رواں مالی سال کے دوران منافع کے آؤٹ فلو میں 80 فیصد سے زائد کی کمی
مرکزی بینک کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کاری پر منافع کا آؤٹ فلو رواں مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ میں اس کی گزشتہ سال کی مالیت کے پانچویں حصے پر آ گیا۔
رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے رپورٹ کیا کہ جولائی سے مارچ کے دوران آؤٹ فلو 23 کروڑ 30 لاکھ ڈالر رہا جس میں ایک سال قبل کے ایک ارب 27 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں 81.6 فیصد یا ایک ارب 3 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی کمی ہوئی۔
چونکہ زرمبادلہ کے کم ذخائر حکومت کے لیے ایک بڑا درد سر بنے ہوئے ہیں، مالیاتی شعبے کا خیال ہے کہ ملک کے غیر ملکی زرِ مبادلہ کے ذخائر کو بچانے کے لیے جان بوجھ کر آؤٹ فلو کم کیا گیا۔
منافع کے آؤٹ فلو میں اس زبردست کمی نے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کو متاثر کیا ہے جو رواں مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ کے دوران، رقوم کی آمد 22.6 فیصد کم ہو کر ایک ارب 4 کروڑ 80 لاکھ ڈالر رہ گئیں۔
خطے میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی سب سے کم شرح پاکستان کی ہے اور گزشتہ 3 برس سے رقوم کی آمد کم ہو رہی ہے، جو کہ مالی سال 20-2019 میں 2 ارب 60 کروڑ ڈالر سے مالی سال 2022 میں ایک ارب 90 کروڑ ڈالر تک کم ہوگئی۔
غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان کی غیر یقینی سیاسی اور معاشی صورتحال سے محتاط ہیں۔
اس کے علاوہ وہ ٹریژری بلز پر 22 فیصد منافع کے ساتھ مقامی بانڈز میں سرمایہ کاری کی جانب راغب نہیں ہو سکے، ذرائع کا کہنا ہے کہ تمام شعبے زوال کا شکار نہیں تاہم منافع کا آؤٹ فلو انتہائی محدود تھا۔
جولائی تا مارچ کے دوران مالیاتی کاروبار (بینکوں) سے منافع کا آؤٹ فلو ایک کروڑ 85 لاکھ ڈالر تھا جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں ایک کروڑ 89 لاکھ ڈالر تھا۔
اسی طرح خوراک کے شعبے کا آؤٹ فلو گزشتہ سال کی اسی مدت کے 12 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں کم ہو کر صرف 70 لاکھ ڈالر تک گر رہا،خوراک کے شعبے میں منافع میں کمی نہیں آئی لیکن آؤٹ فلو تقریباً رک گیا ہے۔
منافع کمانے والے پاور سیکٹر نے بھی ایسی ہی صورتحال پیش کی اور وہ جولائی تا مارچ کے دوران گزشتہ سال کے 17 کروڑ 84 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں مشکل سے 3 کروڑ 48 لاکھ ڈالر بھیج سکا۔
رواں مالی سال کے دوران بجلی کے نرخوں میں اضافہ ہوا ہے جس نے مارچ میں مہنگائی کو 35.4 فیصد تک بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا ہے، تاہم منافع کا اخراج بڑے پیمانے پر کم رہا۔