پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے کہا ہے کہ سابق آرمی چیف کے پاک فوج کی جنگی صلاحیت سے متعلق بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا ہے۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری وضاحتی بیان میں کہا گیا ہے کہ ’حال ہی میں میڈیا میں مخصوص اسلحے کے نظام کے حوالے سے پاک فوج کی جنگی صلاحیت پر بحث چلتی رہی جو اس کا حصہ ہے‘۔
بیان میں آئی ایس پی آر نے کہا کہ ’سابق آرمی چیف کا پاکستان کو مستقبل کے خطرات پر صحافیوں کو آف دی ریکارڈ سیشن میں دیا گیا بیان سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا‘۔
آئی ایس پی آر نے کہا کہ ’فوج پاکستان کے عوام کو یقین دلاتی ہے کہ ہمیں اپنی تیاریوں اور جنگی صلاحیت پر فخر ہے اور فخر کرتے رہیں گے‘۔
بیان میں کہا گیا کہ ’پاکستان کی مسلح افواج نے مادر وطن کے دفاع کے لیے ہمیشہ اپنے ہتھیار، آلات اور باہمت جنگی اہلکاروں کو تیار رکھا ہے اور تیاریاں جاری رکھیں گے‘۔
خیال رہے کہ آئی ایس پی آر کی جانب سے یہ بیان معروف صحافی حامد میر کے مقامی نیوز چینل کو دیے گئے ایک انٹرویو کے چند روز بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ’سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ان سمیت 20 سے 25 صحافیوں کو بتایا تھا کہ پاک فوج جنگی دفاع کی صلاحیت نہیں رکھتی‘۔
حامد میر نے پاکستان اور بھارت کے درمیان 2021 میں جنگ بندی سے متعلق واقعات کا ذکر کرتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے ’کشمیر پر ڈیل کی تھی‘ اور اس ڈیل کے حوالے سے عوام کو کچھ نہیں بتایا گیا۔
انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ جنگ بندی کے فوری بعد بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو پاکستان کا دورہ کرنا تھا لیکن اس وقت کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور وزیر اعظم عمران خان اس سے لاعلم تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت کے وزیراعظم نے نریندر مودی کے دورے سے متعلق تفصیلات سے وزارت خارجہ کو آگاہ کرنے کی ہدایت کی تھی، جس کے بعد جنرل قمر جاوید باجوہ پورے وفد کے ساتھ دفترخارجہ آئے اور ایک لیکچر دیا تھا۔
معروف صحافی نے کہا کہ ’یہ وہی لیکچر تھا جو انہوں نے ہمارے سامنے بھی دیا تھا کہ پاکستان کی فوج، ٹینکوں میں چلنے کی صلاحیت نہیں ہے اور فوجیوں کی نقل و حرکت کے لیے ذرائع نہیں ہیں‘۔
حامد میر نے کہا تھا کہ ’20 سے 25 صحافیوں کے سامنے آپ کہہ رہے تھے کہ پاکستان کی فوج جنگ کی صلاحیت نہیں رکھتی لیکن اس دوران ہمیں یقین نہیں تھا‘۔