سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت میں ان کے وکیل نے کیس کے ناقابل سماعت ہونے پر دلائل دیے جس کے بعد کچھ دیر کا وقفہ کردیا گیا۔
توشہ خانہ کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے کی۔
سماعت میں الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن اور امجد پرویز، عمران خان کے وکلا خواجہ حارث، گوہر علی خان، شیر افضل مروت اور خالد یوسف کے علاوہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما محسن شاہنواز رانجھا عدالت میں پیش ہوئے۔
خواجہ حارث نے کہا کہ توشہ خانہ کیس کے قابلِ سماعت ہونے کے خلاف درخواست الیکشن ایکٹ سیکشن 190 اے کے تحت دائر کی گئی ہے کہ سیشن عدالت توشہ خانہ کیس کی براہ راست سماعت نہیں کرسکتی۔
خواجہ حارث نے عدالت کے دائرہ اختیار پر اعتراض اٹھاتے ہوئے عدالت میں الیکشن ایکٹ کا سیکشن 190 اور 193 پڑھ کر سنایا۔
ان کا کہنا تھا کہ کیس کا قابلِ سماعت ہونا اور ٹرائل ہونا دو مختلف چیزیں ہیں، سیشن عدالت اسی وقت کیس سن سکتی ہے جب یہ الیکشن ایکٹ کے سیکشن 190 کے تحت بھیجا جائے۔
خواجہ حارث نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ توشہ خانہ کیس کا تاحال ٹرائل شروع ہوا نہ انکوائری شروع ہوئی، سیشن عدالت کو کیس کو سننے سے قبل الیکشن ایکٹ سیکشن 190 اے سے گزرنا ہوگا۔
دورانِ سماعت وکیل خواجہ حارث نے اپنے دلائل کی حمایت میں مختلف عدالتوں کے فیصلے پڑھ کر سنائے۔
خواجہ حارث نے مزید کہا کہ درخواست گزار ضلعی الیکشن کمشنر کی جانب سے شکایت دائر کرنے کا قانونی طریقہ کار درست نہیں، شکایت مجسٹریٹ کی عدالت میں جانے کے بعد سیشن کورٹ جانی چاہیے۔
بعد ازاں خواجہ حارث کی درخواست پر عدالت نے سماعت میں وقفہ کردیا۔