Site icon DUNYA PAKISTAN

اثاثوں کی تفصیلات میں تضاد پر بلاول الیکشن کمیشن میں طلب

Share

اسلام آباد: الیکشن کمیشن پاکستان (ای سی پی) نے اثاثہ و واجبات کی تفصیلات میں فرق ہونے کے باعث پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو 14 جنوری کو طلب کرلیا۔

ذرائع نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ای سی پی نے بلاول بھٹو کو از خود نوٹس جاری کیا تھا جس میں اثاثوں کی تفصیلات میں فرق ہونے کی نشاندہی کی گئی تھی تاہم ان کی جانب سے اطمینان بخش جواب نہیں دیا گیا تھا۔

ای سی پی عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ ’اب اس معاملے پر الیکشن کمیشن کا بینچ سماعت کرے گا جس میں قائم مقام چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) الطاف ابراہیم قریشی اور رکن خیبر پختونخوا جسٹس ارشاد قیصر شامل ہیں۔

ای سی پی کے فیصلے نے متعدد افراد کو حیرت میں ڈال دیا ہے کہ کیا غیر فعال الیکشن کمیشن ایسا کرسکتا ہے۔

2 رکنی بینچ کے لیے قانون میں ترمیم کی گئی تھی لیکن وہ چیف الیکشن کمشنر اپنے محدود مینڈیٹ کے ساتھ تشکیل دے سکتے ہیں۔

الیکشن ایکٹ 2017 کی دفعہ 6 (3) کے مطابق ’کمشنر اس قانون کے تحت دائر کردہ درخواست، پٹیشنز یا اپیلوں کی سماعت اور ان پر فیصلہ کرنے کے لیے کمیشن کے 3 یا زائد اراکین پر مشتمل بینچ تشکیل دے گا‘۔

تاہم گزشتہ برس مارچ میں کی گئی ترمیم کے تحت لفظ ’3‘ کو 2 اراکین سے تبدیل کردیا گیا تھا۔

الیکشن کمیشن میں موجود ذرائع کا کہنا تھا کہ حد بندی عمل کے دوران اس پابندی کے باعث کمیشن کو مشکلات کا سامنا تھا اس لیے اس ضمن میں سمری بھیجی گئی تھی۔

الیکشن ایکٹ کی دفعہ 6 کے مطابق ’کمیشن اس قانون کے تحت کمشنر، کسی بھی رکن اور کسی بھی افسر کو اپنے کسی بھی اختیار یا فعل کو استعمال کرنے کا حق دے سکتا ہے‘۔

تاہم ای سی پی کے ایک سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ کمیشن نے جن سینئر وکیلوں نے مشاورت کی ان کی رائے یہ تھی کہ اس سیکشن کے تحت اگر افسران پر مشتمل بینچ تشکیل دیے جائیں گے تو وہ عدالتی امور انجام نہیں دے سکتے۔

اس سلسلے میں چیئرمین پی پی پی کے ترجمان مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ ہمیں ابھی تک نوٹس نہیں ملا اور ’صرف میڈیا کے ذریعے اس بات کا علم ہوا ہے‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جب نوٹس ملے گا تو وکلا اس کا جائزہ لیں گے اس کے مطابق جواب دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف کے خلاف الیکشن کمیشن میں فارن فنڈنگ کیس طویل عرصے سے زیر التوا ہے جبکہ پی پی پی قیادت سے علیحدہ رویہ رکھا جارہا ہے’جانبداری کھل کر سامنے آگئی ہے‘۔

Exit mobile version