سال 2022 میں پاکستان میں انسانی حقوق اور انفارمیشن اینڈ کمیونی کیشن ٹیکنالوجیز کے درمیان پیچیدہ تعلقات پر مبنی ایک تفصیلی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان 2022 میں انٹرنیٹ تک رسائی اور ڈیجیٹل گورننس کے حوالے سے بدترین کارکردگی والے ممالک میں شامل ہے۔
پاکستان انٹرنیٹ لینڈ اسکیپ رپورٹ 2022 کی رپورٹ ڈان ڈاٹ کام کے چیف ڈیجیٹل اسٹریٹجسٹ اور ایڈیٹر جہانزیب حق کی طرف سے تصنیف کی گئی ہے جس کو انسانی حقوق اور دیگر تنظیموں نے جاری کیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انٹرنیٹ تک رسائی اور مجموعی طور پر گورننس کے حوالے سے پاکستان نے کچھ پیش رفت کی ہے لیکن دنیا کے تناظر اور یہاں تک کہ صرف ایشیا میں بھی پاکستان بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے ممالک میں شامل ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انٹرنیٹ تک رسائی میں اضافے کے باوجود تقریباً 15 فیصد آبادی اب بھی انٹرنیٹ اور موبائل یا ٹیلی کام سروسز تک رسائی سے محروم ہے۔
درین اثنا باقی شہری انٹرنیٹ کی کم اسپیڈ، سروسز تک تسلسل کے ساتھ رسائی جیسے مسائل سے دوچار ہیں جس کی وجہ سے بامعنی رسائی پر ناقص اثرات مرتکب ہو رہے ہیں۔
ملک کے ڈیجیٹل نظام کی مایوس کن تصویر پیش کرتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انٹرنیٹ تک رسائی میں عالمی صنفی تفریق، توانائی کے بحران اور تباہ کن سیلاب کی وجہ سے لوڈشیڈنگ اور بلیک آؤٹ کے باعث آن لائن رہنے کی مایوس کن صورتحال سامنے آتی ہے۔
2022 کے انکلوسیو انٹرنیٹ انڈیکس کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ دستیابی، استطاعت، مطابقت اور رضامندی کے اہم اشاریوں میں پاکستان ایشیا کے مجموعی طور پر 22 ممالک میں سے آخری اور عالمی سطح پر 79 نمبر پر ہے۔
رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ ملک میں خواتین کو انٹرنیٹ اور موبائل فون تک رسائی میں بہت بڑی صنفی تفریق ہے۔
جی ایس ایم اے موبائل جینڈر گیپ 2022 کی رپورٹ کے نتائج کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا کہ انہوں نے انٹرنیٹ اور موبائل فون کی خواتین تک رسائی کے حوالے سے پاکستان کی بدترین پوزیشن کی نشاندہی کی ہے جب کہ وقت کے ساتھ یہ تفریق کچھ حد تک کمی ہوئی ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ موبائل فون رکھنے کے حوالے سے دیگر ممالک کے مقابلے میں صنفی تفریق میں پاکستان سب سے اوپر ہے جہاں نصف سے بھی کم خواتین کے پاس موبائل فون ہے جب کہ 75 فیصد مرد حضرات موبائل فون رکھتے ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ رواں سال وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے متعدد آن لائن اقدامات متعارف کروائے لیکن ’ڈیجیٹل پاکستان‘ کی رفتار سیاسی ہلچل، معاشی اور موسمیاتی بحرانوں کی وجہ سے سست روی کا شکار ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ترقی پسند اور مسابقتی ’ڈیجیٹل پاکستان‘ کے بڑے بڑے خواب حقیقی معنوں میں مردہ ہو چکے ہیں جہاں صرف کچھ علاقوں میں ہی غیر منظم و بے ترتیب فوائد حاصل کیے گئے ہیں جو کہ زیادہ تر نجی اداروں یا حکمرانوں اور چند متحرک لوگوں اور ٹیموں کی محنت سے یقینی ہوئے ہیں۔
رپورٹ میں 2022 تباہ کن سیلابوں کے اثرات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ یہ سیلاب حکومت کے لیے سب سے بڑا چیلنج ثابت ہوئے جس میں 3 کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے اور انفراسٹرکچر بشمول ٹیلی کام اور انٹرنیٹ کو بھاری نقصان پہنچا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان میں سیلابی تباہی نے انٹرنیٹ اور ٹیلی کام کے انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچایا جہاں ہزاروں سیلاب متاثرین، رضاکار اور امدادی کارکنان ایمرجنسی کی صورتحال میں روابط سے محروم ہوگئے۔
مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان میں سائبر کرائم میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے جہاں دسمبر 2022 تک ایک لاکھ تک شکایات درج کی گئیں جو کہ گزشتہ پانچ برسوں میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔
رپورٹ کے مطابق خواتین کو بڑے پیمانے پر آن لائن ہراساں اور بلیک میلنگ کیے جانے کا سامنا رہتا ہے اور ڈیجیٹل اسپیس سے شروع ہونے والے یا اس سے جڑے توہین مذہب کے الزامات کے کیسز عام ہیں لیکن اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے کوئی بامعنی کارروائی نہیں کی گئی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ توہین مذہب کے الزامات، آن لائن منفی مہم، ہجوم کو اکٹھا کرنا اور بعد میں تشدد بشمول ’قتل‘ کے خطرات سے آن لائن ماحول کو بھی خطرات لاحق ہیں۔
مزید کہا گیا ہے کہ گزشتہ برس ڈس انفارمیشن میں اضافہ ہوا ہے جو کہ اثر رسوخ اور مشکلات کی نئی سطح تک پہنچ چکی ہے، اس حوالے سے رپورٹ میں خاص طور پر بھارت سے شروع ہونے والی غلط معلومات کی کارروائیوں پر روشنی ڈالی گئی ہے جس سے پاکستان کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ریاست اور مقامی عناصر کی طرف سے پیدا کردہ موجودہ ماحول نے ایسی کوششوں کو کامیاب ہونے کے لیے گراؤنڈ فراہم کیا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے سوشل میڈیا پر ’نامناسب‘ خیالات کا اظہار کرنے پر صحافیوں، کارکنوں اور سیاسی مخالفین کے خلاف مقدمات درج کرنے سمیت آن لائن اسپیس کو کنٹرول کرنے کے پیش نظر ہتک عزت کے سخت قوانین منظور کرنے کی کوششیں بھی کی گئیں ہیں۔
رپورٹ کے مطابق سال کی آخری سہ ماہی میں فنڈنگ میں تیزی سے کمی واقع ہوئی ہے، فنڈنگ میں کمی کے باوجود پاکستان کے اسٹارٹ اپس 2022 میں 34 کروڑ 80 لاکھ ڈالرز کی فنڈنگ حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ انٹرنیٹ بینکنگ کے لین دین میں مالی سال 2022 میں 51.7 فیصد کا اضافہ ہوا جو کہ پاکستان میں ڈجیٹل مالیاتی سروسز کے بڑھتے ہوئے اختیار کی عکاسی کرتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس انٹرنیٹ بینکنگ صارفین میں 60 فیصد سے 31 لاکھ کا اضافہ ہوا۔