محبت ہوئی اک حسیں دلربا سے
سو دل خود سے بیزار رہنے لگا ہے
کبھی پاس آتے، کبھی دور جاتے
کبھی سہمے رہتے
کبھی تو یہ دھڑکن بھی گھبرائی رہتی
قدم لڑکھڑاہٹ سے بَل کھاتے رہتے
نہ دن کی خبر اور نہ راتوں کو سوئے
کبھی پھرتے رہتے یوں ہی کھوئے کھوئے
نہ منزل کی چاہت، نہ رستوں پہ آہٹ
سمجھ میں تو آتا
سمجھ کچھ نہ پاتا
کبھی کچھ بناتا، کبھی کچھ بناتا
کبھی مول لی عشق میں ہر مصیبت
پہ ہمت نہ ہاری
تبھی پوچھتی ہے حسینہ وہ مجھ سے
محبت ہے تم کو تو کیسی محبت
نہ اقرار کوئی، نہ اظہار کوئی
بھلا کرتا ہے اس طرح پیار کوئی
میں کہتا ہوں
مجھ کو محبت ہے تم سے
مگر وہ نہیں جو طلب ہے تمہاری
یہ سچ ہے میں وہ پیار کرتا نہیں ہوں
میں دیوانہ بن کر
میں لڑ کر، جھگڑ کر
بچھڑ کر، اکڑ کر
میں جل کر، سنبھل کر
میں یہ پیار کرنا نہیں جانتا ہوں
میں مجنوں نہیں ہوں
نہ میں کوئی رانجھا
نہ رومیو ہوں کوئی
مجھے بس خبر ہے تو اتنی خبر ہے
کہ میں تم سے بس عشق کرنے لگا ہوں
مجھے اک عجب سی عقیدت ہے تم سے
مجھے یہ پتا ہے، محبت ہے تم سے