برطانیہ میں پہلی بار اگلے ہفتے ڈرائیور کے بغیر چلنے والی بس سروس کا آغاز کیا جائے گا تاہم کسی بھی ہنگامی صورتحال میں ڈرائیور بس کے اندر ہی موجود ہوگا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ بسیں 22.5 کلومیٹر کا سفر طے کریں گی اور ہفتے میں 10 ہزار مسافروں کو اپنی منزل تک پہنچائے گیں۔
بس کے آپریٹر کا کہنا ہے کہ یہ دنیا کی پہلی خود کار بس سروس ہے۔
اسٹیج کوچ بس سروس کے پالیسی ڈائریکٹر پیٹر اسٹیونز نے کہا کہ اس بس پر خودمختار ٹیکنالوجی کا پہلے بھی تجربہ کیا جا چکا ہے لیکن پہلی بار رجسٹرڈ لوکل بس سروس میں اس ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا ہے۔
اس کےعلاوہ یہ بس 50 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کریں گی، برطانیہ کے قانون کے مطابق بس میں ٹیکنالوجی کی نگرانی کے لیے حفاظتی ڈرائیور موجود ہوگا۔
جب بس خود مختار موڈ میں ہوگی تو ڈرائیور کسی کنٹرول کو ہاتھ نہیں لگائے گا جبکہ کنڈکٹر مسافروں سے ٹکٹ وصول کرے گا۔
حادثات سے بچنے کے لیے آن بورڈ سسٹم کی مدد سے سڑکوں پر چلنے والی دیگر گاڑیوں نقل و حرکت پر نظر رکھی جائے گی جبکہ بس میں نصب آپٹیکل کیمرے راہگیروں کی جانچ کریں گے۔
کنٹرول سسٹم میں مصنوعی ذہانت کا انجن شامل ہے جو سفر کے دوران تمام معلومات حاصل کرے گا تاکہ بس کے صحیح مقام کا تعین کیا جاسکے اور منزل تک پہنچنے کے لیے محفوظ ترین راستے کا انتخاب کیا جاسکے۔
بس سروس کے پالیسی ڈائریکٹر پیٹر اسٹیونز کا کہنا ہے کہ یہ بس سروس محفوظ ہے، اور اس سے ایندھن کی بچت ہوگی اور صارفین کے لیے بہترین تجربہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ یہ سسٹم لوگوں کی حفاظت کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ سسٹم ہنگامی صورتحال میں ردعمل دینے کے لیے کسی بھی انسان سے زیادہ تیزی سے جواب دے سکتا ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ بس اگر خود ہو تو ایسی صورت میں بس کے اندر ہمیشہ ایک ڈرائیور موجود ہے کیونکہ اگر بس کنٹرولرز کی ضرورت ہوئی تو ڈرائیور کنٹرول کرسکیں۔
انہوں نے بتایا کہ بس سروس کا آغاز 15 مئی سے ہوگا، ڈرائیور کے بغیر چلنے والی بس میں ایک ماہ دوران ہزاروں گھنٹے کا ڈیٹا اکھٹا کرنے کی صلاحیت ہے۔