عالمی ادارہ صحت کا منکی پاکس کی گلوبل ہیلتھ ایمرجنسی ختم کرنے کا اعلان
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے ایک سال بعد عالمی وبا منکی پاکس کی گلوبل ہیلتھ ایمرنسی کے خاتمے کا اعلان کردیا۔
رپورٹ کے مطابق ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس اذانوم گیبریئس کا کہنا ہے کہ منکی پاکس کے کیسز کی تعداد میں تیزی سے کمی کی وجہ سے اس کی ’گلوبل ہیلتھ ایمرجنسی‘ ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
تاہم انہوں نے واضح کیا کہ یہ سمجھنا غلط ہوگا کہ بیماری ختم ہوگئی بالخصوص افریقہ کے ان علاقوں میں جہاں یہ بیماری طویل عرصے سے وبائی مرض اختیار کرچکا ہے۔
یہ اعلان اس وقت کیا گیا جب ایک ہفتے قبل عالمی ادارہ صحت نے 5 مئی کو کورونا کی ’گلوبل ہیلتھ ایمرجنسی‘ ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے کہا تھا کہ کورونا کی ’گلوبل ہیلتھ ایمرجنسی‘ ختم کرنے کا یہ مطلب نہیں کہ اس حوالے سے ہمارا کام ختم ہوچکا ہے۔
انہوں نے آن لائن کانفرنس میں بات کرتے ہوئے کہا کہ منکی پاکس اور کووڈ-19 کی ہنگامی صورتحال کا خاتمہ ہوچکا ہے لیکن دونوں وبا کے کیسز میں دوبارہ اضافہ ہونے کا امکان اب بھی موجود ہے، دونوں وائرس کا خطرہ اور اموات کا امکان اب بھی موجود ہے’۔
اگر بات کی جائے وسطی اور مغربی افریقہ کی تو گزشتہ کئی دہائیوں سے وہاں کے کچھ ممالک منکی پاکس کی لپیٹ میں ہیں، گزشتہ سال مئی میں یورپ، امریکا میں منکی پاکس کے کیسز سامنے آئے تھے۔
عالمی ادارہِ صحت نے جولائی میں منکی پوکس کی بیماری کو عالمی سطح پر ہیلتھ ایمرجنسی قرار دیا تھا، اس بیماری سے ہزاروں افراد بخار، پٹھوں میں درد اور جلد کی بیماری کا شکار ہوئے تھے متاثر ہوئے تھے، تاہم رواں برس منکی پاکس کے کیسز میں کمی آنا شروع ہوئی تھی۔
عالمی ادارہ صحت کے اعدادوشمار کے مطابق 111 ممالک میں 87ہزار سے زائد کیسز اور 140 اموات رپورٹ ہوئی تھیں۔
اس دوران جن ممالک میں سب سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے ان میں امریکا، برازیل، اسپین، فرانس، کولمبیا، میکسیکو، پیرو اور برطانیہ شامل ہیں۔
’منکی پاکس کے کیسز میں کمی‘
ڈبلیو ایچ او کے سربراہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ تین ماہ کے دوران 90 فیصد کم کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ جو لوگ ایچ آئی وی میں مبتلا ہیں وہ منکی پاکس کا شکار ہوسکتے ہیں۔
تاہم اس بیماری کے پھیلنے کا خطرہ افریقہ سمیت دیگر خطوں میں اب بھی موجود ہے۔
دنیا میں انسانوں میں منکی پاکس کا پہلا تصدیق شدہ کیس 1970 میں افریقی ملک ڈیموکریٹک ری پبلک آف کانگو میں ایک بچے میں سامنے آیا تھا۔