سیاسی صورتحال بہتر ہونے کی امید: انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر 14 روپے سستا
انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی قدر میں بڑا اضافہ دیکھا گیا، ڈالر 13 روپے 98 پیسے کمی کے بعد 285 روپے کی سطح پر آ گیا ہے، ماہرین اس کی وجہ گزشتہ روز سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد سیاسی صورتحال میں بہتری کی امید کو قرار دے رہے ہیں۔
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق روپے کی قدر 13 روپے 98 پیسے بڑھ گئی، جس کے بعد ڈالر 285 روپے کی سطح پر آ گیا ہے، جو گزشتہ روز 298 روپے 98 پیسے کی سطح پر بند ہوا تھا۔
فاریکس ایسوسی ایشن کے چئیرمین ملک بوستان نے بتایا کہ روپے کی قدر میں بحالی کی وجہ یہ ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ایسا لگ رہا ہے کہ سیاسی صورتحال بہتر ہو جائے گی اور بات چیت سے مسائل حل ہوسکیں گے۔
میٹس گلوبل کے ڈائریکٹر سعد بن نصیر نے بتایا کہ مارکیٹ عارضی طور پر بڑھی تھی، ڈالر بڑھنے کی وجہ زیادہ طلب زیادہ نہیں تھی، مصنوعی طور پر روپے کی قدر میں کمی ہوئی تھی، آج سپلائی سائیڈ بہتر ہوئی ہے تو ڈالر نیچے آگیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آنے والے دنوں میں ڈالر 284 یا 285 پر مستحکم پر رہ سکتا ہے۔
خیال ہے کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد سیاسی عدم استحکام کے سبب گزشتہ دو دنوں میں انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر 14 روپے اضافے کے بعد 299 روپے کا ہوگیا تھا۔
گزشتہ روز ملک بوستان نے روپے کی قدر میں کمی کی وجہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد بے یقینی سیاسی حالات کو قرار دیتے ہوئے حکومت پر اسے کنٹرول کرنے پر زور دیا تھا، اور کہا تھا کہ اگر صورتحال بہتر نہ ہوئی تو ڈالر کی قدر میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔
اس کے علاوہ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ عالمی مالیاتی ادارے کی جانب سے 17 مئی کو ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس ہونے جارہا ہے، جس میں پاکستان کے معاملے کو ایجنڈے میں شامل نہیں کیا گیا، جس کے بعد ملک کے دیوالیہ ہونے کے خدشات میں اضافہ ہوا ہے، یہ بھی روپے کی بے قدری کی وجہ ہے۔
خیال رہے کہ موڈیز نے چند روز قبل (9 مئی) کہا تھا کہ پاکستان، عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) بیل آؤٹ پیکیج کے بغیر ڈیفالٹ کر سکتا ہے کیونکہ اس کے پاس جون کے بعد فنانسنگ کے حوالے سے غیریقینی صورتحال ہے۔
بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق سنگاپور میں ریٹنگ ایجنسی کے تجزیہ کار گریس لِم نے بتایا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان جون میں ختم ہونے والے موجودہ مالی سال میں باقی غیر ملکی ادائیگیاں کر دے گا، لیکن جون کے بعد پاکستان کی فنانسنگ کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال ہے، پاکستان آئی ایم ایف پروگرام کے بغیر ڈیفالٹ کر سکتا ہے کیونکہ اس کے زرمبادلہ کے ذخائر بہت کمزور ہیں۔
خیال رہے کہ پاکستان تمام پیشگی شرائط پوری کرنے کے باوجود آئی ایم ایف قرض پروگرام بحال کرانے کی مہینوں سے جدوجہد کر رہا ہے، تاہم اب تک عالمی مالیاتی ادارے نے ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی قسط جاری نہیں کی ہے، پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 4 ارب 38کروڑ ڈالر کے قریب ہیں، جس سے بمشکل ایک مہینے کی درآمدات ہوسکتی ہیں۔