وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کور کمانڈر ہاؤس کو مکمل طور پر راکھ میں تبدیل کر دیا گیا، اگلے 72 گھنٹوں میں تمام مجرم، منصوبہ ساز، اکسانے والے اور حملہ آور گرفتار ہونے چاہئیں اور ان کے خلاف قانون کے مطابق کیسز درج ہوں۔
پاکستان سیف سٹی اتھارٹی کے دورے کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی کو جو پاکستان کی تاریخ کا بھیانک ترین اور دل خراش واقعہ ہوا، پولیس اور آرمی کے افسران جو زخمی ہوئے ہیں، ہسپتال میں ان کی تیمار داری کرکے یہاں پر آئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کور کمانڈر ہاؤس جو ایک تاریخی جناح ہاؤس ہے، اس کو آج دیکھ کر دل خون کے آنسو رو رہا ہے، مکمل طور پر تباہ ہوچکا ہے، 75 سالہ تاریخ میں جو ہمارا ازلی دشمن نہ کرسکا، جو اس کے خواب تھے، وہ کبھی شرمندہ تعبیر نہ ہوئے وہ بدقسمتی سے 9 مئی کو عمران نیازی کی نگرانی میں اس کی منصوبہ بندی، اس کے اکسانے کے تحت اس کے مسلح جتھے نے جناح ہاؤس کو مکمل طور پر راکھ میں تبدیل کر دیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہر کمرہ آگ سے مکمل طور پر جلا ہوا ہے، فرنیچر جل گیا، وہاں پر جو تاریخی چیزیں تھیں وہ سب تباہ ہوگئیں، کاش بطور پاکستانی ہمیں یہ دن نصیب نہ ہوتا اور میں سمجھتا ہوں کہ اس المناک واقعے کے بعد پوری قوم انتہائی غمگین ہے، ماسوائے ان کے جو عمران نیازی اور ان کا جتھہ ہے، وہ جہاں پر بھی ہے، وہ کسی حوالے سے بھی دہشت گردوں اور پاکستان کے دشمن سے کم نہیں، کیونکہ اس طرح کا کام کوئی پاکستانی سوچ بھی نہیں سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے اس بدترین حرکت میں حصہ لیا ہے، ان کے لیے آئین اور قانون میں جو سزائیں لکھی گئی ہیں، ہر صورت ان کو یہ سزائیں دی جائیں گی، جنہوں نے منصوبہ بندی کی ہے، جنہوں نے ڈنڈے اور لاٹھیوں کو ان کے حوالے کیا اور جن کے پاس اسلحہ تھا اور وہ پولیس اور وہاں پر جو فوجی موجود تھے، ان کے اوپر حملہ آور ہوئے، قانون اپنے آہھنی ہاتھ سے ان کو گرفت میں لے گا، اور قانون میں درج سزائیں انشا اللہ ان کو ملیں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ تاکہ قیامت تک یہ مثال بن جائے کہ وطن عزیز کے خلاف اور خاص طور پر وہ ادارہ جس کے افسر اور جوان ہمہ وقت اپنے وطن کی حفاظت کی خاطر، چاہے وہ دہشت گرد ہوں، چاہے کوئی پاکستان کا دشمن ہو، ان کو شکست دینے کے لیے ہر وقت اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر ان کا خاتمہ کرنے کے لیے 24 گھنٹے تیار رہتے ہیں، ان کے خلاف جنہوں نے چاہے 1965 کی جنگ ہو یا دہشت گردی کے واقعات ہوں، دہشت گردی کا کس طرح خاتمہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ 80 ہزار پاکستانیوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، جس میں افواج پاکستان کے افسر، ان کے سپاہی، ان کے خاندان کے افراد، پولیس، قانون نافذ کرنے والے ادارے، پیرا ملٹری فورسز، انتظامیہ تاجر، مائیں، بیٹے، ڈاکٹرز، انجینئرز، تاجر، معاشرے کے ہر فرد نے اس میں حصہ ڈالا، تب جا کر یہ دہشت گردی کا اژدھام کا سر کچلا گیا، پھر دوبارہ حالیہ وقتوں میں سر اٹھایا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ کہنے کا مقصد یہ ہے کہ جنہوں نے اپنے خون سے پاکستان کی سرحدوں کی حفاظت اور آبیاری کی ہے، اور جنہوں نے شہادت کا رتبہ حاصل کیا، جن کی بیویاں بیوہ بن گئیں، جن کے بچے یتیم ہوگئے، جن کے بوڑھے ماں باپ کے عمر بھر آنسو خشک نہیں ہوں گے، ان شہیدوں کو غازیوں کی ہم نے بے حرمتی کی، ان کی تنصیبات پر حملے کیے، یہ دلخراش منظر 75 سال میں نہ کسی نے سوچا تھا نہ دیکھا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں کہتا ہوں کہ کاش کم از کم میں اس دن کے لیے اس دنیا میں نہ ہوتا کہ اپنے وطن میں اپنوں نے دشمن بن کر پاکستان کے ان اداروں پر، ان تنصیبات پر حملہ کیا، آج اس حوالے سے ہم یہاں جمع ہیں، میں نے اسلام آباد میں تفصیلی میٹنگ کی تھی، میں نے بڑی تفصیل کے ساتھ ہدایات جاری کی تھیں کہ جو بھی اس کے منصوبہ بندی میں شامل ہیں، جنہوں نے اشتعال انگیزی دلائی، جنہوں نے مدد کی، جنہوں نے آگ کو بڑھکانے میں پورا حصہ ڈالا اور جو حملہ آور ہوئے، لہٰذا 100 فیصد اصل جو مجرم ہیں، جنہوں نے دہشت گردی اور ملک دشمنی کی وہ پاکستان کے کسی بھی حصے میں ہیں، ان کو گرفتار کرکے قانون اور آئین کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں ان کے مقدمے چلائے جائیں۔
وزیراعظم نے بتایا کہ میں نے وزیر قانون کو یہ گزارش کی ہے کہ انسداد دہشت گردی عدالتوں کی تعداد بڑھائی جائے اور اگر راتوں کو بھی عدالتوں میں سماعت کرانا پڑے تو اس میں کوئی حرج نہیں، پراسیکوٹرز بہت قابل، ایمان دار اور فرض شناس ہوں، اور پولیس اور انتظامیہ کا سب سے پہلا کام ہے کہ ان سب کو فی الفور بغیر کسی تاخیر کے گرفتار کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کو گزارش کی ہے کہ خانہ پوری ناقابل قبول ہے، جینوئن لوگ گرفتار کیے جائیں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ آج سیف سٹی اس حوالے سے ایک نعمت ہے، اس زمانے میں 12 ارب روپے خرچ ہوئے تھے، ہم یہاں پر بیٹھے ہیں، یہ پاکستان کو نہیں جنوبی ایشیا کا جدید ترین اور سب سے بڑا یہ ادارہ بنایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ آج جب پاکستان کے غازیوں اور شہدیوں کے خلاف عمران نیازی اور اس کا جتھہ حملہ آور ہوا ہے اور سیف سٹی پوری طرح آپریشنل نہیں ہے، مجھے بہت افسوس ہے، لہٰذا میں وزیراعلیٰ سے گزارش کروں گا کہ تمام وسائل بروئے کار لا کر اس کو آپریشنل کریں۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے ہدایت کی کہ اگلے 72 گھنٹوں میں تمام مجرموں، منصوبہ ساز، اکسانے والے اور حملہ آور گرفتار ہونے چاہئیں، اور ان کے خلاف قانون کے مطابق کیسز درج ہوں، اور انسداد دہشت گردی کی عدالتیں باقاعدہ کام شروع کر دیں، پھر وزیر قانون سے گزارش کروں گا کہ اس میں ایک سیکنڈ کی بھی تاخیر نہیں ہونی چاہیے، جتنی بھی کورٹ چاہئیں ان کو مہیا کریں تاکہ رہتی دنیا تک مثال بن جائے کہ کبھی دوبارہ قیامت تک کوئی دہشت، دشمن پاکستان کے ان اداروں کی طرف میلی آنکھ سے نہ نہیں دیکھ سکے۔
دفاعی تنصیبات پر حملے کی تمام تر ذمہ داری عمران خان کے سر ہے، وزیراعظم
بعد ازاں لاہور میں جناح ہاؤس (کور کمانڈر ہاؤس) اور سی ایم ایچ کا دورہ کرنے کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جناح ہاؤس کور کمانڈر لاہور کا گھر ہے، وہاں پر 9 مئی کو جس اندوہناک طریقے سے دشمنوں سے بڑھ بلوائیوں نے حملہ کیا اور گھر کو آگ لگائی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ خیال نہیں رکھا کہ یہ ایک تاریخی عمارت ہے، یہ بربریت اور جو ملک دشمنی کی گئی، اس کی مثال 75 سال میں نہیں ملتی، کبھی سوچا بھی نہ تھا کہ پاکستان کے اندر کبھی اس طرح کا واقعہ ہوگا، جس سے پوری قوم کا سر شرم سے جھک جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ کارروائی جنہوں نے کی ہے، قانون ان کو کٹہرے میں لے کر آئے گا، ان کو آئین اور قانون کا آہنی ہاتھ گرفت میں لے گا اور قانون کے مطابق مثالی سزائیں دی جائیں گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ ملک کی سرحدوں کی حفاظت کرنے والوں اور اپنی جانوں کا نذرانہ دینے والوں کے گھروں پر اس طرح کی ملک دشمنی کرنا اور پاکستان کی عزت کو تار تار کرنا یہ کہاں کی پاکستانیت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کی تمام تر ذمہ داری عمران نیازی کے سر ہے، یہ اس نے منصوبہ بنایا اور اکسایا لہٰذا فیصلہ کرنے والے، اشتعال دلانے والے اور حملہ کرنے والے کسی کوکوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔