قومی اسمبلی نے توہین پارلیمنٹ بل 2023 منظور کرلیا۔
اسپیکر راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا تو رانا قاسم نون نے توہین پارلیمنٹ بل 2023 میں منظوری کے لیے پیش کیا۔
بل کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر تعلیم رانا تنویر نے کہاکہ توہین پارلیمنٹ بل بہت اہم قانون سازی ہے جس کے لیے میں رانا قاسم نون کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، اس کی کافی عرصے سے ضرورت تھی، سرکاری افسران تو ارکان کے فون بھی نہیں سنتے، اس ایوان کی توقیر برقرار رہنی چاہیے۔
چیئرمین قائمہ کمیٹی قواعد و ضوابط رانا قاسم نون نے کہا کہ توہین پارلیمان کا بل بہت اہم ہے، آئندہ کسی نے اس ہاؤس کی توہین کی تو وہ سزا کا مرکتب ہوگا، ہم 4 سال سے اس بل پر کام کر رہے تھے، قائمہ کمیٹی کے اراکین اور دیگر ہاؤس کے اراکین نے بھرپور ساتھ دیا۔
انہوں نے کہا کہ آج جو تحقیر مجلس شوری بل منظور ہوا ہے، یہ پارلیمان کی رٹ بڑھائے گا، آج کے بعد پارلیمان کی عزت کرنا ہوگی، اس ایوان کے اندر اور باہر ارکان اور ایوان کی توہین کی جاتی رہی، اللہ کے ناموں کے نیچے کھڑے ہوکر اس ایوان میں توہین کی گئی۔
وفاقی وزیر خزانہ و سینیٹر محمداسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے ذریعے عوام کو ریلیف فراہم کیا گیا ہے، قیمتوں میں کمی کافائدہ عوام تک پہنچانے کے لیے ہم سب کو اپنی ذمہ داریاں ادا کرنا ہوں گی۔
انہوں نے کہاکہ حکومت کی پوری کوشش ہے کہ گزشتہ حکومت کی ذمہ داریوں کی درستگی کی جائے اور عوام کو ریلیف دیاجائے، آج سے نئی قیمتوں کا تعین کیاگیا ہے اور قیمتوں میں کمی کی گئی ہے، ڈیزل کی قیمت میں 30 روپے اور پٹرول کی قیمت میں 12 روپے کی کمی گئی ہے، اس طرح کسانوں کی سہولت کے لئے لائٹ ڈیزل کی قیمت میں بھی کمی کی گئی ہے۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ ڈیزل کی قیمت میں تقریباً 11 فیصد کمی ہوئی ہے، ٹرانسپورٹرز کو کرایوں میں کمی کرناچاہیے، صوبائی حکومتوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ اس کا فائدہ عوام تک پہنچانے کے لیے اقدامات کیے جائیں، اس کا فائدہ لوگوں تک پہنچانا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔
بعدازاں اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے بل کی یکے بعد دیگرے تمام شقوں کی ایوان سے منظوری حاصل کی، بل میں وفاقی وزیر تجارت سید نوید قمر نے ترمیم پیش کی جسے بل میں شامل کر لیا گیا، بعدازاں قومی اسمبلی نے بل کی منظوری دے دی۔
خیال رہے کہ توہین پارلیمنٹ بل قائمہ کمیٹی سے مسودے کی منظوری کے بعد قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا ہے۔
یہ بل رواں ماہ 9 مئی کو پارلیمنٹ میں متعارف کروایا گیا تھا جسے اسپیکر نے بل قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کو مزید غور کے لیے بھیج دیا تھا، بعدازاں 15 مئی کو قائمہ کمیٹی نے توہین پارلیمنٹ بل 2023 کی منظوری دے دی تھی۔
واضح رہے کہ مذکورہ بل قومی اسمبلی کے بعد اب منظوری کے لیے سینیٹ کو بھیجا جائے گا۔
توہین پارلیمان بل اور تجاویز
بل کے مطابق پارلیمنٹ کی توہین کو جرم قرار دیا گیا ہے، پارلیمانی کمیٹی توہین پارلیمان پر کسی بھی ریاستی یا حکومتی عہدیدار کو طلب کر سکے گی۔
بل میں پارلیمنٹ کی توہین کے مرتکب ملزم کو 6 ماہ قید ،10 لاکھ روپے جرمانے کی سزائیں تجویز کی گئی ہیں، توہین پارلیمنٹ کی سزا کے خلاف 30 روز کے اندر اپیل کا حق ہوگا، سزا کو کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکے گا، اپیل صرف متعلقہ کمیٹی کے سامنے ہی ہو سکے گی۔
بل کے مطابق 24 رکنی پارلیمانی کنٹمپٹ کمیٹی توہین پارلیمنٹ کیسز کی تحقیقات کرے گی، کمیٹی میں اپوزیشن اور حکومت کے مساوی اراکین کو شامل کیا جائے گا۔
کنٹمپٹ کمیٹی شکایات کی رپورٹ پر اسپیکر یا چیئرمین سینیٹ کو سزا تجویز کرے گی، اسپیکر یا چیئرمین سینیٹ متعلقہ فرد پر سزا کے تعین کا اعلان کرسکیں گے۔
بل کے مطابق انسداد تحقیر کمیٹی کے قیام کی منظوری اسپیکر قومی اسمبلی دیں گے جوکہ 5 اراکین پر مشتمل ہو گی، قومی اسمبلی سے 3 اور سینیٹ سے 2 اراکین کمیٹی میں شامل ہوں گے۔
کمیٹی ارکین میں ایک نام اسپیکر اور ایک ایک نام وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر دین گے، سینیٹ سے ایک کمیٹی رکن اپوزیشن اور ایک حکومت سے ہوگا، چیئرمین و چیئرپرسن کا انتخاب کمیٹی خود کرے گی۔
انسداد تحقیر کمیٹی کے پاس سول کورٹ کا اختیار ہوگا، کمیٹی عدم پیشی پر کسی بھی شخص کے سمن اور وارنٹ گرفتاری جاری کر سکے گی، وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینٹ کی منظوری ضروری ہوگی۔