نگران حکومت پنجاب نے کہا ہے کہ جناح ہاؤس پر حملہ کرنے والے شرپسندوں اور سیاسی جماعت کی قیادت کے درمیان رابطوں کے ثبوت مل گئے ہیں۔
خیال رہے کہ 9 مئی کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں ہونے والے احتجاج کے ساتھ ہنگامے پھوٹ پڑے تھے جس کے دوران اہم عسکری، سرکاری اور نجی عمارتوں اور املاک میں توڑ پھوڑ کی گئی اور انہیں نذرِ آتش کردیا گیا۔
حکومت پنجاب کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا۔
انسپکٹرجنرل پولیس، چیف ایگزیکٹو آفیسر پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی و دیگر اعلیٰ افسران نے 9 مئی کے دہشت گردی کے واقعات میں ملوث شرپسندوں کی گرفتاریوں، شناخت اورمقدمات پر ہونے والی پیش رفت کے بارے میں بریفنگ دی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ پنجاب سیف سٹی کے کیمروں کی مدد سے 542 چہروں اور 305 گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی شناخت کرلی گئی ہے۔
مزید کہا گیا کہ جیو فینسنگ کے ذریعے شرپسندوں اور سیاسی رہنماؤں کے درمیان بات چیت اور میسجنگ کے ٹھوس شواہد سامنے آ گئے ہیں۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی نے ٹھوس شواہد کے بعد دہشت گردی کے واقعات کے منصوبہ سازوں کے خلاف بھی کریک ڈاؤن کا حکم دے دیا۔
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ عسکری تنصیبات و مقامات پرحملہ کرنے والے ایک ایک دہشت گرد کوجلد قانون کی گرفت میں لایا جائے، جلاؤ گھیراؤ اورتوڑ پھوڑ کرنیوالے تمام مقامات کی جیو فینسنگ کا عمل فوری مکمل کیا جائے۔
انہوں نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی تشکیل کا عمل آج مکمل کرنے کی ہدایت کردی۔
نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی نے انسپکٹر جنرل پولیس سے کیسوں میں ملوث شرپسندوں کی گرفتاریوں کی رپورٹ طلب کرلی۔
محسن نقوی نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کے کیسز کی مکمل شواہد اور ٹھوس انداز سے پیروی کی جائے، یہ تمام کیسز ہمارے لیے ٹیسٹ کیس ہیں، انہیں منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ محکمہ پراسیکیوشن تمام کیسوں کی بھر پور پیروی کرے۔
اجلاس میں نگران صوبائی وزیر اطلاعات عامر میر، چیف سیکریٹری، انسپکٹر جنرل پولیس، ایڈیشنل چیف سیکریٹری، ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ، سی سی پی او لاہور، سیکریٹری قانون، سیکرٹری پبلک پراسیکیوشن، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ،ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی، چیف ایگز یکٹو آفیسر پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی، کمشنر لاہورڈویژن اوراعلیٰ حکام نے شرکت کی جبکہ کمشنرزاور آر پی اوز ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز (17 مئی) وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد 9 مئی کو ہونے والی توڑ پھوڑ کو الم ناک قرار دیا اور قومی سلامتی کمیٹی نے واقعات کی منصوبہ بندی کرنے اور اشتعال دلانے والوں کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل کی تائید کردی۔
اس سے قبل 15 مئی کو پاک فوج نے کہا تھا کہ فوجی تنصیبات اور نجی املاک کے توڑ پھوڑ میں ملوث ملزمان کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ سمیت پاکستان کے متعلقہ قوانین کے تحت قانونی کارروائی ہوگی۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ کانفرنس کے شرکا نے شہدا کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا جنہوں نے دہشت گردی کے ناسور کے خلاف لڑتے ہوئے اپنے مادر وطن کے دفاع کے لیے اپنی جانیں قربان کیں۔