اداکارہ و ماڈل ونیزہ احمد کا کہنا ہے کہ جب میں مضبوط اور خود مختار عورت ہونے کے باوجود اپنے نکاح کے وقت کچھ نہیں بول سکی تو مسکین خواتین نکاح کے وقت کیسے بولتی ہوں گی، میری والدہ نے میرا حق مہر 24 روپے رکھا تھا۔
پاکستانی ڈرامے ’کچھ ان کہی‘ میں صوفیہ کا اہم کردار ادا کرنے والی ونیزہ احمد نے برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) اردو کو انٹرویو دیا جہاں انہوں نے اپنی ذاتی زندگی کے علاوہ خواتین کے حقوق کے حوالے سے کھل کر بات کی۔
ونیزہ احمد طویل عرصے بعد ٹی وی اسکرین پر نظر آرہی ہیں، وہ جب ماڈلنگ کی فیلڈ میں تھیں تو ہر فوٹو شوٹ پر ان کا قبضہ رہا اور ہر فیشن شو میں وہی شو اسٹار کے طور پر سامنے آئیں۔
اداکارہ ہم ٹی وی کے ڈراما ’کچھ ان کہی‘ میں ساتھ نبھانے والی، پیار کرنے والی اور ایک مضبوط پھپی کا کردار ادا کر رہی ہیں۔
پاکستانی معاشرے میں اکثر گھرانوں میں پھپی کے رشتے کو منفی نظر سے دیکھا جاتا ہے، اسی طرز کی بنا پر ڈراموں میں بھی پھپی کے کردار کو منفی دکھایا جاتا ہے۔
اداکارہ سے بی بی سی کی صحافی نے اسی رشتے سے متعلق سوال کیا تو ونیزہ احمد نے کہا کہ ڈراما ’کچھ ان کہی‘ کی وجہ سے بہت سارے دقیانوسی خیالات چیلنج ہوں گے، میں خود بہت اچھی پھپو ہوں، میری پھپو بھی بہت اچھی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اچھی پھپی موجود ہیں، لیکن اگر پھپی کچھ کہہ دے تو ہم اسے منفی انداز میں لے لیتے ہیں، ہم ڈراموں میں ہمیشہ غلط چیزوں کی نشاندہی کرتے ہیں اس لیے میں نے بہت زیادہ ڈراموں میں کام نہیں کیا۔
اداکارہ سے خواتین پر تشدد کے علاوہ دیگر پیش آنے مسائل پر سوال کیا گیا، اسی دوران ڈراما کچھ ان کہی میں نکاح کے وائرل سین پر بات کی گئی۔
جس پر ونیزہ احمد نے کہا کہ خواتین کو اپنے حقوق کے بارے کچھ نہیں معلوم، انہیں اپنے حق کے لیے آواز اٹھانے سے منع کیا جاتا ہے۔
جب میری شادی ہوئی تھی تو میرے نکاح کے بارے میں کوئی بات نہیں کرنا چاہتا تھا، میری والدہ نے صرف 24 روپے حق مہر رکھا تھا اور جب مجھے بعد میں علم ہوا تو والدہ سے لڑی کہ آپ کا نکاح 50 سال پہلے ہوا تھا، آج کل کے دور میں 24 روپے سے کچھ نہیں آتا۔
اداکارہ نے کہا کہ جب میں مضبوط اور خود مختار عورت ہونے کے باوجود اپنے نکاح کے وقت کچھ نہیں بول سکی تو مسکین خواتین نکاح کے وقت کیسے بولتی ہوں گی؟
انہوں نے کہا کہ اس لیے ہر عورت کو اپنے حق کے لیے بولنا ضروری ہے، چپ بیٹھنے سے کچھ نہیں ہوگا۔