دنیابھرسے

’علیحدگی پسندوں‘ کو بھارت-آسٹریلیا تعلقات میں خلل ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے، نریندر مودی

Share

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے خبردار کیا ہے کہ’علیحدگی پسند عناصر’ کو بھارت-آسٹریلیا کے تعلقات میں خلل ڈالنے کی اجازت ہرگز نہیں دی جائے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق سڈنی میں وزیراعظم انتھونی البانیز سے ملاقات کے بعد وزیراعظم نریندر مودی نے آسٹریلیا میں سکھ باغیوں کی طرف سے ہندوؤں کی عبادت گاہوں ہر ’حملے‘ کی سخت تنقید کی۔

بھارتی وزیراعظم نے کہا کہ ہم کسی بھی ایسے عناصر کو تسلیم نہیں کریں گے جو اپنے خیالات اور اقدامات سے بھارت اور آسٹریلیا کے درمیان دوستانہ اور پرجوش تعلقات کو نقصان پہنچائیں، مزید کہا کہ دونوں ممالک نے ’علیحدگی پسند عناصر‘ کی سرگرمیوں پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

نریندر مودی نے کہا کہ وزیراعظم انتھونی البانیز نے ایک بار پھر مجنے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ مستقبل میں ایسے عناصر کے خلاف سخت اقدامات اٹھائیں گے۔

واضح رہے کہ رواں برس آسٹریلیا میں خالستان تحریک کے حامی سکھ باغیوں کی طرف سے نصف درجن مندروں پر مودی مخالف پینٹنگ کی گئی ہے جس کو بھارتی میڈیا میں بڑے پیمانے پر رپورٹ کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ بھارتی ریاست پنجاب میں سکھ علیحدگی پسند رہنما کی گرفتاری کے لیے ہونے والی پولیس کارروائیوں کے خلاف سکھ علیحدگی پسندوں کی طرف سے عالمی سطح پر مظاہرے کیے گئے تھے جبکہ پولیس نے کارروائیوں میں تیزی لاتے ہوئے پنجاب ریاست میں انٹرنیٹ اور مواصلاتی نظام منقطع کردیا تھا۔

تاہم وزیراعظم انتھونی البانیز نے مندروں ہر کی جانے والی پینٹنگ کا کوئی ذکر نہیں کیا جبکہ اس کے برعکس انہوں نے طلبہ، محققین، کاروباری لوگوں اور ماہرین تعلیم کے ایکسچینج پروگرام کو فروغ دینے پر زور دیا۔

انتھونی البانیز نے سڈنی میں نریندر مودی کے حامیوں کے اجتماع سے مخاطب ہوتے کہا کہ ’وزیراعظم نریندر مودی باس ہیں، اور انہیں ’قریبی دوست‘ قرار دیا۔

ایک سوال کے جواب میں انتھونی البانیز نے کہا کہ ’اس بات میں کوئی شک نہیں کہ بھارت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ آسٹریلیا ہمیشہ انسانی حقوق کے لیے کھڑا ہوگا، چاہے وہ دنیا کے کسی کونے میں ہوں۔

اس سوال پر کہ کیا وہ یہ مسائل نریندر مودی کے سامنے رکھیں گے، تو انتھونی البانیز نے کہا کہ ان کی ’ون آن ون‘ ملاقات ہوئی ہے اور وہ اپنے ’باعزت‘ تعلقات کی تفصیلات کو لیک نہیں کریں گے۔

انسانی حقوق گروپوں کا کہنا ہے کہ 2014 میں نریندر مودی اور ان کی ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے بھارت کے 20 کروڑ مسلمانوں کو امتیازی سلوک اور تشدد کا سامنا ہے۔

ہیومن رائٹس واچ کی ایلین پیئرسن کے مطابق نریندر مودی کے دور دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں بھارت بہت کم آزاد اور اپنے ناقدین کے لیے زیادہ خطرناک ثابت ہوئی ہے۔

خیال رہے کہ اس وقت بھارت جی 20 میں دنیا کی دوسری بڑی تیزی سے ابھرتی ہوئی معیشت ہے۔

آسٹریلیا میں دوسری سب سے بڑی آبادی بھارتی نزاد آسٹریلوی افراد کی ہے جن کی تعداد 6 لاکھ 73 ہزار ہے۔ اسی طرح آسٹریلیا کی متعدد جامعات میں 90 ہزار بھارتی طلبہ زیر تعلیم ہیں۔