زومبی وائرس، آٹزم کی شکار بہترین وکیل، ہائی اسکول میں طلبہ کی غنڈہ گردی (bullying)، حقیقت سے دور داستانیں اور ایسی کہانیاں جسے دیکھ کر رگوں میں خوف کی ایک لہر دوڑنے لگے، یہ ایسے موضوعات ہیں جنہیں کورین سیریز میں دکھایا جاتا ہے اور دنیا بھر کے لوگ اسے بے حد دلچسپی سے دیکھتے ہیں۔
ان ڈراموں میں ایکشن، تھرلر، ہارر، ڈیتھ گیمز، ایڈوینچر، کامیڈی، وار، حقیقت سے دور، سائنس فکشن، تصوراتی زندگی سے بھرپور کہانیاں پیش کی جاتی ہیں۔
عراق سے لے کر پاکستان تک اور میکسیکو سے مراکش اور دنیا کے ہر خطے میں کورین ڈراموں نے سامعین کو اپنے سحر میں جکڑ رکھا ہے۔
لوگوں کی کورین ڈراموں اور سیریز میں بے حد دلچسپی کو دیکھتے ہوئے نیٹ فلکس نے بھی جنوبی کوریا میں ڈھائی ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا تھا۔
حالیہ برسوں میں انگریزی زبان میں سب ٹائٹلز کے ساتھ پیش کیے جانے والے کوریائی ڈراموں کو نئے ناظرین ملنا شروع ہو گئے جن کی تعداد مسلسل بڑھتی جا رہی ہے۔
2021 میں ریلیز ہونے والی کورین کی مقبول ترین سیریز ’اسکویڈ گیم‘ نیٹ فلکس کی اب تک کی سب سے مقبول سیریز بھی بن چکی ہے۔
یہی نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر سراہے جانے والی کوریا کی ایک اور مقبول سیریز وِنسِنزو (Vincenzo ) کی ریلیز کے تقریباً 2 سال بعد بھی پاکستان نیٹ فلکس میں ٹاپ 10 ٹی وی شوز کی فہرست میں شامل ہے۔
کورین ڈرامےنیٹ فلکس تک ہی محدود نہیں بلکہ اب کورین ڈرامے اب اردو ون اور ایل ٹی این فیملی چینل میں اردو ڈبنگ کے ساتھ بھی پیش کیے جارہے ہیں۔
لیکن کورین ڈراموں کی مقبولیت کا کیا راز ہے؟ اور ایسی کیا خاص بات ہے جس کی وجہ سے کورین مواد دنیا بھر میں تیزی سے سُپر ہٹ ہورہے ہیں اور اس کا مستقبل کیا ہے؟
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اس کا مختصر جواب یہ ہے کہ بہترین کورین ڈرامے کے لیے ایک پیچیدہ لیکن قابل توجہ اسکرپٹ ہے۔
’کورین ڈراموں کی مقبولیت کا کوئی خاص فارمولا نہیں‘
ماہرین کا کہنا ہے کہ کورین ڈراموں کے اسکرپٹ اعلیٰ معیار ہونے کے علاوہ انتہائی ہوشیاری سے لکھے جاتے ہیں جو پوری جغرافیہ پر مبنی ہوتے ہیں بالخصوص ان میں خواتین کا اہم کردار ہوتا ہے۔
کورین ثقافت کی ماہر اور اسسٹنٹ پروفیسر آریوم جیونگ کا کہنا تھا کہ کورین ڈراموں کی مقبولیت کا کوئی خاص فارمولا نہیں ہے بلکہ ان میں سماجی مسائل کو منفرد انداز سے پیش کیا گیا ہے اس کے علاوہ بہترین اداکاری بھی ہے، ایک اور فائدہ قابل رسائی پلیٹ فارم ہے جہاں لاکھوں کی تعداد میں ناظرین ٹی وی شوز دیکھتے ہیں۔’
دوسری جانب اسٹینفورڈ یونیورسٹی میں کوریا پروگرام کے ڈائریکٹر گی ووک شن نے کہا کہ میرے خیال میں ان ڈراموں کا مواد ’صرف اچھا‘ ہے، لکھاری کہانی کو بہترین انداز میں پیش کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور ان کہانیوں کے سحر میں ناظرین جکڑے رہتے ہیں’۔
ان کا کہنا تھا کہ زیادہ تر کورین ڈراموں کی کہانیوں میں دنیا بھر کی عوام کے لیے پیغام ہوتا ہے، ان ڈراموں میں کوریائی ثقافت اور معاشرے کا عنصر شامل ہونے کے باوجود عالمی سطح پر ناظرین بے حد دلچسپی سے دیکھتے ہیں۔
’مثال کے طور پر سنسی خیز سیریز اسکویڈ گیم میں سماجی اقتصادی عدم مساوات اور وسائل کے لیے ایک دوسرے کو مات دینے کی سرتوڑ کوشش کو دکھایا گیا ہے جہاں مختلف نسل اور صنف پر طاقت ور افراد کا اثر و سوخ سے متعلق آگاہی دی گئی جو نہ صرف جنوبی کوریا بلکہ دنیا کے دیگر حصوں میں بھی شامل ہے۔‘
پروڈیوسر اور ڈائریکٹرز کورین ڈراموں اور فلموں میں کہانیوں کو ایسے انداز میں پیش کرتے ہیں کہ انسان کو زبان کی رکاوٹ کا سامنا نہیں کرنا پڑتا، وہ اداکار کے احساسات اور کہانی کی شدت کو محسوس کرسکتا ہے۔
مثال کے طور پر 2020 میں ریلیز ہونے والی فلم پیراسائٹ نے بڑی اسکرین پر کامیابی کے جھنڈے گاڑے اور کوریائی ڈراموں کی مقبولیت میں راتوں رات بہت زیادہ اضافہ کیا جس میں عدم مساوات، غربت اور طبقاتی جدوجہد کے مسائل پر توجہ مرکوز کی گئی تھی۔
کورین ثقافت اور ڈراموں پر توجہ مرکوز کرنے والے ٹیکساس یونیورسٹی کے ریڈیو-ٹیلی ویژن-فلم کے شعبہ میں پی ایچ ڈی کے امیدوار ہیون جنگ سٹیفنی کہتی ہیں کہ ’کورین ڈراموں میں انسان کے جذبات کو تفصیلی دکھائے گئے ہیں‘۔
ووک شن کا کہنا تھا کہ کورین ڈراموں کی کہانیاں بعض اوقات بہت انوکھی ہوتی ہے کہ آپ اندازہ نہیں لگاسکتے کہ کہانی کب، کیا رُخ اختیار کرلے، کورین پروڈکشن سُر ہٹ ڈرامے بنانے کے لیے ہمیشہ نئے تجربہ کر رہے ہوتے ہیں۔
کورین ڈراموں کی مقبولیت کی ایک اور وجہ رومینٹک کامیڈی ہے جو امریکی سیریز میں نہیں دکھائی دیتی۔
ہیون جنگ سٹیفنی نے الجزیرہ کو بتایا رومانس پر مبنی کہانیاں عالمی سطح پر بھی بے حد مقبول ہیں کیونکہ کوریائی کہانیاں زیادہ تر خواتین کے ارد گرد گھومتی ہیں جبکہ ہولی ووڈ میں مرد کے کردار کو زیادہ ترجیح دی جاتی ہے۔
ویسے اس میں کوئی حیرت کی بات نہیں ہے کیونکہ کورین ڈراما انڈسٹری میں اسکرپٹ رائٹرز کی ایک بڑی تعداد خواتین کی ہے جو مختلف طرز اور انداز اور صنف پر مبنی پروگرام کی ٹیم میں شامل ہوتی ہیں۔
کچھ اندازوں کے مطابق کوریا میں خواتین اسکرین رائٹرز کی تعداد تقریباً 90 فیصد ہے، جب کہ امریکا میں نیٹ ورک پروگراموں پر تمام ڈائریکٹرز، مصنفین، پروڈیوسرز اور دیگر پروڈکشن اسٹاف میں سے صرف 27 فیصد خواتین ہیں۔
کورین ڈراموں کی مقبولیت کی ایک اور وجہ یہ ہے کہ کچھ ڈراموں کی کہانیاں حقیقت کے برعکس ہیں، جسے دیکھنے میں مزہ آتا ہے، ان ڈراموں میں چھوٹی سے چھوٹی تفصیلات کو خوبصورت انداز میں پیش کیا جاتا ہے جو آپ کو امریکی سیریز میں عام طور پر نہیں نظر آئیں گیں۔
واضح رہے کہ امریکی اسٹریمنگ کمپنی نیٹ فلکس کے شریک بانی ٹیڈ سرینڈوس نے اعلان کیا تھا کہ وہ اگلے 4 سالوں میں نیٹ فلکس پر کوریائی مواد کیلئے 2 ارب 50 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کریں گے، جو نیٹ فلکس کی جانب سے اب تک جنوبی کوریا کے مواد کیلئے خرچ کی گئی سب سے خطیر رقم ہے۔
کمپنی کے شریک بانی نے کہا کہ جنوبی کوریا کے ڈراموں اور فلموں کی کہانیاں پوری دنیا میں مشہور ہیں، اعدادوشمار کے مطابق دنیا بھر میں نیٹ فلکس کے 23 کروڑ 30 لاکھ صارفین میں سے 60 فیصد سے زائد صارفین جنوبی کوریا کی فلمیں، ڈرامے اور رئیلٹی شوز دیکھتے ہیں۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ صرف نیٹ فلکس ہی نہیں جنوبی کوریا کے مواد سے فائدہ اٹھانا چاہتے بلکہ اس کے علاوہ ڈزنی پلس، ایپل ٹی وی اور ایشیا کا ویو ٹی وی بھی جنوبی کوریا میں سرماریہ کاری کررہا ہے۔