Site icon DUNYA PAKISTAN

ڈرامہ ’تیرے بن‘: ’کیا رضامندی یا شوہر کے ساتھ جذبات میں بہہ کر کیے گئے سیکس کے بعد پچھتاوا ایسا نظر آتا ہے؟‘

Share

پاکستانی ڈرامہ سیریل ’تیرے بن‘ کی گذشتہ رات نشر ہونے والی قسط کے بعد شائقین مخمصے میں ہیں کہ دو پیار کرنے والے کردار میرب اور مرتسم مبینہ طور پر ’رضامندی سے بنائے گئے‘ جنسی تعلق کے بعد ندامت اور پچھتاوے کا شکار کیوں ہیں۔

سوشل میڈیا پر اس وقت ’تیرے بن‘ ٹاپ ٹرینڈ کر رہا ہے اور پچھلے ہفتے نشر ہونے والے پرومو میں مبینہ طور پر یہ تاثر دیا گیا تھا کہ شائقین میں مقبول اور ہر دل عزیز کردار مرتسم اپنی بیوی سے میریٹل ریپ کا مرتکب ہوا ہے۔

خیال رہے اس پرومو میں دکھایا گا ایک سین جس سے اس تاثر کو تقویت ملتی تھی بظاہر اسے قسط سے ہٹا دیا گیا ہے۔

اس سب کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا اور حالیہ قسط دیکھ کر بظاہر ایسا لگتا ہے کہ اِس ردعمل نے ’تیرے بن‘ کے پروڈیوسرز کو ’میریٹل ریپ‘ کے مناظر نکالنے پر مجبور کر دیا۔

بی بی سی آزادانہ طور اس کی تصدیق نہیں کر سکا اور اس حوالے سے بی بی سی کی جانب سے اس ڈرامے کی رائٹر سے بات کرنے کی کوشش کی گئی تاہم انھوں نے بات کرنے سے معذرت کی ہے۔

ڈرامہ نگار نوراں مخدوم ’تیرے بن‘ کی تخلیق کار ہیں۔ حال ہی میں انھوں نے میریٹل ریپ کے اِن مناظر کا دفاع کرتے ہوئے عرب نیوز کو بتایا تھا کہ ’یہ کہانی کی ڈیمانڈ تھی اور ٹی وی سکرینز پر ایسا پہلی بار نہیں ہوا۔‘

لیکن سوشل میڈیا پر شدید ردعمل کے بعد ’تیرے بن‘ کے پروڈیوسر عبداللہ قادوانی نے ٹویٹ کیا کہ ’ہم اپنے ناظرین سے محبت اور ان کا احترام کرتے ہیں۔ ہم ان سے گزارش کرتے ہیں کہ تیرے بنِ کی اگلی قسط کا انتظار کریں اور براہ کرم کسی نتیجے پر پہنچنا بند کریں۔‘

حالیہ وقتوں میں پاکستان کی ٹی وی سکرینز پر دو مقبول ڈراموں ’قصہ مہر بانو‘ کا اور ’رانجھا رانجھا کردی‘ میں میریٹل ریپ دِکھایا گیا ہے لیکن ناقدین کا ماننا ہے کہ اِن دونوں ڈراموں میں کہانی میں اس سنجیدہ مسئلہ کو بہت ذمہ دارانہ انداز سے دِکھایا اور بتایا گیا کہ اِس حرکت سے عورت پر کیا اثرات ہوئے۔

واضح رہے کہ میریٹل ریپ یا اذدواجی ریپ پاکستان سمیت دنیا بھر میں ایک سنجیدہ مسئلہ ہے۔

یہ اصطلاح اُس وقت استعمال کی جاتی ہے جب ایک شوہر اپنی بیوی کو اُس کی مرضی کے خلاف جنسی عمل پر مجبور کرتا ہے۔

’یہ کہہ کر خود کو بے وقوف نہ بنائیں کہ سکرپٹ میں میریٹل ریپ نہیں لکھا گیا تھا‘

’تیرے بن‘ کی گذشتہ رات نشر ہونے والی قسط میں مرکزی کرداروں میرب اور مرتسم کے وائس اوورز چلائے گئے جس سے بظاہر یہ پیغام دینے کی کوشش کی گئی کہ دونوں کے درمیان رضامندی سے جنسی تعلق قائم ہوا۔ تاہم اس کے بعد دونوں اس حوالے سے پچھتاتے ہوئے دکھائے گئے ہیں یعنی مرتسم شیشے پر ہاتھوں کو مار کے خود کو زخمی کر لیتا ہے اور تباہ حال حُلیے میں بیٹھی میرب گھر چھوڑ کر نکل جاتی ہے۔

شائقین نے حالیہ قسط کے بعد سوشل میڈیا پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ کیا تیرے بن کے تخلیق کار ’لوگوں کو بے وقوف سمجھتے ہیں‘ اور اُن کی دلیل ہے کہ دو پیار کرنے والے کرداروں کے درمیان رضامندی سے قائم ہونے والے جنسی تعلق کے بعد پچھتاوا کیسا۔

ایک صارف فرزین نے میرب کی تصاویر کے ساتھ لکھا کہ ’برائے مہربانی کسی عورت سے یہ نہ کہیں کہ رضامندی یا اپنے شوہر کے ساتھ جذبات میں بہہ کر کیے گئے سیکس کے بعد پچھتاوا ایسا نظر آتا ہے۔‘

ٹوئٹر پر ایک اور صارف نے لکھا کہ ’اس کے صدمے سے دوچار تاثرات، اس کی چال چیخ چیخ کے بتا رہی ہے کہ اُس پر جنسی حملہ ہوا ہے۔

’وہ لڑکیاں جو مرتسم کی تعریف کرنا چاہتی ہیں، کریں کیونکہ انھوں نے آپ کو یہی دِکھایا ہے لیکن یہ کہہ کر خود کو بے وقوف نہ بنائیں کہ سکرپٹ میں میریٹل ریپ نہیں لکھا گیا تھا۔‘

ایک اور صارف مورے پیا نے لکھا کہ ’میریٹل ریپ سکرپٹ میں تھا۔ کہیں بھی میرب کی حالت یہ نہیں بتاتی کہ یہ سب رضامندی سے ہوا ہے۔‘

یوٹیوب چینل سمتھنگ ہاٹ کی ایڈیٹر اِن چیف آمنہ حیدر عیسانی کہتی ہیں کہ ’یہاں پر مسئلہ یہ ہے کہ مرتسم خان کو آپ نے ایک ہیرو کے طور پر پیش کیا ہے۔

’غیرمعمولی اور حقیقی مرد دکھایا ہے جو انسانیت کا درد رکھتا ہے، دلکش اور خوبصورت ہے، اُس کے اندر ایک رومانویت اور ذمہ داری کا عنصر ہے، اُس کو میریٹل ریپ کے دائرے میں دِکھانا انتہائی غیر ذمہ دارانہ عمل تھا۔‘

ناقدین نے ’تیرے بن‘ کی حالیہ قسط سے میریٹل ریپ کے مناظر نکالے جانے پر پروڈیوسرز کو سراہنے کے ساتھ ساتھ اُن پر تنقید بھی کی ہے۔

آمنہ حیدر عیسانی کہتی ہیں کہ ’میریٹل ریپ کو نارملائز نہیں کرنا چاہیے جس طریقے سے یہ ڈرامہ کر رہا تھا یا کرنے جارہا تھا۔ پھر یہ کہ بچہ ہوا ہے (بی ٹی ایس میں دکھایا گیا) اور کہا گیا کہ آپ اختتام سے بہت خوش ہوں گے جس کا مطلب کیا ہے کہ خوشگوار اختتام ہو گا؟‘ وہ کہتی ہیں کہ یہ سب بہت گڑبڑ ہو گیا۔

انھوں نے مزید کہا کہ ’اگر آپ نے ایک سٹوری لکھی ہے نا اور آپ سو فیصد اُس کے بارے میں پراعتماد ہیں تو آپ پھر اُس کے ساتھ ہوتے ہیں اور چلنے دیتے ہیں اور بیک لیش کے لیے تیار رہتے ہیں۔‘

پچھلے ہفتے نشر ہونے والی قسط میں میرب، حیا کو مرتسم سے لپٹا دیکھ کر غصہ میں مرتسم کو تھپڑ مارتی ہے اور پھر تھوکتی ہے۔ اِن مناظر پر بھی کافی لوگ ناخوش نظر آئے اور مرتسم کے غصہ کی توجیح پیش کرتے ہوئے کہا گیا کہ میرب اس کی ذمہ دار ہے۔

آمنہ حیدر عیسانی کے بقول ’میرب کے تھپڑ مارنے سے مجھے کوئی مسئلہ نہیں تھا کیونکہ میرب نے مرتسم سے تھپڑ کھایا بھی ہے۔

’وہ غلط تھا لیکن چلیں اُس نے بدلہ لے لیا۔ وہاں تک تو ٹھیک تھا لیکن یہ دِکھانا کہ وہ تھوک رہی ہے اُس پر وہ بہت معیوب تھا۔ وہ نہ لکھتے تو بہتر تھا۔

’کیونکہ اچھے گھروں کے لوگ ایک دوسرے پر تھوکتے نہیں ہیں۔ ویسے تو تھپڑ بھی نہیں مارتے لیکن تھپڑ کو آپ نے ٹی وی پر نارملائز کر دیا ہے اور آہستہ آہستہ وہ ہمارے سسٹم سے نکلے گا۔‘

’آپ خلقِ خدا کی آواز کو دبا نہیں سکتے‘

واضح رہے کہ ڈرامہ سیریل ’تیرے بن‘ کی حالیہ دو اقساط یوٹیوب کے ٹرینڈنگ چارٹ میں ٹاپ پر ہیں۔ پروڈکشن ہاؤس سیونتھ سکائی نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل سے اس بارے میں ٹویٹ بھی کیا۔

پچھلے ہفتے سے ٹرولز کا شکار بننے والی نوراں مخدوم نے ’تیرے بن‘ سے متعلق کوئی بھی بات کرنے سے انکار کر دیا اور کہا ہے کہ ’جب میں نے لکھا تھا تو اوپن اینڈڈ تھا کہ اِس کا اختتام کیا ہونا چاہیے۔ ڈرامے کے دو اختتام ہیں اور اب دیکھنا ہے کہ کیا ہوتا ہے۔ اور کون سا دِکھایا جاتا ہے وہ اُن کو بھی نہیں پتا۔‘

انھوں نے ڈرامے کے شائقین سے کہا کہ ’آپ کے جو بھی ایشوز ہیں وہ ایڈریس ہو جائیں گے۔‘

نوراں کا مزید کہنا تھا کہ اس ڈرامے کے تجربہ سے انھوں نے سیکھا کہ ’آپ خلقِ خدا کی آواز کو دبا نہیں سکتے۔‘

’تیرے بن‘ کی اب چند ہی اقساط نشر ہونا باقی ہیں جس کے بعد ہی معلوم ہو سکے گا کہ آیا ڈرامے میں میرب مظلوم تھی یا مرتسم۔

البتہ تیرے بن پر آنے والے ردعمل کے بعد ایک امید پیدا ہو گئی ہے کہ معاشرے کے سنجیدہ موضوعات کو ڈراموں میں سنسنی کے لیے استعمال کرتے وقت شاید اب ڈرامہ نگار اور پروڈسرز سو بار سوچیں گے۔

Exit mobile version