بھارتی ریاست منی پور میں تازہ ترین فسادات میں دو پولیس اہلکاروں سمیت 42 افراد ہلاک
بھارت کی شمال مشرقی ریاست منی پور میں تازہ جھڑپوں میں تقریباً 40 مشتبہ عسکریت پسند اور دو پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق منی پور میں رواں ماہ نسلی فسادات کے باعث صورتحال انتہائی کشیدہ ہے، فسادات میں کم از کم 70 افراد ہلاک اور دسیوں ہزار بے گھر ہوچکے ہیں۔
ریاستی حکومت کے ایک عہدیدار نے کہا کہ منی پور کے وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ نے اتوار کو صحافیوں کو بتایا کہ سیکیورٹی فورسز نے گزشتہ دو روز کے دوران تقریباً 40 ’عسکریت پسندوں‘ کو ہلاک کیا۔
مقامی میڈیا نے وزیر اعلیٰ کے بیان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد شہریوں کے خلاف ایم-16 اور اے کے-47 رائفلز اور اسنائپر گنز کا استعمال کر رہے ہیں۔ وہ گھروں کو جلانے کے لیے بہت سے دیہات میں بھی گھسے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے فوج اور دیگر سیکیورٹی فورسز کی مدد سے ان کے خلاف سخت کارروائی شروع کر دی ہے اور اطلاعات ہیں کہ تقریباً 40 دہشت گردوں کو گولی مار دی گئی ہے۔
دوسری جانب فوجی ذرائع نے بھی بےامنی کے بڑھنے کی تصدیق کی اور کہا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں چار افراد مارے گئے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ تین مسلح شرپسند خالی مکانات کو آگ لگانے کی کوشش کر رہے تھے اور جب انہوں نے انہیں روکنے کی کوشش کی تو انہوں نے سیکورٹی فورسز پر فائرنگ کی اور جوابی فائرنگ میں ہلاک ہو گئے۔
ذرائع نے بتایا کہ ’ایک اور مسلح شرپسند مورہ میں مارا گیا اور دو سیکورٹی اہلکاروں سمیت تین دیگر زخمی ہوئے‘۔
شمال مشرقی بھارت کی دور دراز ریاستیں طویل عرصے سے مختلف نسلی گروہوں کے درمیان تناؤ کا ایک مرکز رہی ہیں۔
مئی کے اوائل میں منی پور میں تشدد اکثریتی قبیلے میتی، جو زیادہ تر ہندو ہیں اور ریاست کے دارالحکومت امپھال کے آس پاس رہتے ہیں، اور ارد گرد کی پہاڑیوں میں بسنے والے عیسائی کوکی قبیلے کے لوگوں کے درمیان تھا۔
فسادات کا آغاز اس وقت ہوا جب میتی قبیلے کو سرکاری ملازمت کے کوٹے اور دیگر مراعات کی یقین دہانی کرائی گئی تھی جس سے کوکی قبیلے میں شدید اشتعال پھیل گیا۔
اس نے کوکی قبیلے میں طویل عرصے سے یہ خدشہ بھی پیدا کر دیا کہ میتی قبیلے کو بھی ان علاقوں میں زمین حاصل کرنے کی اجازت دی جا سکتی ہے جو فی الحال ان کے اور دیگر قبائلی گروہوں کے لیے مختص ہیں۔
ہزاروں فوجیوں کو نظم و نسق کی بحالی کے لیے تعینات کیا گیا تھا، جب کہ 30 ہزار کے قریب بے گھر ہونے والے افراد اپنی جان بچا کر آرمی کے زیر انتظام عارضی کیمپوں میں مقیم ہوگئے تھے، یہاں موبائل انٹرنیٹ ہفتوں سے بند ہے۔
چند روز قبل فلیش پوائنٹ بشنو پور ضلع میں اس وقت ایک غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو دوبارہ نافذ کر دیا گیا تھا جب مشتبہ عسکریت پسندوں نے لوگوں کے ایک گروپ پر گولی چلائی، جس میں ایک شخص شدید زخمی ہوگیا تھا۔