Site icon DUNYA PAKISTAN

میڈیکل رپورٹ میں الزامات: عمران خان نے وفاقی وزیرِ صحت کو 10 ارب ہرجانے کا نوٹس بھیج دیا

Share

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے میڈیکل رپورٹس کی بنیاد پر بے بنیاد الزامات عائد کرنے کے خلاف وزیرِ صحت عبدالقادر پٹیل کو 10 ارب روپے ہرجانے کا نوٹس بھیج دیا۔

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی جانب سے عبدالقادر پٹیل کے خلاف بھرپور قانونی چارہ جوئی کا آغاز کردیا گیا۔

خیال رہے کہ 26 مئی کو وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ 5 مہینوں سے پلاسٹر چڑھا کر رکھا لیکن میڈیکل رپورٹ میں کوئی فریکچر نہیں آیا اور ابتدائی رپورٹ میں نشہ آور اشیا کا استعمال سامنے آیا ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل ابوذر سلمان نیازی کی جانب سے وفاقی وزیرِ صحت کو قانونی نوٹس بھجوایا گیا۔

عمران خان نے وفاقی وزیر عبدالقادر پٹیل کو 10 ارب ہرجانے کا نوٹس بھیج دیا۔

قانونی نوٹس میں کہا گیا ہے کہ عبدالقادر پٹیل 15 روز میں اپنے بیہودہ الزامات واپس لیں اور فوری طور پر چیئرمین تحریک انصاف سے غیر مشروط معافی مانگیں۔

قانونی نوٹس میں کہا گیا ہے کہ بصورت دیگر وفاقی وزیر عبدالقادر پٹیل چیئرمین تحریک انصاف کو 10 ارب بطور ہرجانہ ادا کریں جسے شوکت خانم ہسپتال میں جمع کروایا جائے گا۔

نوٹس میں کہا گیا ہے کہ عبدالقادر پٹیل نے معافی نہ مانگی تو قانونی کارروائی آگے بڑھائیں گے۔ مزید کہا گیا ہے کہ میڈیکل رپورٹ بے بنیاد، من گھڑت، جھوٹی اور حقائق کے برعکس بنائی گئی۔

قانونی نوٹس میں کہا گیا ہے کہ 26 مئی کو آپ (وفاقی وزیر) کی طرف سے پریس کانفرنس کے دوران ہمارے مؤکل پر عائد کیے گئے من گھڑت، بے بنیاد، جھوٹے اور توہین آمیز الزامات عائد کرنے کے خلاف ہم اپنے مؤکل عمران احمد خان نیازی کی ہدایات پر آپ (عبدالقادر پٹیل) کو ہتک عزت آرڈیننس کے تحت قانونی نوٹس بھیج رہے ہیں۔

نوٹس میں کہا گیا ہے کہ آپ کی پریس کانفرنس کو ملک سمیت عالمی دنیا میں بھی دیکھا گیا جو کہ براہ راست ٹی وی چینلز، یوٹیوب اور مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر نشر کی گئی۔

مزید کہا گیا ہے کہ شراب اور کوکین کا تعین یورین ٹیسٹ سے کیسے کیا جا سکتا ہے، گرفتاری کے وقت ہمارے مؤکل کو سر میں چوٹ لگی لیکن میڈیکل رپورٹ میں اس کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔

نوٹس میں کہا گیا ہے کہ آپ (وفاقی وزیر) مستقبل میں ہمارے مؤکل کے خلاف اس طرح کے الزامات عائد کرنے سے گریز کریں۔

خیال رہے کہ 26 مئی کو وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ 5 مہینوں سے پلاسٹر چڑھا کر رکھا لیکن میڈیکل رپورٹ میں کوئی فریکچر نہیں آیا اور ابتدائی رپورٹ میں نشہ آور اشیا کا استعمال سامنے آیا ہے۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عبدالقادر پٹیل نے کہا تھا کہ عمران خان گرفتار ہوئے تھے تو پمز ہسپتال میں سینئر ڈاکٹروں کے پینل نے ان کا میڈیکل ٹیسٹ کیا تھا لیکن رپورٹ سامنے آنے سے پہلے ہی ان کو رہا کردیا گیا۔

وزیر صحت کی جانب سے پریس کانفرنس کے دوران جاری کی گئی رپورٹ پمز کے 5 رکنی پینل نے تیار کی ہے، جس میں ڈاکٹر رضوان تاج، ڈاکٹر ساجد ذکی چوہان، ڈاکٹر ارشاد حسین، ڈاکٹر اسفندیار خان اور ڈاکٹر سید مہدی حسن نقوی شامل ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ گزشتہ چند ہفتوں میں پیش آنے والے واقعات کے حوالے سے ’انتہائی غصہ اور دباؤ تھا، ذہنی استحکام پر سوالیہ نشان ہے اور حرکات و سکنات معمولی نہیں تھیں‘۔ ‎ تاہم رپورٹ میں عمران خان کو ذہنی طور پر ٹھیک اور مستحکم قرار دیتے ہوئے قومی احتساب بیورو (نیب) کی حراست کے لیے ’فٹ‘ قرار دیا گیا تھا۔

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) سے تعلق رکھنے والے عبدالقادر پٹیل نے عمران خان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ موصوف پچھلے 5 یا 6 ماہ اپنے پیر پر اتنا بھاری پلاسٹر چڑھا کر چلے حالانکہ کسی رپورٹ میں ان کے پیر میں فریکچر نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’عمران خان کا یورین سیمپل بھی لیا گیا لیکن جب تک پورا تناسب نہیں آجاتا میں رپورٹ جاری نہیں کروں گا لیکن ابتدائی رپورٹ میں نشے کی چیزیں جن میں شراب اور کوکین کا بے دریغ استعمال ہوا ہے لیکن جب تک تناسب نہیں آتا ہم کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچیں گے‘۔

انہوں نے کہا تھا کہ عمران خان کو پتا تھا کہ ان کا یورین سیمپل لیا گیا تھا۔

عمران خان کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ عمران خان کی ’ابتدائی میڈیکل رپورٹ میں ان کی دماغی حالت کے بارے میں لکھا گیا ہے کہ ذہنی حالت پر سوالیہ نشان ہے اور یہ وزیراعظم ہے، پینل لکھ رہا ہے کہ اس کی دماغی حالت ٹھیک نہیں ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’کوکین، شراب، فریکچر کا دھوکا ایک طرف رکھیں لیکن میڈیکل رپورٹ کہتی ہے جب ہم نے ان کا جائزہ لیا تو ان کی حرکات و سکنات کسی فٹ آدمی کی نہیں ہیں، دماغی طور پر درست آدمی کی نہیں ہیں بلکہ سوالیہ نشان ہے‘۔

Exit mobile version