پاکستان

ایڈووکیٹ انعام الرحیم کی رہائی کے خلاف وزارت دفاع کی درخواست مسترد

Share

اسلام آباد: لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ نے وزارت دفاع کی جانب سے ایڈووکیٹ انعام الرحیم کی حراست کو غیر قانونی قرار دے کر رہا کرنے کے حک کے خلاف دائر انٹرا کورٹ اپیل مسترد کردی۔

جسٹس وقاص مرزا رؤف نے 2 روز قبل ہونے والی سماعت میں کرنل (ر) ایڈووکیٹ انعام الرحیم کی رہائی کو غیر قانونی قرار دیا تھا اور فوجی حکام کو انہیں فوری رہا کرنے کی ہدایت کی تھی۔

عدالت نے ان کی رہائی کا حکم دیتے ہوئے کہا تھاکہ ’فوجی حکام کے پاس انعام الرحیم ایڈووکیٹ کی حراست کو غیر قانونی اور ناجائز قرار دیا جاتا ہے، انہیں فورا ً رہا کیا جاے گا‘۔

بعدازاں وزارت دفاع نے لاہور ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف ڈپٹی اٹارنی جنرل راجا عابد کے ذریعے جمعے کے روز ایک انٹرا کورٹ اپیل دائر کی تھی۔

جسٹس صداقت علی خان اور جسٹس انوار الحق پنوں پر مشتمل ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے رجسٹرار آفس کے اٹھائے گئے اعتراضات کے خلاف ڈپٹی اٹارنی جنرل کے دلائل سنے۔

بینچ نے تفصیلی دلائل سننے کے بعد رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھے اور ان کے مطابق اپیل کو مسترد کردیا۔

دوسری جانب مذکورہ وکیل کے بیٹے نے مورغہ پولیس اسٹیشن میں لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے ساتھ ایک درخواست دائر کی اور پولسی حکام سے درخواست کی کہ عدالتی احکامات پر عمل کرتے ہوئے فوجی حکام کی حراست سے ان کے والد کو رہا کروائیں۔

انعام الرحیم کے اہلِ خانہ کی نمائندگی کرنے والے وکیل ایڈووکیٹ انور ڈار نے کہا کہ وکیل کے اغوا کیس کی پیروی کے وکلا کا ایک پینل تشکیل دیا گیا ہے جو ہفتے کے روز پولیس حکام کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کرے گا۔

واضح رہے کہ 3 جنور کو جسٹس رؤف نے لیفٹیننٹ کرنل (ر) انعام الرحیم کی حراست کے خلاف دائر درخواست سماعت کے لیے مقرر کی تھی جنہیں وزارت دفاع کے مطابق پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت رازداری قانون کی خلاف ورزی پر حراست میں لیا گیا تھا۔

وکیل کے مبینہ اغوا کے درج مقدمے کے مطابق ایڈووکیٹ انعام الرحیم کو نامعلوم افراد نے عسکری 14 میں موجود ان کی رہائش گاہ سے اٹھایا جو گیریژن شہر میں خاصی محفوظ آبادی سمجھتی جاتی ہے۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ جس وقت ایڈووکیٹ انعام الرحیم سو رہے تھے نامعلوم افراد ان کی رہائش گاہ میں زبردستی داخل ہوئے اور انہیں جبراً اغوا کرتے ہوئے اہلِ خانہ کو دھمکیاں دیں۔