پاکستان میں اکثر لوگ اپنے گروسری بل کا گذشتہ سال سے موازنہ کر کے اس پریشانی میں مبتلا ہیں کہ آخر اتنی ہی مقدار میں اتنی چیزیں اس قدر زیادہ قیمت پر کیوں خریدنی پڑ رہی ہیں۔
مثلاً اگر گذشتہ سال آپ نے سبزی، گوشت اور دیگر سودا سلف خریدنے پر چھ ہزار روپے کے قریب ادا کیے تھے تو اب یہ قریب 35 فیصد اضافے کے ساتھ آٹھ ہزار روپے سے زیادہ بنیں گے۔
ملک میں اپریل کے دوران افراط زر کی شرح 36.4 فیصد تک جا پہنچی جو کہ 2022 میں ڈیفالٹ اور معاشی بحران سے متاثرہ سری لنکا سے بھی زیادہ بتائی گئی ہے۔
پاکستان میں اس وقت فوڈ انفلیشن، یعنی کھانے پینے کی چیزوں کی قیمتوں میں اضافہ، 48 فیصد ریکارڈ کیا گیا ہے۔ قیمتوں میں اضافے کے بعد پیدا ہونے والی اس صورتحال میں امیر ورکنگ کلاس کو بھی اپنے معیارِ زندگی میں کچھ تبدیلیاں لانا پڑی ہیں۔
مثلاً ملک میں 20 کلو آٹے کا تھیلا، جو مئی 2022 میں 967 روپے کا تھا، اب قیمت میں 177 فیصد اضافے کے بعد 2683 روپے کا ہے۔
بی بی سی نے سینسیٹو پرائس انڈیکیٹر (ایس پی آئی) کے ذریعے سودا سلف اور روزمرہ خریداری میں شامل اشیا کی قیمتوں کا جائزہ لیا ہے تاکہ یہ معلوم ہوسکے کہ مہنگائی نے آپ کی گروسری باسکٹ کو کس حد تک متاثر کیا ہے۔
آپ یہاں اپنی گروسری باسکٹ پر خرچ کا حساب لگا سکتے ہیں:
طریقۂ کار
سینسیٹو پرائس انڈیکس (ایس پی آئی) کا ہفتہ وار حساب لگایا جاتا ہے تاکہ قلیل مدت میں ضروری اشیا کی قیمتوں میں رد و بدل کا جائزہ لیا جاسکے، جس سے ملک میں اشیا کی قیمتوں کا اندازہ لگ سکتا ہے۔ ایس پی آئی کیلکولیشن کا بیس ایئر 2015-16 ہے۔
موجودہ کیلکولیشن میں پاکستان کے ادارۂ شماریات کے جاری کردہ 5 مئی 2023 اور 4 مئی 2022 کے ایس پی آئی کا موازنہ کیا گیا ہے۔
جب صارف اشیا کا انتخاب کرتا ہے تو کیلکولیٹر اس کی قیمت کا موازنہ کرتا ہے اور نتائج ظاہر کرتا ہے۔
جب گروسری باسکٹ میں کسی چیز کا انتخاب نہ کیا جائے تو ڈیفالٹ آئٹمز: پیاز (ایک کلو)، آلو (ایک کلو)، بیف (ایک گلو)، مٹن (ایک کلو)، چائے (190 گرام) اور ڈالڈا آئل کے ٹِن ظاہر کیے جاتے ہیں۔