آزمائشی ویکسین سے کینسر کے دوبارہ ہونے کے امکانات کم ہونے کا انکشاف
دو امریکی دوا ساز کمپنیوں ’موڈرینا اور مرک انشورنس‘ کی جانب سے تیار کردہ نئی مشترکہ ویکسین کے تیسرے مرحلے کے تجربے کے نتائج سے معلوم ہوا ہے کہ ویکسین کینسر کو دوبارہ ہونے سے روکنے میں بھی مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔
دونوں کمپنیز نے اسکن کینسر سے متعلق الگ الگ ویکسینز پہلےہی تیار کر رکھی تھیں، جنہیں سائنسدانوں نے مشترکہ طور پر ایک ویکسین بنا کر مریضوں پر اس کی آزمائش کی۔
موڈرینا کمپنی نے پہلے سے ہی اسکن کینسر سمیت دیگر کینسر کے مرض کو ختم کرنے کے لیے مدد فراہم کرنے والی ویکسین ’ایم آر این اے 4157‘ (mRNA-4157) بنائی تھی جو کہ انسانی مدافعتی نظام میں شامل ’ٹی سیلز‘ نامی خلیات کو مضبوط بناکر کینسر سے متاثر سیلز کو نشانہ بنانے کے اہل بناتی ہے۔
اسی طرح ’مرک انشورنس‘ نے بھی ’ کیٹرڈا’ (Keytruda) نامی ویکسین بھی تیار کر رکھی ہے جو کہ انسانی مدافعتی نظام میں اینٹی باڈیز یعنی سفید خون کے ایسے طاقتور اجزا بناتی ہے جو کہ ٹی سیلز کو کینسر کے سیلز پر حملہ کرنے سے روکنے والے سیلز کو بلاک کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔ بعد ازاں دونوں کمپنیز نے دونوں مختلف ویکسینز کو ملاکر مشترکہ ویکسین بناکر اس کی آزمائش شروع کی۔
مذکورہ ویکسین کی پہلے دونوں مراحل کی آزمائش کے نتائج بھی حوصلہ کن آئے تھے اور دوسرے مرحلے میں یہ انکشاف ہوا تھا کہ ویکسین کینسر کو ختم بھی کردیتی ہے۔
تاہم اب تیسرے مرحلے کی آزمائش سے ثابت ہوا ہے کہ ویکسین دوبارہ کینسر ہونے کے امکانات کو بھی نمایاں طور پر کم کردیتی ہے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق دوا ساز کمپنیوں کی جانب سے ایک کانفرنس میں پیش کیے گئے نتائج میں بتایا گیا کہ ویکسین جلد کی کینسر کے دوبارہ پھیلاؤ کے امکانات کو 65 فیصد تک کم کردیتی ہے۔
اسی طرح نتائج سے یہ بھی ثابت ہوا کہ ویکسین جلد کی کینسر سے اموات کی شرح کو بھی 44 فیصد تک کم کردیتی ہے۔
مذکورہ ویکسین کے تیسرے مرحلے میں بھی درجنوں کینسر میں مبتلا افراد کو ویکسین کے ڈوز دیے گئے۔
مذکورہ ویکسین کے ابتدائی ٹرائل کے نتائج دسمبر 2022 میں جاری کیے گئے تھے، جس دوران کمپنیوں نے 34 مریضوں پر ویکسین کا استعمال کیا تھا۔
اسی ویکسین کے دوسرے مرحلے کے نتائج اپریل 2023 میں جاری کیے گئے تھے، جس میں ماہرین نے 107 مریضوں پر ویکسین کی آزمائش کی، جس میں سے نصف افراد کو مشترکہ جب کہ باقی نصف افراد کو دونوں کمپنیوں کی الگ الگ ویکسین دی گئی۔
جن افراد پر ویکسین کی آزمائش کی گئی، وہ تمام افراد چوتھے درجے کی جلد کی کینسر میں مبتلا تھے۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ جن افراد کو دونوں کمپنیوں کی مشترکہ ویکسین دی گئی، اس میں سے 24 مریضوں میں کینسر ختم ہوگئی یا پھر اس کی علامات واپس چلی گئیں۔ مذکورہ مشترکہ ویکسین امیونوتھراپی کا کام کرتی ہے، یعنی وہ انسان کے مدافعتی نظام کو طاقتور بنا کر کینسر کے سیلز یا غدود کو نشانہ بناتی ہے، جس سے مرض آہستہ آہستہ کم ہونے لگتا ہے۔
اب ویکسین کے تیسرے مرحلے کے نتائج کے بعد ممکنہ طور پر اس کی حتمی آزمائش شروع کی جائے گی، جس کے بعد اسے ہنگامی بنیادوں پر استعمال کرنے کی اجازت لی جائے گی۔
ممکنہ طور پر ویکسین کی آزمائش کے آخری مرحلے اور اس کے استعمال کی اجازت لینے کے عمل میں مزید ایک سال کا وقت لگ سکتا ہے۔