Site icon DUNYA PAKISTAN

موجودہ صورتحال!

Share

میں نے اپنے آپ سے پوچھا تم کون ہو ؟میں نے جواب دیا میں ہوں جسے تم جانتے ہو ’’میں نے کہا ‘‘ تم وہ نہیں ہو جسے میں جانتا ہوں ان دنوں تو بھی وہ نہیں ہے جسے لوگ جانتے ہیں کہ یہ وہ ہے ۔

پھر تم کون ہو؟’’میں نے پوچھا

میں انڈہ ہوں‘‘ میں نے جواب دیا ۔

اگر تم انڈے ہو تو یہ بتائو پہلے مرغی پیدا ہوئی تھی یا انڈہ پیدا ہوا تھا ‘‘

میں اس بارے میں نہیں جانتا میں تو صرف یہ جانتا ہوں کہ میں انڈہ ہوں اور تین سو روپے درجن کے حساب سے فروخت ہو رہا ہوں‘‘

میں تم سے ریٹ نہیں پوچھ رہا یہ ریٹ تو گھٹتے بڑھتے رہتے ہیں ۔تم یہ بتائو کہ پہلے انڈہ پیدا ہوا تھا یا مرغی پیدا ہوئی تھی ‘‘۔

میں تمہارے سوال کا جواب سوچ کر دوں گا پہلے مجھے ایک شعر کا مطلب بتائو‘‘۔

’’کون سا شعر؟‘‘

وہی انڈے اور ہاتھی والا

یکایک یکایک یہ کیا ہو گیا

کہ انڈے پہ ہاتھی کھڑا ہو گیا

’’بھلا یہ بھی کوئی شعر ہے ۔تم دانشور ہو کر عوام الناس کی باتوں کو سنجیدگی سے لے رہے ہو؟‘‘

اچھا تو پھر اس شعر کا مطلب سمجھائو

رو میں ہے رخش عمر کہاں دیکھئے تھمے

نے ہاتھ باگ پر ہے نہ پاہے رکاب میں

پھر وہی شعرو شاعری میں پوچھ رہا ہوں کہ پہلے …..

یہ میں تمہیں سوچ کر بتائوں گا تم مجھے بتائو کہ پنکھے کو پنکھا کیوں کہتے ہیں ،آلو بخارا یا تربوز کیوں نہیں کہتے ‘‘

اس لئے کہ’’ سب سے پہلے کسی شخص نے پنکھے کو پنکھا کہہ دیا تھا اس لئے اسےآج تک پنکھا کہا جاتا ہے اگر کسی نے آلو بخارا کہہ دیا ہوتا تو ہم اسے آج آلو بخارا ہی کہہ رہے ہوتے ‘‘

’’میں آج سے پنکھے کو آلو بخارا کہوں گا یہ آلو بخارا چلائو مجھے گرمی لگ رہی ہے ۔‘‘

صبح سے خنک ہوائیں چل رہی ہیں اور تمہیں گرمی لگ ر ہی ہے میں تمہارا مسئلہ سمجھتا ہوں تم ذہنی طور پر پریشان ہو تمہاری طرح کے کچھ او رلوگ بھی پریشان ہیں اس پریشانی کے مثبت حل کے لئے آئو تبادلہ خیال کریں لہٰذا یہ بتائو کہ پہلے انڈہ پیدا ہوا تھا یا مرغی پیدا ہوئی تھی ۔

’’میں نے تمہیں بتایا کہ مجھے اس کے بارے میں کچھ علم نہیں میں کتابوں کا مطالعہ کرکے بتائوں گا کہ صحیح صورتحال کیا ہے‘‘۔

میں نے کتابوں کا مطالعہ کیا ہے۔ ان کتابوں کی ایک ایک سطر میں کتنے ہی نکات پوشیدہ ہیں کسی شق سے پتہ چلتا ہے کہ انڈہ پیدا ہوا تھا اور کوئی دوسری شق بتاتی ہے کہ پہلے مرغی پیدا ہوئی تھی تمہارا اس بارے میں کیا خیال ہے ؟

’’میں صرف یہ جانتا ہوں کہ میں انڈہ ہوں اور تین سو روپے درجن فروخت ہو رہا ہوں اگر مزید گرمی پڑی تو میں کوڑے کرکٹ کے ڈھیر پر پڑا ہوا ملوں گا آلو بخارا چلائو مجھے گرمی لگ رہی ہے‘‘

میں تمہیں پنکھے کو آلو بخارا کہنے کی اجازت نہیں دوں گا تمہیں پنکھے کو پنکھا ہی کہنا پڑے گا‘‘

’’چلو میں اسے پنکھا کہہ لیتا ہوں مجھے گرمی لگ رہی ہے پنکھا چلائو ‘‘

’’موسم بہت خوشگوار ہے میں پنکھا نہیں چلائوں گا‘‘

’’موسم خوشگوار نہیں ہے خدا کیلئے پنکھا چلائو‘‘

’’تم انڈے ہو، باہر سے بھی سفید ہو رہے ہو، اندر سے بھی زرد ہو، میں تمہیں تین سو روپے درجن کے حساب سے خرید لوں گا میں پنکھا نہیں چلائوں گا‘‘

تم کیا چاہتے ہو ،میں نے پوچھا

میں تم سے صرف ایک مسئلے پر گفتگو کرنا چاہتا ہوں اور وہ مسئلہ یہ ہے کہ پہلے مرغی پیدا ہوئی تھی یا انڈہ پیدا ہوا تھا۔

کیا ہم موجودہ صورتحال یعنی کنفیوژن، مایوسی ، پولرائزیشن،غیر یقینی صورتحال، غربت، افلاس، بدتمیزی، حب الوطنی، غداری، مار دھاڑ جیسے موضوعات پر گفتگو نہیں کر سکتے ؟

’’کیوں نہیں کر سکتے ،کرسکتے ہیں ،تم شروع ہو جائو‘‘

’’ٹھیک ہے مگر اس بار میں تم سے پوچھوں گا کہ پہلے انڈہ پیدا ہوا تھا یا مرغی ؟‘‘

Exit mobile version