Site icon DUNYA PAKISTAN

مودی کے دورہ امریکا کی تیاری کیلئے جوبائیڈن کے مشیر قومی سلامتی کی بھارت یاترا

Share

امریکی صدر جو بائیڈن کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان، بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے رواں ماہ کے آخر میں ہونے والے واشنگٹن کے سرکاری دورے سے قبل حتمی تیاریوں کے لیے آئندہ ہفتے بھارت جا رہے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹر ’ کی خبر کے مطابق ان کے دورہ بھارت کی وائٹ ہاؤس نے تصدیق کردی ہے۔

امریکا، بھارت کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کے لیے کام کر رہا ہے، واشنگٹن دنیا کے سب سے بڑے جمہوری ملک کے ساتھ مضبوط تر فوجی اورصنعتی تعلقات کو خطے میں چین کے بڑھتے اثر ورسوخ کو روکنے کے لیے اہم جوابی اقدام کے طور پر دیکھتا ہے، تعلقات میں یہ گرم جوشی اس حقیقت کے باجود برقرار ہے کہ دونوں ممالک روس کے یوکرین پر حملے سے نمٹنے کے طریقہ کار پر اختلافات رکھتے ہیں۔

وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان نے کہا کہ جیک سلیوان نریندر مودی کے 22 جون کے سرکاری دورے سے قبل امریکا اور بھارت کے درمیان اہمیت کے حامل اہم شعبوں میں تعاون کو مزید مضبوط کرنے پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے بھارتی حکام سے ملاقات کریں گے۔

سینئر عہدیدار نے رائٹرز کو بتایا کہ جیک سلیوان سرکاری دورے کے نتائج کا جائزہ لیں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ہم صحیح سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔

گزشتہ مئی میں جو بائیڈن اور نریندر مودی نے دو طرفہ تنقیدی اور ابھرتی ٹیکنالوجی جیسے آئی سی ای ٹی کا نام دیا گیا، اقدام کا اعلان کیا اور اپنی حکومتوں کو ہدایت کی کہ وہ مصنوعی ذہانت سے لے کر سیمی کنڈکٹر چپس، کوانٹم کمپیوٹنگ اور خاص طور پر دفاع میں جدید ٹیکنالوجی پر مل کر کام کریں۔

رائٹرز نے 31 مئی کو رپورٹ کیا کہ اس اعلان کے تحت ہی جو بائیڈن انتظامیہ ایک معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے تیار ہے جو جنرل الیکٹرک کو بھارت میں بھارتی فوجی طیاروں کو طاقت دینے والے جیٹ انجن تیار کرنے کی اجازت دے گا، وائٹ ہاؤس نے اس رپورٹ پر رد عمل دینے سے انکار کردیا تھا۔

امریکی عہدیدار نے بدھ روز کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ ہم اس جانب اچھے طریقے سے آگے بڑھ رہے ہیں، ہم جلد ہی کانگریس کو اس حوالے سے مطلع کریں گے۔

بھارت جو دنیا کا سب سے بڑا اسلحہ درآمد کرنے والا ملک ہے، وہ اپنی تقریباً نصف فوجی سپلائی کے لیے روس پر انحصار کرتا ہے اور اس نے کئی دہائیوں کے دوران لڑاکا طیارے، ٹینک، جوہری آبدوزیں اور ایک طیارہ بردار بحری جہاز خریدا ہے۔

واشنگٹن بھارت کی زیادہ سے زیادہ دفاعی ضروریات کو پورا کرنے اور یوکرین میں جنگ کے لیے روس پر دباؤ ڈالنے کے لیے رواں سال گروپ آف 20 کے میزبان ملک کی حمایت حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہے۔

Exit mobile version