وزیراعظم کی پی سی بی کو ایشیا کپ کیلئے ’ہائبرڈ ماڈل‘ کے مؤقف پر ڈٹے رہنے کی ہدایت
وزیر اعظم شہباز شریف نے ایشیا کپ کے حوالے سے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے موجودہ مؤقف کی تائید کی ہے تاہم اس معاملے کو تمام فریقین کے درمیان ہم آہنگی سے نمٹانے پر بھی زور دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پی سی بی کی عبوری انتظامی کمیٹی کے چیئرمین نجم سیٹھی نے گزشتہ روز وزیر اعظم سے ملاقات کی اور وزیر اعظم کو ’ہائبرڈ ماڈل‘ کے بارے میں آگاہ کیا، جسے پی سی بی نے اپنے اور بھارتی کرکٹ بورڈ کے درمیان ایشیا کپ کے حوالے سے جاری تعطل کا حل قرار دیا ہے۔
بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) نے ایشیا کپ کے میچز کھیلنے کے لیے اپنی کرکٹ ٹیم کو پاکستان بھیجنے سے انکار کر دیا لہٰذا اس ٹورنامنٹ میں شائقین کی دلچسپی برقرار رکھنے کے لیے ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کو ایک درمیانی راستے کے طور پر یہ ماڈل تجویز کیا گیا ہے۔
اس ہائبرڈ ماڈل کے مطابق پاکستان اُن میچز کی میزبانی کرے گا جس میں بھارت شامل نہ ہو جبکہ بھارت کے میچز کے لیے ٹورنامنٹ کو نیوٹرل وینیو پر منتقل کردیا جائے گا۔
سیکریٹری جے شاہ (جو اے سی سی کے صدر بھی ہیں) کی زیرسربراہی بی سی سی آئی نے نے غیر اعلانیہ طور پر اس ماڈل کو مسترد کر دیا ہے، اے سی سی نے تاحال اپنی ایگزیکٹو کونسل کا اجلاس منعقد نہیں کیا ہے جس میں ایشیا کپ کے بارے میں حتمی فیصلہ کیا جائے گا حالانکہ ایشیا کپ شروع ہونے میں محض 2 ماہ باقی ہیں۔
اطلاعات کے مطابق جے شاہ چاہتے ہیں کہ اس ٹورنامنٹ کا انعقاد مکمل طور پر پاکستان سے باہر، ترجیحاً سری لنکا میں ہو، اگر ایسا ہوا تو پی سی بی کی جانب سے ٹورنامنٹ کے بائیکاٹ کا امکان ہے۔
نجم سیٹھی کے ساتھ ملاقات کے دوران وزیر اعظم نے اس بات پر خوش کا اظہار کیا کہ پی سی بی کے سربراہ اس معاملے سے کیسے نمٹ رہے ہیں، وزیر اعظم نے نجم سیٹھی سے کہا کہ وہ بی سی سی آئی کے ساتھ تصادم سے گریز کریں تاہم نجم سیٹھی کو سخت قدم اٹھانے پر مجبور کیے جانے کی صورت میں وزیراعظم نے انہیں مکمل حمایت کی یقین دہانی کروائی۔
اے سی سی کی جانب سے ہائبرڈ ماڈل کو مسترد کرنے کی صورت میں امکان ہے کہ قومی ٹیم نہ صرف ایشیا کپ کھیلنے سے دستبردار ہوجائے گی بلکہ اس بات کا بھی امکان ہے کہ پی سی بی کی جانب سے ورلڈ کپ کا بھی بائیکاٹ کر دیا جائے گا، جو اکتوبر نومبر میں بھارت میں ہونے والا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ نجم سیٹھی کو مطلع کیا گیا ہے کہ وقت آنے پر حکومت ٹورنامنٹ کے حوالے سے پی سی بی کی رہنمائی کرے گی۔
بی سی سی آئی اپنے موقف پر سختی سے قائم ہے، تاہم ذرائع نے بتایا کہ اس حوالے سے حوصلہ افزا اشارے مل رہے ہیں کہ دیگر ممالک کے کرکٹ بورڈز کو پاکستان میں ایشیا کپ کھیلنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔