وفاقی حکومت نے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کے شعبے کو وسعت دینے کے لیے اسے ’اسمال اینڈ میڈیم سائزڈ انٹرپرائزز‘ (ایس ایم ایز) کا درجہ دینے کا اعلان کردیا۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے مالی سال 24-2023 کا بجٹ پیش کرتے ہوئے اعلان کیا کہ آئی ٹی کے کاروبار کو ایس ایم ایز کا درجہ دینے سے مذکورہ شعبہ جات کے کاروباری حضرات کو ٹیکس کی مد میں فائدہ ہوگا اور انہیں کاوروبار کرنے میں آسانیاں ہوں گی۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ آئی ٹی برآمدات بڑھانے کے لیے 0.25 فیصد کی رعایتی شرح لاگو ہے اور مذکورہ سہولت جون 2026 تک جاری رکھی جائے گی۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ آئی ٹی شعبے کو ایس ایم ای کا درجہ دیا جا رہا ہے، جس سے اس شعبے کو رعایتی انکم ٹیکس ریٹس میں فائدہ ملے گا۔
انہوں نے بتایا کہ آئی ٹی کے کاروبار کی مانیٹرنگ کے لیے وینچر کپیٹل کی بہت اہمیت ہے، اس لیے حکومتی وسائل سے مذکورہ نظام کے قیام کے لیے بجٹ میں 5 ارب روپے رکھے جا رہے ہیں۔
وزیر خزانہ نے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے کاروبار کو مزید وسعت دینے کے حکومتی عزم کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ آئی ٹی کے شعبے میں قرضوں کی فراہمی کے لیے بینکوں کو 20 فیصد رعایتی ٹیکس کا استفادہ بھی ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ آئی ٹی اینڈ آئی ٹی ان ایبل سروسز فرمز اپنی برآمدات کے ایک فیصد کے برابر مالیت کے ہارڈ ویئر اور سافٹ ویئر بغیر ٹیکس کے درآمد کرسکیں گے، ان درآمدات کی حد 50 ہزار ڈالر سالانہ مقرر کی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ٹی سروسز اور آئی ٹی برآمد کنندگان کے لیے آٹومیٹڈ ایگزیمشن سرٹیفکیٹ جاری کرنے کو یقینی بنایا جائے گا۔
انہوں نے اعلان کیا کہ اگلے مالی سال میں ملک بھر میں 50 ہزار آئی ٹی گریجویٹس کو پیشہ ورانہ تربیت بھی دی جائے گی۔
فری لانسرز کے لیے مراعات کا اعلان
وزیر خزانہ نے خطاب میں بتایا کہ آئی ٹی معیشت کا سب سے تیزی سے ترقی کرنے والا شعبہ ہے جب کہ پاکستان فری لانسرز کے اعتبار سے دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ فری لانسرز کے لیے 24 ہزار ڈالر تک سالانہ کی ایکسپورٹ پر ان کو سیلز ٹیکس رجسٹریشن اور گوشواروں سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے، اس کے علاوہ ان کے لیے ایک سادہ سنگل پیج انکم ٹیکس ریٹرن کا اجرا کیا جا رہا ہے۔
حکومت کے مذکورہ اعلان کے بعد اب فری لانسرز سالانہ 24 ہزار ڈالرز تک کوئی بھی ٹیکس ادا نہیں کریں گے۔