صحت

سمندری طوفان ’بائپر جوائے‘ کی شدت میں اضافہ، سندھ کے ساحل سے ٹکرانے کا امکان

Share

بحیرہ عرب میں موجود انتہائی شدید سمندری طوفان ’بائپر جوائے‘ گزشتہ 12 گھنٹوں کے دوران مزید شدت اختیار کر گیا ہے اور اس وقت کراچی سے 910 کلومیٹر دور ہے۔

محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری ایڈوائزری کے مطابق ابھی تک واضح نہیں کہ یہ طوفان کہاں کا رخ کرے گا لیکن اس کے مکران اور عمان کے ساتھ ساتھ بھارتی گجرات اور سندھ کے ساحل سے ٹکرانے کا بھی امکان ہے۔

ایڈوائزری کے مطابق ’بائپر جوائے‘ گزشتہ 12 گھنٹوں کے دوران مزید شدت اختیار کر گیا ہے اور کراچی کے جنوب میں 910 کلومیٹر ، ٹھٹہ کے جنوب میں 890 کلومیٹر اور اورماڑہ کے جنوب مشرق میں 990 کلومیٹر دور ہے۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ اس دوران 120 سے 130 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلنے کے ساتھ ساتھ درجہ حرارت بھی 30 سے 32 ڈگری سینٹی گریڈ رہے گا جو اس سسٹم کو مزید شدت اختیار کرنے میں معاونت کرے گا۔

ایڈوائزری میں کہا گیا کہ ابھی تک یہ واضح نہیں کہ یہ طوفان کہاں کا رخ کرے گا لیکن ’بائپر جوائے‘ مکران اور عمان کے ساحل پر ٹکرانے کے ساتھ ساتھ بھارتی گجرات اور سندھ کے ساحل سے ٹکرانے کا بھی امکان ہے۔

اس غیر یقینی صورتحال میں اگلے 18 سے 24 گھنٹوں کے دوران سسٹم کے شمال-شمال مغرب کا رخ کرنے کا امکان ہے اور کراچی میں اس کی نگرانی کی جا رہی ہے۔

اس سلسلے میں محکمہ موسمیات کی جانب سے ماہی گیروں کو ہدایت جاری کی گئی ہے کہ وہ 11 جون کے بعد سے کھلے سمندر کا رخ نہ کریں اور اس سسٹم کے خاتمے تک سفر سے گریز کریں کیونکہ بحیرہ عرب میں سمندر صورتحال مزید خراب ہو جائے گی اور اونچی لہریں بلند ہوں گی۔

سمندری طوفان کی ممکنہ پیش قدمی کے پیش نظر سندھ اور مکران کے ساحل پر 13 جون کی شام سے شدید بارشوں کی توقع ہے جبکہ تیز ہوائیں چلنے سے ناقص اور کمزور عمارتوں کے ڈھانچوں اور بل بورڈز وغیرہ کو بھی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔

اس سلسلے میں کہا گیا ہے کہ اس دوران ساحل سمندر کی سطح بلند رہے گی اور اوسطاً 28 سے 28 فٹ اونچی لہریں بلند ہوں گی۔

دوسری جانب صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے یہ بھی نوٹ کیا کہ ’سسٹم کے مرکز کے ارد گرد بہت زیادہ / غیر معمولی صورتحال ہے جس میں لہروں کی اونچائی 25-28 فٹ‘ تک ہے۔

اتھارٹی نے کہا کہ کراچی میں اس کا سائیکلون وارننگ سینٹر سسٹم کی نگرانی کر رہا ہے اور اس کے مطابق اپ ڈیٹ جاری کرے گا۔

دوسری جانب نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی بھی مسلسل اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر طوفان کے لیے ممکنہ راستے کی اپڈیٹ فراہم کررہی ہے۔

ایک ٹوئٹ میں این ڈی ایم اے نے بتایا کہ بین الاقوامی موسمی ماڈلز پر مبنی بائپر جوائے طوفان کی پیش رفت کا راستہ ممکنہ اثرات کے خلاف فعال اقدامات کے لیے ہے، یہ ایک تبدیل ہوتی ہوئی صورتحال ہے اور اس کا اثر سسٹم کی مزید پیش رفت کے ساتھ ہی یقینی ہوگا۔

ساحلی پٹی پر دفعہ 144 نافذ

دریں اثنا 9 جون کو ایک نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے کراچی میں حکام نے 11 جون سے ’کراچی ڈویژن کی علاقائی حدود میں کشتی رانی، ماہی گیری، تیراکی یا نہانے‘ کے لیے کھلے سمندر میں جانے پر پابندی عائد کر دی ہے۔

یہ پابندی ضابطہ فوجداری کے سیکشن 144 کے تحت لگائی گئی ہے۔

کراچی کے کمشنر محمد اقبال میمن کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ: ’سمندر میں موجود ماہی گیروں کی جانوں کے ضیاع کا خدشہ ہے یا اجہوں نے سمندر میں نیوی گیشن کا منصوبہ بنا رکھا ہے اور وہ لوگ بھی جو تفریحی مقصد کے لیے مختلف ساحلوں پر جمع ہوتے ہیں۔ ’

نوٹیفکیشن نے مزید کہا کہ ’جہاز کے تباہ ہونے یا ڈوبنے جیسے کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے‘ فوری اقدامات کرنا ضروری ہیں۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ پابندی کی تعمیل نہ کرنے کی صورت میں حکومت تعزیرات پاکستان کی دفعہ 188 (سرکاری ملازم کے جاری کردہ حکم کی نافرمانی) کے تحت خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔