حکومت نے نئے مالی سال کے بجٹ میں 223 ارب روپے کے نئے ریونیو اقدامات کا اعلان کیا ہے تاہم فروری کے وسط میں متعارف کروائے گئے منی بجٹ میں شامل تمام ٹیکسز کو برقرار رکھا۔
رپورٹ کے مطابق سپلیمنٹری بجٹ میں جن ریونیو اقدامات کا اعلان کیا گیا اُن میں جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کو 17 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد، لگژری آئٹمز کی درآمد پر 25 فیصد سیلز ٹیکس اور سگریٹ اور مشروبات پر ٹیکس بڑھا دیا گیا ہے، اس سے حکومت کو 500 ارب روپے سے زائد اضافی ریونیو حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔
حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ ٹیکس تفصیلات شیئر کرے گی، ٹیکس حکام کو امید ہے کہ آئی ایم ایف کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا کیونکہ اس کے تمام خدشات دور کیے جا چکے ہیں۔
مجوزہ منصوبے کے مطابق فنانس بل 2023 میں اعلان کردہ تبدیلیوں کے تحت حکومت کی جانب سے صنعتوں اور افراد کو 23 ارب روپے کا ریونیو ریلیف دینے کا منصوبہ ہے، ان میں سے 13 ارب روپے کسٹم ڈیوٹی اور 10 ارب روپے انکم ٹیکس کی مد میں دیے گئے ہیں، سیلز ٹیکس اور ایکسائز ڈیوٹی میں کسی ریلیف کا اعلان نہیں کیا گیا۔
انکم ٹیکس کے تحت محصولات کے اقدامات سے 185 ارب روپے حاصل ہوں گے، سیلز ٹیکس سے 22 ارب روپے، ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 4 ارب روپے اور کسٹم ڈیوٹی سے 12 ارب روپے حاصل ہوں گے، ریلیف اقدامات کی کٹوتی کے بعد نیٹ ریونیو کا اثر 200 ارب روپے ہوگا۔
حکومت کو آئندہ مالی سال کے لیے 3.5 فیصد کی متوقع جی ڈی پی نمو، 21 فیصد کی اوسط مہنگائی اور محصولات کے اقدامات کی بنیاد پر 28 فیصد زیادہ ریونیو کا ہدف حاصل کرنے کی امید ہے۔
انکم ٹیکس
فنانس بل سپر ٹیکس کو برقرار رکھنے اور 15 کروڑ روپے سے زیادہ کمانے والے ہر فرد کے لیے اسے منصفانہ بنانے کی تجویز دیتا ہے، آمدنی کے 3 نئے زمرے ہوں گے، 35 کروڑ سے 40 کروڑ روپے، 40 کروڑ سے 50 کروڑ روپے اور 50 کروڑ روپے سے اوپر، ان پر بالترتیب 6 فیصد، 8 فیصد اور 10 فیصد ٹیکس لگایا جائے گا۔
ٹیکس فائلرز کی فہرست میں شامل نہ ہونے والے شہریوں سے 50 ہزار سے زائد رقم نکالنے پر 0.6 فیصد وِد ہولڈنگ ٹیکس دوبارہ وصول کیا جائے گا، سامان کی سپلائی (چاول، کپاس کے بیج، یا خوردنی تیل کے علاوہ)، خدمات (الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا اشتہارات کے سوا) اور معاہدوں (کھلاڑیوں کے سوا) پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں ایک فیصد اضافہ ہوگا۔
مخصوص اشیا کے تجارتی درآمد کنندگان کے لیے ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح 50 بیسس پوائنٹس سے 6 فیصد تک بڑھ جائے گی، کمپنی کی جانب سے جاری کردہ بونس شیئرز پر 10 فیصد کا حتمی ودہولڈنگ ٹیکس یا ٹیکس جمع نہ کرانے والوں سے 20 فیصد وصول کیا جائے گا۔
ڈیبٹ/کریڈٹ یا پری پیڈ کارڈز استعمال کرنے والے غیر رہائشیوں (نان-ریزیڈینٹس) کو ادائیگیوں پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح فائلرز کے لیے ایک فیصد سے 5 فیصد اور نان فائلرز کے لیے 2 فیصد سے 10 فیصد تک بڑھ جائے گی، غیر ملکی گھریلو ملازمین کے لیے ورک پرمٹ/ویزہ جاری کرتے وقت 2 لاکھ روپے کا ایڈجسٹ ایڈوانس ٹیکس وصول کیا جائے گا۔
بیرونی عوامل سے غیر معمولی فوائد حاصل کیے جانے کی صورت میں کسی فرد یا گروپ کی آمدنی پر 50 فیصد تک کا اضافی ٹیکس لگایا جا سکتا ہے۔
فنانس بل میں ٹیکس سال 25-2024 کے لیے آئی ٹی اور آئی ٹی-اِن ایبلڈ سروسز (آئی ٹی ای ایس) کی برآمدات پر 0.25 فیصد مقررہ شرح کو جاری رکھنے کی تجویز دی گئی ہے، آئی ٹی برآمدات کے لیے سیلز ٹیکس ریٹرن فائلنگ ختم کر دی جائے گی، آئی ٹی اور آئی ٹی ای ایس سیکٹر میں اضافی ایڈوانس سے بینکنگ کمپنی کی آمدنی پر 20 فیصد ٹیکس کی شرح لاگو ہوگی۔
غیر ملکی ترسیلات کی حد 50 لاکھ روپے سے بڑھ کر ایک لاکھ ڈالر کے برابر ہو جائے گی، پاکستان اوریجن کارڈ (پی او سی) یا قومی شناختی کارڈ فار اوورسیز پاکستانیز (نکوپ) کے حامل افراد کی غیرمنقولہ جائیداد (اگر غیر ملکی ترسیلات زر سے خریدی گئی ہو) کی خریداری پر 2 فیصد کا حتمی ودہولڈنگ ٹیکس معاف کر دیا جائے گا۔
نوجوان کاروباری افراد (30 سال کی عمر تک) کو 3 سال کے لیے ٹیکس واجبات میں 50 فیصد چھوٹ ملے گی، کم لاگت والے مکانات، زراعت، اور ایس ایم ایز (بشمول آئی ٹی اور آئی ٹی ای ایس) کے لیے اضافی ایڈوانس سے بینکنگ کمپنی کی آمدنی کے لیے 20 فیصد کی رعایتی ٹیکس کی شرح کو 2 سال کے لیے بڑھایا جائے گا۔
سیلز ٹیکس، ایکسائز ڈیوٹی
حکومت نے برانڈ ناموں یا ٹریڈ مارک کے تحت بلک میں فروخت ہونے والی خوردنی مصنوعات پر سیلز ٹیکس واپس لے لیا ہے، چمڑے اور ٹیکسٹائل کی مصنوعات کا کاروبار کرنے والے پوائنٹ آف سیل خوردہ فروشوں کی جانب سے کی جانے والی سپلائی پر سیلز ٹیکس 12 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کر دیا گیا ہے۔
مانع حمل ادویات اور اس سے متعلقہ دیگر چیزوں، پلانٹ سیپلنگز، کمبائن ہارویسٹر، زرعی مصنوعات کے ڈرائر، سیڈرز، پلانٹرز، ٹرانس پلانٹرز، دیگر پلانٹرز، بوائین سیمین اور آئی ٹی کی درآمد پر نئے مالی سال کے اختتام تک سیلز ٹیکس سے دوبارہ استثنیٰ دے دیا گیا ہے۔
وفاقی دارالحکومت میں الیکٹرک پاور ٹرانسمیشن سروسز پر 15 فیصد ٹیکس وصول کیا جائے گا، آئی ٹی سے متعلقہ سسٹم ڈویلپمنٹ کنسلٹنٹس پر ٹیکس کی شرح 16 فیصد سے کم کر کے 15 فیصد کر دی گئی ہے، ریسٹورنٹس اور کھانے پینے کی دیگر جگہوں پر اگر ادائیگی ڈیبٹ کارڈ، کریڈٹ کارڈز، موبائل والیٹس یا کیو آر اسکیننگ کے ذریعے کی جاتی ہے تو ٹیکس کی شرح 5 فیصد کم وصول کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
حکومت نے مختلف صنعتوں کی مدد کے لیے ریلیف اقدامات کا اعلان کیا ہے، ان میں سولر پینلز، انورٹرز، بیٹریاں اور اس سے منسلک آلات کی تیاری کے لیے مشینری، آلات اور ان پٹ کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی کی چھوٹ شامل ہے۔
علاوہ ازیں مزید 3 ادویات کو ڈیوٹی فری کردیا گیا ہے، حکومت نے آئی ٹی سے متعلقہ آلات کی ڈیوٹی فری درآمد کی بھی اجازت دی ہے جو ان کی برآمدی آمدنی کے ایک فیصد کے برابر ہے، 10 پاکستان کسٹمز ٹیرف (پی سی ٹی) کوڈز کے تحت آنے والے اشیا کی درآمد پر کسٹمز اور اضافی کسٹمز ڈیوٹی میں کمی کی گئی ہے۔