اپنی نوع کو معدومیت سے بچانے والے ایک عظیم الجثہ کچھوے کو جلد گالاپیگوس جزائر کے جنگل میں واپس بھیجا جا رہا ہے۔
ڈیگو کا تعلق ان 14 نر کچھوؤں میں سے ہے جن کا انتخاب سانتا کروز جزیرے میں افزائش نسل پروگرام کے لیے کیا گیا تھا۔
سنہ 1960 میں شروع ہونے والا یہ پروگرام کامیاب رہا اور اس دوران دو ہزار عظیم الجثہ کچھوؤں کی افزائش کی گئی۔ ڈیگو کی سیکس ڈرائیو بڑی وجوہات میں سے ایک وجہ تھی۔
سو سالہ اس کچھوے نے سینکڑوں بچے پیدا کیے اور ایک اندازے کے مطابق اس کے بچوں کی تعداد 800 کے لگ بھگ ہے۔
اب یہ پروگرام ختم ہو چکا ہے اور گالاپیگوس نیشنل پارکس سروس کے کے مطابق ڈیگو کو مارچ میں ان کے آبائی جزیرے ایسپانولا واپس بھیج دیا جائے گا۔ وہ 1800 کچھوؤں کی آبادی میں شامل ہوں گے اور پارک رینجرز کا خیال ہے کہ ان میں سے تقریباً 40 فیصد کی پیدائش ڈیگو سے ہوئی ہے۔
پارک ڈائریکٹر جورج کیرین نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا ’اس نے اپنی نوع کو بچانے میں اہم کردار ادا کیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہم ایسپانولا واپس جا رہے ہیں۔‘
’اس کچھوے کو ان کی قدرتی جگہ پر واپس بھیجنے پر خوشی کا ایک احساس ہے۔‘
پارک سروس کا ماننا ہے کہ 80 برس قبل ڈیگو کو ایک سائنسی مہم کے تحت گالاپیگوس سے لے جایا گیا تھا۔ تقریباً پچاس برس قبل ایسپانولا میں ڈیگو کی نسل سے تعلق رکھنے والے صرف دو نر اور 12 مادہ کچھوے زندہ تھے۔
ان کی نوع، چیلونودس ہوڈینسس، کو بچانے کے لیے ڈیگو کو کیلیفورنیا کے سین ڈیگو چڑیا گھر سے لایا گیا تھا۔
گالاپیگوس کا سب سے قدیم حصہ سمجھے جانے والے علاقے ایسپانولا میں ڈیگو کی فاتحانہ واپسی سے پہلے انھیں الگ تھلگ رکھا جا رہا ہے۔
براعظم ایکویڈور کے مغرب میں، 906 کلومیٹر (563 میل) پر واقع گالاپیگوس جزائر کا شمار یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں ہوتا ہے، جو اپنے پودوں اور جنگلی حیات کی منفرد صفوں کے لیے دنیا بھر میں مشہور ہیں۔
گالاپیگوس جزائر سے ملنے والی مختلف انواع جیسے کے چھپکلی کی ایک نسل اگوانا اور کچھووں نے چارلس ڈارون کے نظرئیہ ارتقا کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کیا۔
دنیا بھر کے سیاح اس علاقے کا حیاتاتی تنوع دیکھنے کے لیے یہاں کا سفر کرتے ہیں۔