’بارش کے بعد خوشبو کا احساس‘ آخر اس کے پیچھے کیا سائنس ہے؟
کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ بارش کے بعد زمین سے خوشبو کہاں سے آتی ہے؟ دراصل اس کے پیچھے سائنس ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق بیکٹریا، پودے اور یہاں تک کہ آسمانی بجلی بھی تیز بارش کے بعد زمین سے آنے والی خوشبو میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
اس خوشبو کو پیٹریکور کا نام دیا گیا ہے، یہ خوشبو اس قدر خوشگوار ہوتی ہے کہ بعض سائنسدانوں نے اس سے ملتی جلتی خوشبوئیں (پرفیومرز ) بنانے کی کوشش کی ہے۔
گیلی مٹی
جان انیس سینٹر میں مالیکیولر مائیکروبائیولوجی کے سربراہ پروفیسر مارک بٹنر وضاحت دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ کی کہ ’مٹی میں جراثیم کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اس لیے بارش کے بعد جب آپ خوشو سونگھتے ہیں تو آپ دراصل اس مالیکیول کو سونگھ رہے ہوتے ہیں جو ایک خاص قسم کے بیکٹریا سے تیار ہوتا ہے۔
اس مالیکیول کو جیوسمین کہا جاتا ہے اور یہ اسٹریپٹومائسیز کے ذریعے تیار کیا جاتا ہے، ان سے اینٹی بایوٹک ادویات بھی تیار کی جاتی ہیں۔
جب بارش کے قطرے زمین پر پڑتے ہیں تو جیوسمین ہوا میں منتشر ہوجاتا ہے اور جب آپ سونگھتے ہیں تو یہ مالیکیول آپ کے ناک تک پہنچ کر خوشبو کا احساس دلاتا ہے۔
اب یہ جیوسمین آج کل پرفیوم کی خوشبو کے لیے عام ہے۔
پودے
پروفیسر نیلسن کے مطابق تحقیق یہ بھی بتاتی ہے کہ جیوسمین کا تعلق اس سے ملتا جلتا ایک مادہ ’ٹیرپینز‘ سے ہو سکتا ہے جو کہ بہت سے پودوں میں خوشبو کا ذریعہ ہے۔
رائل بوٹینک گارڈنز، کیو کے ریسرچ لیڈر پروفیسر فلپ سٹیونسن کہتے ہیں کہ بارش سے یہ مادہ خارج ہو کر خوشبو پھیلاتا ہے۔
اکثر پودوں کے کیمیکلز جن کی خوشبو خوشگوار ہوتی ہے وہ پتوں پر پیدا ہوتے ہیں اور بارش ان مرکبات کو خارج کرکے نقصان پہنچا سکتی ہے۔
آسمانی بجلی
گرج چمک کے ساتھ بارش بھی خوشو کے احساس میں اہم کردار ادا کرتی ہے، بجلی کے گرجنے سے ہوا صاف ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے فضا میں تیز خوشبو پیدا ہوتی ہے۔
مسیسیپی یونیورسٹی کی پروفیسر میریبتھ اسٹولزنبرگ بتاتی ہیں کہ بجلی گرجنے اور گرج چمک کے ساتھ بارش سے فضا صاف ہوجاتی ہے اور ہوا کا معیار بہتر ہوجاتا ہے، دھول مٹی اور دھواں اور دیگر آلودگی صاف ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے فضا میں تیز خوشبو پیدا ہوتی ہے۔