دنیابھرسے

امریکہ میں زیر تربیت سعودی فوجیوں کی بے دخلی

Share

امریکہ میں سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے ایک درجن کے قریب زیرِ تربیت فوجیوں کو ایف بی آئی کی تحقیقات کے بعد امریکہ سے باہر نکال کر اپنے ملک واپس بھیجا جا رہا ہے۔

امریکی ٹیلی ویژن چینل سی این این کے مطابق، امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے اہل کاروں نے سعودی عرب کی فضائیہ کے افسران کے تربیتی پروگرام پر نظرِ ثانی کی ہے اور فیصلہ کیا ہے کہ انھیں امریکہ سے نکال دیا جائے۔

گزشتہ برس 6 دسمبر کو سعودی عرب کے ان زیرِ تربیت فوجی طلبا میں سے ایک نے فلوریڈا میں امریکی بحریہ کے تربیتی ہوائی اڈے پر امریکی بحریہ کے تین اہل کاروں کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

سی این این کے مطابق جن افسران کو امریکہ سے نکالا جا رہا ہے ان پر یہ الزام عائد نہیں کیا گیا ہے کہ انھوں نے گولیاں مارنے والے اپنے ساتھی کی معاونت کی تھی۔

سعودی عرب کا اکیس برس کا زیرِ تربیت افسر سیکینڈ لیفٹیننٹ تھا اور اس نے فلوریڈا میں پینیسکولا کے اڈے پر امریکی بحریہ کے تین اہلکاروں کو ہلاک کیا تھا۔

ہلاک ہونے والے امریکی اہل کار سعودی فوجی طالب علم سیکینڈ لیفٹننٹ محمد سعید الشامرانی کا مبینہ طور مذاق اڑاتے تھے کہ ان کی شکل پورن فلموں کے ایک اداکار سے ملتی ہے۔

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق، امریکی تفتیشی ادارے ایف بی آئی (فیڈرل بیورو آف انویسٹیگیشن) نے ان زیر تربیت سعودی فوجی افسران کا تعلق انتہا پسندی کے خیالات، چائلڈ پورنوگرافی، اور اپنے ایک ساتھی کے ذہنی رجحان سے حکام کو آگاہ نہ کرنے کے واقعات سے جوڑا ہے۔

ایف بی آئی اب گولیاں چلانے والے سعودی فوجی افسر کے ہاتھوں ہلاکتوں کے اس واقعے کی دہشت گردی کے قوانین کے تحت بھی جانچ پڑتال کر رہا ہے۔

تفتیش میں یہ تبدیلی اس وقت آئی جب ایف بی آئی کو اس سعودی فوجی افسر کے سوشل میڈیا پر امریکہ مخالف مواد کے تبادلہِ خیالات کا علم ہوا۔

امریکہ سعودی فوجی افسر
سعودی افسر کا پورنوگرافی کے ایک اداکار سے مشابہت کی وجہ سے تمسخر اڑایا گیا تھا۔

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق، اُسے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ایک سرکاری اہل کار نے بتایا ہے کہ زیرِ تربیت سعودی فوجی افسران میں سے کئی ایک کے پاس چائیلڈ پورنوگرافی کا مواد پایا گیا جبکہ کئی ایک کی سوشل میڈیا پر انتہا پسندی کی حمایت میں مکالمے دیکھے گئے۔

امریکی محکمہ انصاف اور ایف بی آئی دونوں ہی نے ان خبروں پر کسی بھی قسم کے تبصرے سے انکار کیا ہے۔

لیکن امریکی محکہ دفاع کے ایک ترجمان لیفٹیننٹ کرنل رابرٹ کارور نے کہا ہے کہ ‘پینیسکولا کے المیے کے پس منظر میں غیر ملکی فوجی طلبا کے پروگرام پر نظرِ ثانی کی جارہی ہے، اور سعودی عرب کے افسران کی سرگرمیوں کو کلاس روم تک محدود کردیا گیا ہے۔ تربیت کا پروگرام فی الحال معطل ہے۔’

امریکی محکمہ دفاع نے گزشتہ ماہ کی 10 تاریخ کو اعلان کیا تھا کہ پینیسکولا کے واقعے کے بعد وہ سعودی عرب کے زیر تربیت افسران کا تربیتی پروگرام معطل کر رہا ہے۔

گزشتہ ماہ کی 19 تاریخ کو پینٹاگون نے یہ بھی اعلان کیا تھا کہ انھیں 850 سعودی فوجی طلبا کے امریکہ میں تربیتی پروگرام پر نظرِ ثانی کے بعد کسی خطرے کا کوئی اشارہ نہیں ملا تھا۔

ایف بی آئی نے کہا ہے کہ اس کے تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ سعودی فضائیہ کا سیکینڈ لیفٹیننٹ کسی سازش کا حصہ نہیں تھا اور اس نے تن تہنا خود ہی گولیاں چلائیں تھیں۔

سعودی افسر محمد سعید الشامرانی کو چھ دسمبر کے واقعے کے فوراً بعد ہی ڈپٹی شیرِف نے گولی مار کر ہلاک کردیا تھا۔