محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ بحیرہ عرب میں موجود سمندری طوفان ’بائپر جوائے‘ ایک انتہائی شدید سائیکلون میں تبدیل ہو گیا ہے جوکہ اب کراچی سے 600 کلومیٹر دور موجود ہے، قوی امکان ہے کہ یہ 15 جون کو پاکستان کے علاقے کیٹی بندر اور بھارتی گجرات کے درمیان کے علاقے سے گزرے گا۔
محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری کردہ ایڈوائزری کے مطابق یہ سسٹم کراچی سے 600 کلومیٹر، ٹھٹھہ سے 580 کلومیٹر اور اورماڑہ سے 710 کلومیٹر دور موجود ہے۔
طوفان کے پیش نظر کراچی میں بدھ (14 جون) سے سمندر میں طغیانی کا امکان ہے، ماہی گیروں کو کھلے سمندر میں نہ جانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
درریں اثنا سمندری طوفان کے پیش نظر سی ویو کا روڈ مقامی ریسٹورنٹ سے خیابان اتحاد تک ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا ہے۔
سینیئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) جنوبی سید اسد رضا کا کہنا ہے کہ آنے والے طوفان کے پیش نظر ڈسٹرکٹ ساؤتھ پولیس نے حکومت سندھ کی واضح پابندی کے باوجود کچھ لوگوں کو کھلے سمندر میں جانے سے روکنے کے لیے ایک جامع سیکیورٹی پلان جاری کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عبدالستار ایدھی ایوینیو پہلے ہی سحر موڑ پر بند کیا جا چکا ہے جبکہ ڈولمین مال، کلفٹن سے آنے والی ٹریفک کو صبا ایونیو کے راستے خیابان اتحاد کی جانب موڑ دیا جا رہا ہے، تاہم کلاک ٹاور سے ڈولمین مال کی طرف ٹریفک کی اجازت دی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے سی ویو اور اس کی جانب جانے والی سڑکوں پر 15 سے زیادہ چوکیاں قائم کی ہیں تاکہ عوام کے تحفظ اور ریسکیو کے کاموں کے لیے علاقے پر خصوصی نظر رکھی جائے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ہم نے سی ویو پر ایک ایمرجنسی کنٹرول روم بھی قائم کیا ہے جو مصیبت میں گِھرنے والوں کی مدد کرے گا۔
ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ ٹریفک کو خیابان مجاہد سے سروس روڈ کی جانب بھیجا جارہا ہے، خیابان اتحاد سے آنے والے ٹریفک کو واپس اور خیابان صبا کی جانب بھیجا جارہا ہے، سڑک طوفان کے پیش نظربند کی گئی ہے، ساحل پر جانے پر پابندی اور دفعہ 144 نافذ ہے۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ سمندری طوفان مزید شدت اختیار کر گیا ہے، سائیکلون ٹریک فی الحال شمال مشرقی ہے، آج دوپہر تک سائیکلون شمال، شمال مغرب کی طرف تھوڑا سا آگے بڑھے گا۔
محکمہ موسمیات کا مزید کہنا ہے کہ سائیکلون لینڈ فال جنوب مشرقی سندھ یا گجرات ریجن کے درمیان کہیں متوقع ہے، آنے والے دنوں میں سائیکلون کے ٹریک میں مزید تبدیلیاں متوقع ہیں۔
سندھ میں بارش متوقع
ترجمان محکمہ موسمیات سردار سرفراز نے کہا کہ سمندری طوفان کے ساحل سے ٹکرانے پر لہریں 8 سے 12 فٹ تک پہنچ سکتی ہیں۔
کراچی کے موسم کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت موسم گرم ہے جس کی وجہ سے سمندری ہوائیں ایک طرح سے پھنس گئی ہیں۔
انہوں نے شہریوں کو خبردار کیا کہ آنے والے 2 روز میں جنوب یا جنوب مشرق سے ہوائیں چلیں گی جس کی وجہ سے درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ یا اس سے اوپر جا سکتا ہے۔
سردار سرفراز نے کہا کہ اس بات کا بھی امکان ہے کہ 14 سے 16 جون تک کراچی میں آندھی چلے گی اور کبھی تیز اور کبھی ہلکی بارش ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ حیدرآباد، نواب شاہ اور سانگھڑ سمیت سندھ کے دیگر اضلاع میں بھی آنے والے دنوں میں موسلادھار بارش متوقع ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ جیسے ہی یہ سسٹم سندھ سے نکلے گا، پنجاب میں بارشوں کا سلسلہ شروع ہو جائے گا۔
ڈی ایچ اے نے علاقہ مکینوں کیلئے ہدایات جاری کر دیں
اس حوالے سے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) نے علاقہ مکینوں کے لیے سوشل میڈیا پر ہدایات بھی جاری کردی ہیں، انہیں مشورہ دیا گیا کہ اپنے تہہ خانے کے داخلی راستوں اور کھڑکیوں کی حفاظت کریں تاکہ طوفان کے سبب آنے والے پانی سے ان کی املاک کو نقصان پہنچنے سے روکا جا سکے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انتظامیہ نے ہدایت کی کہ تہہ خانے کے دروازے پر ریت کے تھیلوں سے عارضی دیوار بنائیں یا چنائی کرکے بلاک لگا دیں، مرکزی گیٹس پر نالیوں کی اچھی طرح صفائی کی جائے، تمام الیکٹرک کنکشنز کو محفوظ کیا جائے اور مین ہولز اور پائپوں کو صاف کیا جائے۔
1/2
— DHA Karachi Official (@DHAKarachiOfc) June 11, 2023
We advise our residents to prepare for the Severe Cyclonic Storm (SCS) " *BIPARJOY*. Please secure your basement entrance and windows to prevent storm water from damaging your house.
In an Emergency, please contact us on our helpline 1092 pic.twitter.com/RTBFQUm7ew
ٹوئٹ میں علاقہ مکینوں سے تہہ خانوں اور گراؤنڈ فلورز سے قیمتی اشیا ہٹانے اور چھتوں سے کمزور چیزیں ہٹانے کے لیے کہا گیا تاکہ وہ کہیں تیز ہواؤں سے اڑ نہ جائے۔
علاوہ ازیں ڈی ایچ اے نے رہائشیوں سے خوراک، پانی، فرسٹ ایڈ کٹ اور ادویات کی وافر فراہمی کے علاوہ بجلی کی ممکنہ بندش کے پیش نظر ٹارچ اور موم بتیاں بھی ساتھ رکھنے کی ہدایت کی۔
ممکنہ اثرات
محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری ایڈوائزری میں اس طوفان کے ممکنہ اثرات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے، اس کے مطابق:
- اس طوفان کے جنوب مشرقی سندھ کے ساحل تک پہنچنے پر ٹھٹہ، سجاول، بدین، تھرپارکر اور عمرکوٹ اضلاع میں 13 سے 17 جون کے دوران 80 سے 100 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے تیز ہوائیں چلنے اور گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارش کا امکان ہے۔
- 13 اور 14 جون سے 16 جون تک کراچی، حیدرآباد، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈوالہیار، میرپورخاص اضلاع میں 60 سے 80 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے تیز ہوائیں اور آندھی/گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارش کا امکان ہے۔
- تیز ہوائیں کمزور/کچے مکانات کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔
- ماہی گیروں کو مشورہ ہے کہ وہ کھلے سمندر میں نہ جائیں جب تک کہ یہ سسٹم 17 جون تک ختم نہ ہو جائے، کیونکہ بحیرہ عرب کی صورتحال مزید شدت اختیار کرسکتی ہے اور ساحل سمندر کے نزدیک اونچی لہریں بھی آسکتی ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ایئر سائیڈ ڈیپارٹمنٹ نے متعلقہ حکام کو الرٹ کیا کہ وہ ہلکے وزن والے ہوائی جہاز اور دیگر برقی آلات کی حفاظت کو یقینی بنائیں، علاوہ ازیں تصادم کے خطرے کے پیش نظر کراچی میں رن ویز اور ٹارمک ایریا کے قریب موجود سامان کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جائے ۔
نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) اس حوالے سے سندھ اور بلوچستان کی صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز، پاک بحریہ، پاکستان میری ٹائم سیکیورٹی اتھارٹی اور پاکستان کوسٹ گارڈز کے ساتھ مل کر ایڈوائزری اور گائیڈ لائنز جاری کر رہی ہے تاکہ قومی اور صوبائی سطح پر تمام اسٹیک ہولڈرز چوکنا رہیں اور بروقت اقدامات کریں۔
وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمٰن نے ٹوئٹ کیا کہ ’بائپر جوائے سائیکلون کی درجہ بندی شدید ترین کے درجے میں کی گئی ہے اور اس کے بارے میں کوئی پیش گوئی مشکل ہے، گھبراہٹ سودمند نہیں لیکن بےخبری میں نشانہ بننے سے بہتر ہے کہ خبردار رہتے ہوئے منصوبہ بندی کی جائے، سندھ اور بلوچستان کے تمام متعلقہ محکمے ’ہائی الرٹ‘ رہیں۔
All depts in Sindh and Balochistan should be on high alert. #BiparjoyCyclone is unpredictable yet categorised as high intensity. Panic is counterproductive but caution and planning are better than being caught unawares. @ndmapk @pdmasindhpk @PDMABalochistan pic.twitter.com/Bd2W3YDdgx
— SenatorSherryRehman (@sherryrehman) June 11, 2023
چیف میٹرولوجسٹ ڈاکٹر سردار سرفراز نے بتایا کہ مشرقی وسطی بحیرہ عرب میں اس طوفان نے گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران اپنی شدت برقرار رکھی ہے اور شمال کی جانب بڑھ رہا ہے، درحقیقت ہر 12 گھنٹے بعد سازگار ماحولیاتی حالات کی وجہ سے سسٹم کے مرکز کے گرد ہوا کی شدت میں (30 کلومیٹر سے 40 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے) اضافہ ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فی الحال کیٹی بندر اور بھارتی گجرات کے درمیان واقع تقریباً 250 کلومیٹر کے علاقے کو سب سے زیادہ خطرہ ہے، ملحقہ علاقے بھی اس سسٹم کے اثرات کا سامنا کر سکتے ہیں۔
ایک موسمیاتی ماہر نے نشاندہی کی کہ سائیکلون کی شدت میں کمی آنے کا بہت زیادہ امکان ہے، 13 جون اور 14 جون کے درمیان تک یہ ایک انتہائی شدید سمندری طوفان سے ایک سائیکلون میں ڈھلتا جائے گا کیونکہ یہ خشکی کے قریب پہنچ جائے گا، اس دوران امکان ہے کہ یہ اپنی سمت بھی بدلے گا اور شمال مشرق کی جانب بڑھ جائے گا، 13 جون کی رات کے بعد سے تیز ہوائیں چلنا شروع ہو جائیں گی، ناموافق حالات کی وجہ سے طوفان کی شدت میں معمولی کمی بھی واقع ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ 2021 میں ایک طوفان بھارتی گجرات کے اوپر سے گزرا تھا اور کراچی سمیت سندھ کے نچلے علاقوں میں مٹی کے طوفان اور تیز ہواؤں کا سبب بنا تھا لیکن اس بار کراچی میں درمیانی شدت کے ساتھ بارشیں اور کچھ علاقوں میں موسلا دھار بارشیں دیکھی جا سکتی ہیں، علاوہ ازیں شہر میں نکاسی آب کے نظام کی حالت دیکھتے ہوئے مقامی سطح پر سیلاب کے خدشے کو مسترد نہیں کیا جا سکتا۔
گوادر میں ساحلی علاقوں کی طرف جانے پر پابندی، کنٹرول روم قائم
بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں سمندری طوفان کے بڑھتے ہوئے خطرے کے پیش نظر پی ڈی ایم اے گوادر کے ڈپٹی کمشنر اور دیگر ضلعی حکام نے ایک اجلاس میں ساحلی علاقوں کی طرف جانے پر مکمل پابندی عائد کرنے اور ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرنے کا فیصلہ کیا۔
صورتحال پر نظر رکھنے اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے فوری نمٹنے کے لیے گوادر انتظامیہ نے ایک کنٹرول روم بھی قائم کردیا۔
ضلعی انتظامیہ نے ماہی گیری پر پابندی لگانے کا فیصلہ کرتے ہوئے ماہی گیروں کو خبردار کیا کہ وہ کھلے سمندر میں نہ جائیں، پی ڈی ایم اے نے مقامی حکام کو ہدایت کی کہ وہ متعلقہ لائن ڈیپارٹمنٹس اور میونسپل انتظامیہ کے ساتھ رابطہ کریں تاکہ ماہی گیروں کی کشتیوں کو محفوظ بنایا جا سکے اور تیز ہواؤں کے پیش نظر ہورڈنگز ہٹا دیے جائیں۔
اجلاس میں پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل جہانزیب خان نے انتظامات کا جائزہ لیا اور کہا کہ پیشن گوئی کے پیش نظر پلان تیار کرلیا گیا ہے۔