کالم

غزل

Share

اس سے مل کر ہوئی مخمور زلیخا کی طرح

 میں بھی ہوں عشق میں مسحور زلیخا کی طرح 

میرا آئین ہے ایثار کسی میرا کا

اور بے باکی ہے  دستور زلیخا کی طرح 

دکھ تو اس کا ہے مگر ہوں میں برابر کی شریک

   دل تو میرا بھی ہوا چور زلیخا کی طرح

عشق سچا ہو , مقدس ہو تو مرتا کب ہے

عشق میں یوں ہوں میں مشہور زلیخا کی طرح 

اس قدر اشک بہائے ہیں تری فرقت  میں

ہو گئیں آنکھیں بھی بے نور زلیخا کی طرح 

عشق کا کیا بھلا حاصل ہے سوائے 

اس کے 

ہوش سے ہوگئی میں دور زلیخا کی طرح 

بس وہی شخص ولا اس کی  محبت میں مرے

جس کو رسوائی ہو منظور زلیخا کی طرح