عسکریت پسند گروپ ’حماس‘ کی جانب سے ’طوفان الاقصیٰ آپریشن‘ کے آغاز کے بعد سے اب تک اسرائیل اور فلسطین میں عورتوں اور بچوں سمیت ہلاک ہونے والوں کی تعداد 2150 ہو چکی ہے۔
اگرچہ اس جاری کشیدگی نے فلسطین کے مسئلے کو ایک بار پھر زندہ کر دیا ہے لیکن دنیا اس معاملے پر پہلے کی ہی طرح منقسم نظر آتی ہے۔ جہاں امریکہ، انڈیا اور یورپی ممالک نے اسرائیل کی واضح انداز میں حمایت کی ہے وہیں ایران اور شام جیسے مسلم ممالک نے فلسطین کی تحسین کی ہے۔
ایسے میں بعض عالمی شہرت کی حامل شخصیات نے فلسطین کی حمایت کی ہے جبکہ بعضے اسرائیل کی حمایت میں کھڑی ہیں۔
جہاں اسرائیل کی ہالی وڈ اداکارہ گیل گوڈٹ نے اسرائیل کی حمایت کی ہے وہیں میا خلیفہ نے کُھل کر فلسطینیوں کی حمایت کی ہے۔ انڈین اداکارہ سوارا بھاسکر نے بھی فلسطینیوں کی حمایت میں ٹویٹس کیے ہیں۔
پاپ آئیکون ریحانہ نے بھی اس مسئلے پر اپنا موقف رکھا ہے جبکہ عمران خان کی سابقہ اہلیہ جمائما گولڈ سمتھ نے بھی جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
30 سالہ لبانی نژاد سابق پورن سٹار میا خلیفہ نے دعویٰ کیا ہے کہ فلسطین کی حمایت کرنے پر انھیں کافی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ انھوں نے اسرائیل کی حمایت کرنے پر ٹی وی کی مشہور شخصیت اور میک اپ کاروباری کائیلی جینر کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
کائیلی جینر نے اسرائیل کے پرچم کے ساتھ لکھا تھا کہ ‘اب اور ہمیشہ ہم لوگ اسرائیل کے لوگوں کے ساتھ ہیں۔’ بہرحال مسئلہ فلسطین کے حامیوں کی جانب سے جب انھیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا تو انھوں نے اپنی وہ پوسٹ ہٹا لی۔
میا خلیفہ نے کائیلی جینر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا: ‘اگر حقیقی صحافت موجود ہے تو، کائیلی جینر سے بات کرنے والا اگلا شخص مشرق وسطیٰ میں جغرافیائی سیاسی تناؤ پر ان کا موقف پوچھے گا اور اس وقت تک ان کی آنکھ سے نظریں نہیں ہٹائے گا جب تک کہ وہ ایک بھی مربوط جملے ادا نہیں کرتیں کیونکہ وہ اپنے 400 ملین فالوورز سے بری طرف ایک موقف چاہتی ہیں۔‘
ایک صارف کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے لکھا: ‘اگر آپ کسی مشہور شخصیت کو (اسرائیل) کی حمایت کرتے ہوئے دیکھتے ہیں تو یقین جانيے کہ پیسہ بول رہا ہے۔ ان لوگوں میں اپنی کوئی روح یا رائے یا تنقیدی سوچ کی صلاحیت نہیں ہے اور وہ اپنے کاروبار میں اپنے سرمایہ کاروں کو خوش کرنے کے لیے کچھ بھی کریں گے/ کہیں گے۔‘
دوسری جانب معروف میگزین ’پلے بوائے‘ نے اعلان کیا ہے کہ وہ حماس کے اسرائیل پر حملے کی سپورٹ کرنے کے باعث میا خلیفہ سے کاروباری روابط اور معاہدے ختم کر رہے ہیں۔
اس سے قبل ریڈ لائٹ ہالینڈ نامی کمپنی بھی میا خلیفہ کو اسی معاملے پر برطرف کر چکی ہے۔
اس برطرفی کے بعد میا نے لکھا کہ ’میں صرف اس بات کو یقینی بنانا چاہتی ہوں کہ میرے لوگوں کی کھلے آسمان والی جیل کی دیواروں کو توڑنے کی چار ہزار فوٹیج موجود رہے جنھیں اپنے گھروں سے زبردستی نکالا گیا ہے تاکہ ہمارے پاس تاریخ کی کتابوں میں یہ لکھنے کے لیے رہے کہ انھوں نے کس طرح خود کو نسل پرستی سے آزاد کیا۔ براہ کرم میرا نام دوبارہ لینے سے پہلے اپنی بیکار چھوٹی کمپنی کی فکر کریں جو بے راہ اور بے مقصد ہے۔ کیا آپ مجھ سے استعمار کے ساتھ کھڑا ہونے کی توقع کرتے ہیں۔ آپ عجیب و غریب ہو؟‘
میا خلیفہ گذشتہ پانچ دنوں سے فلسطین کی حمایت والے ٹویٹس کا جواب بھی دے رہی ہیں اور بعضے کو ری ٹویٹ بھی کر رہی ہیں۔
امریکی ماڈل اور ٹی وی پرسنالٹی جی جی حدید نے اس معاملے پر جو میانہ روی کا مؤقف اختیار کیا ہے اس پر بہت سے لوگوں نے لکھا کہ ’کوئی ان کو یہ یاد دلائے گا کہ وہ فسلسطینی ہیں کیونکہ ان کے والد ایک فلسطینی ہیں۔‘
جی جی حدید نے انسٹاگرام پر لکھا: ‘میں ان تمام لوگوں کے لیے فکر مند ہوں جو اس بلاجواز سانحے سے متاثر ہوئے ہیں اور ہر روز اس تنازعے میں معصوم جانیں جا رہی ہیں، جن میں سے زیادہ تر بچے شامل ہیں۔‘
‘مجھے فلسطینیوں کی جدوجہد اور قبضے کے تحت زندگی پر گہری ہمدردی ہے اور میں دل شکستہ ہوں، یہ ایک ذمہ داری ہے جسے میں روزانہ نبھاتی ہوں۔‘
انھوں نے مزید لکھا: ’یہ واضح کر دوں کہ میں اپنے یہودی دوستوں کے لیے بھی ذمہ داری محسوس کرتی ہوں، جیسا کہ میں نے پہلے کیا ہے۔ اگرچہ میں فلسطینیوں کے لیے امیدیں اور خواب رکھتی ہوں، لیکن میں اس کے لیے کسی بھی یہودی شخص کا نقصان نہیں چاہتی۔‘
سوشل میڈیا پر کُھل کر اپنے خیالات کا اظہار کرنے والی بالی وڈ اداکارہ سوارا بھاسکر نے اگر فلسطین کی حمایت کی ہے تو اداکارہ کنگنا رناوت نے اسرائیل کے لیے اپنے جذبات کا اظہار کیا ہے۔
’دی ہندوستان ٹائمز‘ کے مطابق سوارا بھاسکر نے انسٹاگرام پر لکھا: ’اگر آپ نے فلسطینیوں پر اسرائیل کے ناختم ہونے والے مظالم، فلسطینیوں کے گھروں پر جبری قبضے، جبری بے دخلی، آبادکار اسرائیلیوں کے تعصب اور تشدد، فلسطینی بچوں اور نوعمروں کے قتل، غزہ کی دہائیوں طویل ناکہ بندی اور بمباری، غزہ میں عام شہریوں، بشمول سکولوں اور ہسپتالوں پر بمباری پر آپ نے صدمہ اور وحشت محسوس نہیں کیا ہے تو پھر مجھے افسوس ہے کہ اسرائیل پر حماس کے حملوں پر آپ کے صدمے اور خوف کا اظہار منافقت ہے۔‘
ٹوئٹر پر سوارا بھاسکر نے فلسطینیوں کے لیے انسانی ہمدردی کے بہت سارے ٹویٹس کو ری ٹویٹ کیا ہے۔
اس کے برعکس کنگنا رناوت نے لکھا کہ ‘سوشل میڈیا پر سکرول کرتے ہوئے دہشت گردوں کے حملے میں اسرائیلی خواتین کی تصویروں کو دیکھ کر جھٹکا نہ لگنا، ڈرنا یا شدید پریشان نہ ہونا ناممکن ہے۔‘
عمران خان کی سابقہ بیوی جمائما گولڈ سمتھ نے اپنے نام کا ایک سکرین شاٹ شيئر کرتے ہوئے لکھا کہ ‘اسے میری سابقہ نند نے بھیجا ہے اور لکھا ہے کہ ’اپوزیشن اپنے کام میں مشغول ہے۔‘ سوشل میڈیا پر یہ فیک پوسٹ چلائی جا رہی ہے۔ یہ سب کب ختم ہو گا۔ یہ واٹس ایپ پر بھی شیئر کی جا رہی ہے۔‘
اس میں جمائما کے فیک ہینڈل سے اسرائیل کے پرچم کے ساتھ اس کی حمایت کا جلی حروف میں اظہار تھا۔
جمائما گولڈ سمتھ اگرچہ یہودی نسب ہیں لیکن انھوں نے واضح انداز میں لکھا ہے کہ ‘اس تنازع میں میں دونوں طرف کے معصوم انسانوں کے ساتھ کھڑی ہوں۔ میں دونوں کی مذمت کرتی ہوں۔‘
اس کے علاوہ وہ ایسے پوسٹ بھی شیئر کر رہی ہیں جن میں انسانی ہمدردی کا اظہار کیا گیا ہے۔ انھوں نے ماہر معاشیات یانس واروفاکس کے ٹویٹ کو بھی شیئر کیا ہے جس میں انھوں نے لکھا ہے کہ ‘دس لاکھ بچوں کے لیے نہ کوئی بجلی ہے، نہ کھانا ہے، نہ ایندھن ہے۔ یہ کسی مہذب دنیا کا جواب نہیں ہو سکتا چاہے کیسے ہی اختلافات کیوں نہ ہوں کہ کس نے کیا کیا اور کس نے پہلے کیا اور کس نے بعد میں۔‘
ڈینس بل نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’کائلی جینر، ایشلی ٹسڈیل، صوفیا ریچی اور نینا ڈوبریو یہ سب اسرائیل کی حمایت میں سامنے آئی ہیں، جو ملک معصوم فلسطینی شہریوں اور بچوں کا قتل کر رہا ہے اور ان کی زمین چرا رہا ہے۔ یہ سب کو پتا ہونا چاہیے کہ یہ لوگ حقیقتا فلسطینیوں کی نسل کشی کی حمایت کر رہے ہیں۔‘
اس سے قبل سنہ 2021 میں ریحانہ لکھا تھا کہ اس مسئلے کا حل ہونا چاہیے کیونکہ ہم معصوم لوگوں کو حکومت اور انتہا پسندوں کے جھگڑے کی بھینٹ چڑھتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔
پاکستانی اداکارہ صبا قمر، جنھوں نے عرفان خان کے ساتھ انڈین فلم ہندی میڈیم میں اداکاری کی ہے، نے فلسطین کی حمایت کی ہے اور لکھا ہے کہ ’فلسطین آزاد ہو کر رہے گا۔‘
پاکستانی نژاد نوبل امن انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی اپیل کی ہے۔
انھوں نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا: ’پچھلے کچھ دنوں سے میں افسوسناک خبر دیکھ رہی ہوں۔ میں ان فلسطینی اور اسرائیلی بچوں کے بارے میں سوچ رہی ہوں جو اس میں پھنسے ہوئے ہیں۔۔۔
‘میں صرف 11 سال کی تھی جب میں نے تشدد اور دہشت گردی کا سامنا کیا۔ ہم نے اپنے سکولوں اور مساجد کو بموں سے تباہ ہوتے دیکھا۔ امن ایسی چیز بن گئی تھی جس کا ہم صرف خواب ہی دیکھ سکتے تھے۔‘
انھوں نے مزید لکھا: ’جنگ بچوں کو بھی نہیں بخشتی، یہاں تک کہ ان لوگوں کو بھی نہیں جو اسرائیل سے اغوا کیے گئے تھے اور ان لوگوں کو بھی نہیں جو غزہ میں بغیر کچھ کھائے پیے فضائی حملوں کے دوران چھپے ہوئے ہیں۔‘
معرف پاپ سنگر میڈونا نے بھی اس پر اظہار خیال کیا ہے۔ انھوں نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’اسرائیل میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ تباہ کن ہے۔۔۔ ان تمام خاندانوں اور خاص طور پر بچوں کو بیدردی سے قتل ہوتے دیکھنا دل دہلا دینے والا ہے۔‘
انھوں نے مزید لکھا کہ ’تنازعات کو تشدد سے کبھی حل نہیں کیا جا سکتا۔ بدقسمتی سے انسانیت اس آفاقی سچائی کو نہیں سمجھتی۔ اسے کبھی نہیں سمجھا گیا۔ ہم نفرت سے تباہ شدہ دنیا میں رہ رہے ہیں۔‘