ایک وقت تھا کہ پاک وہند میں ایک سے بڑھ کر ایک طنزومزاح نگار ہمیں میسر تھا اور یہ کوئی بہت زیادہ پرانی بات نہیں میرے عہد شباب سے لیکر چند برس پہلے تک وہ نہ صرف ہمارے درمیان موجود تھے بلکہ پطرس بخاری کے علاوہ باقی سب سے میری ذاتی ملاقاتیں بھی تھیں اور اب ہمارے درمیان پطرس بخاری ، مشتاق احمد یوسفی ، ابن انشاء، محمد خالد اختر، کرنل محمد خان، مجتبیٰ حسین، فکرتو نسوی اور کچھ دوسرے مزاح نگار موجود نہیں یہ سب اللہ کوپیارے ہو چکے ہیں اب کچھ برسوں سے دوچار مزاح نگار آہستہ آہستہ سامنے آ رہے ہیں جن میں گل نوخیز اختر ، شاہد ظہیرسید، ناصر ملک اور عارف مصطفیٰ کو پڑھنے کا مجھے اتفاق ہوا ہے، ایک نام حسن شیرازی کا ہے انہوں نے کسٹم کی ملازمت سے ریٹائر ہونے کے بعد اپنی ادبی زندگی کا آغاز کیا اور اب تک تین ضخیم کتابوں کے مصنف کے طور پر سامنے آئے ہیں ان کی تحریر بہت شگفتہ ہے اور وہ بہت لطیف پیرائے میں اپنی داستان حیات بھی بیان کرتے چلے جاتے ہیں اور درمیان درمیان میں پھلجھڑیاں چھوڑے جاتے ہیں۔ کچھ عرصے سے ہمارے ہاں مزاحیہ شاعری کا چلن بہت عام ہو گیا ہے اس حوالے سے تین چار شعرا ءپوری سنجیدگی سے مزاحیہ شاعری کرتے ہیں ان کی اہمیت اپنی جگہ مگر اکبر الہ آبادی کے بعد ضمیر جعفری ،انور مسعوداور دلاورفگار نے اس صنف کا پرچم تھامے رکھا اور آج ان جیسا کوئی اور ہم میں نہیں۔ اللّٰہ تعالیٰ انور مسعود کو تادیر ہمارے درمیان سلامت رکھے اور ضمیر جعفری اور دلاورفگار کی روح کو شادو آباد رکھے۔
یہ سطور تحریر کرتے ہوئے مجھے وہ بہت سے خوبصورت طنزو مزاح بھرے جملے لکھنے والے دوست یاد آ رہے ہیں جواپنا کتھارسزصرف فیس بک پر کرتے ہیں آپ یقین جانیں ان میں مکمل طنزومزاح نگار بننے کی بڑی صلاحیت موجود ہے مگر وہ ’’نادان‘‘ چند کلیوںپر قنا عت کئے بیٹھے ہیں ان کے چند مزیدار اور کٹیلےجملے آپ کی نذر ہیں۔
ناولوں سے متاثر ہو کر میری کزن نے بھی ہیروئن بننے کا سوچا اور جیسے ہی اس کا شوہر کام پر جانے لگے بالکل ہیروئن کی طرح اس نے آیت الکرسی پڑھ کر اس پر دم کیا تبھی اس کی ساس نے اسے دیکھ لیا اور الحمدللہ اب پورا خاندان اسے جادوگرنی سمجھتا ہے۔
پاکستان کی آدھی آبادی تو اس لئے بڑھ گئی ہے کہ اس بار ان شااللّٰہ بیٹا ہی ہو گا۔
ہزار ملکوں کی شہریت مل جائے پھر اپنا وطن اپنا ہی ہوتا ہے اور الحمدللّٰہ مجھے اپنے وطن آسٹریلیا سے محبت ہے۔
میں ایک ایسی لڑکی ڈھونڈ رہا ہوں جو میری طرح ٹوٹ چکی ہو میری طرح جینا بھول چکی ہو، جس کی خواہشیں دم توڑ چکی ہوں، وہ زندگی کی آخری سانسیں لے رہی ہو، اس کے بینک میں ڈھیروں پیسے ہوں تاکہ اس کے بعد میں آئی فون لے سکوں!
آنے والے دنو ں میں بیویاں اپنے شوہروں سے اس طرح لڑیں گی کہ میری تو قسمت ہی خراب تھی جو آپ کی فرینڈ ریکوسٹ ایکسپٹ کر لی!
آپ سب کو بہت بہت مبارک باد، آپ ان تاریخی لوگوں میں شامل ہیں جن کے دور میں پاکستان کرکٹ میں افغانستان سے ہارا!
میں وہ ہوں جس کی زندگی میں جتنی بھی پریشانیاں ہوں مگر رستے میں پڑے جوس کے ڈبے کا پٹاخہ مارے بنا نہیں رہ سکتا!
شیخ صاحب فوت ہوتے وقت،بیگم تم کہاں ہو، آپ کے پاس ہوں، اور میرے بچے، وہ بھی آپ ہی کے پاس ہیں، تو پھر ساتھ والے کمرے کا پنکھا کیوں چل رہا ہے؟
سوچا تھا چارشادیاں کروں گا، دو ماریں گی، دو بچائیں گی، کل رات خواب دیکھا دو نے پکڑا ہوا تھا دو مار رہی تھیں!
پاکستان بھر کی عورتوں کا بھروسہ ایک کپڑے دھونے والی پروڈکٹ پر تو ہے، مگر مردوں پر نہیں!
ہمارے ہاں بس میں ڈرائیور اتنے رومانی گانے لگاتے ہیں کہ انسان کو سفر ہی میں دوچار بار سچا پیار ہو جاتا ہے!
دنیا میں کچھ ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جو ناراض ہوتے ہیں تو زندگی میں سکون رہتا ہے!
شوہر کو خوش رکھنے کے سو بہترین طریقوں میں بیوی کا میکے چلے جانا آج بھی پہلے نمبر پر ہے!
وہ موسم آ گیا ہے ، جب ہم لوگ ڈرائی فروٹ کی دکان پر جا کر چلغوزے، پستہ، کاجو کا ریٹ پوچھیں گے اور پھر پچاس کی مونگ پھلی لے کر واپس پیدل چل پڑیں گے!
دنیا میں ایسی لڑکیاں بھی پائی جاتی ہیں جو لڑائی کرتے کرتے خود ہی رونے لگتی ہیں!
میں نے اپنی طرف سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ میرے یہ جملے باز دوست اگر سنجیدگی سے مزاح نگاری کے میدان میں آئیں تو اس صنف کی کمی کچھ نہ کچھ پوری کی جا سکتی ہے۔ اللّٰہ جانے آپ کا کیا خیال ہے؟