سابق ٹیسٹ اسپنر توصیف احمد کو عارضی طور پر قومی ٹیم کا چیف سلیکٹر بنائے جانے کا امکان ہے، حال ہی میں انضمام الحق مفادات کے ٹکراؤ کے الزمات پر مستعفی ہو گئے تھے، جبکہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے تحقیقات کے لیے 5 رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق انضمام الحق نے گزشتہ ہفتے برطانیہ میں قائم پلیئر ایجنسی سے مبینہ وابستگی کے پیش نظر استعفیٰ دے دیا تھا، انہیں پی سی بی کی جانب سے شروع کی گئی انکوائری کا سامنا ہے، جبکہ عارضی طور پر چیف سلیکٹر کی خالی اسامی پُر کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔
اس سلسلے میں سلیکشن کمیٹی کے ایک رکن توصیف احمد کو صرف پاکستان کی آسٹریلیا کے درمیان دسمبر-جنوری میں شیڈول تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے عارضی ذمہ داری دیے جانے کا امکان ہے۔
ڈان کو معلوم ہوا کہ انضمام الحق اور قومی ٹیم کے نائب کپتان محمد رضوان کے مذکورہ پلیئر ایجنسی کے ساتھ وابستگی کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی پانچ رکنی تحقیقاتی کمیٹی نے پیر 6 نومبر تک پی سی بی کی عبوری انتظامی کمیٹی کے چیئرمین ذکا اشرف کو رپورٹ پیش کرنی تھی۔
تاہم کمیٹی ڈیڈ لائن کے اندر رپورٹ پیش نہ کرسکی، اور اس حوالے سے اب تک کوئی نئی تاریخ نہیں دی گئی ہے۔
اس لیے پاکستان کرکٹ بورڈ پاکستان کے دورہ آسٹریلیا تک عارضی بنیادوں پر توصیف احمد کو بطور چیف سلیکٹر بنانے پر غور کررہا ہے۔
ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ کھلاڑیوں کے انتخاب کے حوالے سے بھارت میں جاری آئی سی سی ورلڈ کپ کے دوران کوئی بھی ہنگامی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے، اس کے علاوہ دورہ آسٹریلیا کے لیے قومی ٹیسٹ ٹیم کا اعلان بھی کرنا ہے، آسٹریلیا کے دورے کے لیے بہترین ٹیم کا انتخاب کرنے کے لیے صورتحال پر نظر رکھنے کے لیے ایک ذمہ دار فرد کو ہونا چاہیے، اس سارے منظر نامے کو دیکھتے ہوئے پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے عارضی بنیادوں پر یہ ذمہ داری (چیف سلیکٹر) توصیف احمد کو دیے جانے کا امکان ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ کمیٹی انضمام الحق کے خلاف مفادات کے ٹکراؤ کے الزامات کی تفتیش کا کام مکمل نہیں کرسکی، کمیٹی کو اپنی رپورٹ پی سی بی چیئرمین کو پیر تک جمع کروانی تھی، لیکن رپورٹ مرتب کی جاسکی نہ ہی چیئرمین پیر کو لاہور میں تھے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کی جانب سے تین ماہ کی توسیع ملنے کے بعد ذکا اشرف کا پی سی بی کا بطور عبوری چیئرمین پیر کو پہلا دن تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ توصیف احمد کو عارضی چارج دینے کے فیصلے پر بھی غور کیا جائے گا کیونکہ 3 ماہ کی توسیع کے دوران نگران وزیراعظم نے ذکا اشرف کو کوئی تقرری کی اجازت نہیں دی اور وہ صرف پی سی بی کے روزمرہ کے معاملات ہی سنبھال سکتے ہیں۔
اس موجودہ صورتحال میں چیف سلیکٹر کے تقرر کا امکان نظر نہیں آتا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ سابق وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی ذکا اشرف کو یہی ہدایات دی تھیں، تاہم ذکا اشرف نے پی سی بی میں اعلیٰ عہدوں پر خاصی تعداد میں ملازمین کو بھرتی کیا تھا، وہ اس سال 5 جولائی کو چار ماہ کے لیے پی سی بی کی عبوری انتظامی کمیٹی کے سربراہ مقرر کیے گئے تھے۔