کالم

منقبت

Share

نہ پیٹوں سر نہ آنکھیں نم کروں میں
ترا شبیر کیا ماتم کروں میں

مقام عشق کا تو راہبر ہے
ترے لٹ جانے کا کیا غم کروں میں

تری تشنہ لبی کا ذکر کرکے
خود اپنے نام جام جم کروں میں

تری سیرت نگاہوں میں ہے میری
کیوں سر باطل کے آگے خم کروں میں

غم شبیر سے ملتی ہیں خوشیاں
تو پھر کیسے نہ ان کا غم کروں میں

مجھے وہ پاک لب دیدے خدایا
انہیں کا ذکر بس ہردم کروں میں

ہے یاد آئی مجھے شام غریباں
فہیم آنکھیں نہ کیسے نم کروں میں