طلاق ایک ایسا موضوع ہے جس پر پاکستانی معاشرے میں بات کرنا ممنوع سمجھا جاتا تھا مگر وقت کے ساتھ ساتھ اس پر نہ صرف بات کی جا رہی ہے بلکہ پاکستانی ڈرامہ انڈسڑی میں اسی موضوع پر ڈرامے بھی بن رہے ہیں۔
ایسا ہی ڈرامہ ’ایک سو ایک طلاقیں‘ ہے، جو سوشل میڈیا میں خواتین کے گروپس میں بحث کا موضوع بنا رہا۔
اس ڈرامے میں بہت ہی مزاحیہ انداز میں بتایا گیا ہے کہ آج کل طلاق کی وجہ بہت سی معمولی باتیں بھی بن رہی ہیں۔
اس ڈرامے میں اداکارہ انوشے عباسی نے مرکزی کردار ادا کیا ہے۔ انوشے عباسی ایک ایسی بیوی کا کردار ادا کر رہی ہیں جس کو اپنے شوہر سے بہت سے مسائل ہیں اور وہ کافی کوشش کرنے کے باوجود روزمرہ کی لڑائیوں کو روک نہیں پا رہی ہوتی۔
’ڈرامے کے سین حقیقت سے قریب تر ہیں‘
انوشے عباسی نے بی بی سی کے ساتھ گفتگو میں بتایا کہ یہ ڈرامہ کرنا اُن کے لیے بہت بڑی کامیابی تھی۔
’میرے لیے یہ دلچسپ سی صورتِحال تھی۔ میں نے اپنی زندگی میں پہلے ایسا کردار کبھی نہیں کیا جو مجھ سے ملتا ہو۔‘
انوشے عباسی کی اگر ذاتی زندگی کی بات کی جائے تو اُنھوں نے سنہ 2014 میں شادی کی تھی مگر یہ شادی صرف چھ سال ہی چل سکی۔
انوشے نے بی بی سی بات کرتے ہوئے بتایا کہ اُن کو ڈرامے کرنے میں اسی وجہ سے زیادہ مشکل پیش نہیں آئی کیونکہ اُن کو کئی جگوں پر لگتا تھا کہ اگر ان چھوٹی چھوٹی باتوں کو میاں بیوی مل کر بات کر کے حل کرنے کی کوشش کریں تو شادی بچائی جا سکتی ہے۔
اس ڈرامے میں پاکستانی معاشرے کے اُن پہلوں پر بھی نظر ڈالی گئی ہے جو طلاق کی وجوہات بنتی ہیں۔ جیسے کہ ساس کا بیٹے کے گھر میں دخل اندازی کرنا، لڑکی کا شوہر سے بات بات پر ناراض ہو جانا وغیرہ۔
انوشے نے بتایا کہ اس ڈرامے میں فلمائے گئے سین حقیقت سے اتنے قریب ہیں کہ لوگ اُن کو خود سے جوڑ سکتے ہیں۔
وہ کہتی ہیں کہ ’ایسا ہی ہوتا ہے کہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر لوگ طلاق جیسی بڑی چیز لے آتے ہیں۔‘
وکیل جو شادی بچانے کی کوشش کرتا ہے
اس ڈرامے میں زاہد احمد ایک ایسے وکیل کا کردار ادا کر رہے ہیں جن کے پاس جب کوئی جوڑا طلاق لینے کے لیے کیس کروانے آتا ہے تو وہ شادی کو بچانے کی کوشش کرتے ہیں۔
انوشے عباسی نے کہا کہ ’عموماً وکیل سے اُس وقت بات کی جاتی ہے جب طلاق لینی ہو مگر اس ڈرامے میں بہت خوب صورت انداز میں ایک وکیل لوگوں کی شادیاں بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
اگر انوشے عباسی کی بات کی جائے تو اُنھوں نے اپنے کرئیر میں پہلی بار ڈارک کامیڈی کی ہے۔ انوشے ماڈل اور وی جے بھی رہ چکی ہیں۔ انھوں نے پی ٹی وی سے بطور چائلڈ آرٹسٹ اپنی فنی زندگی کا آغاز کیا تھا اور ایم ٹی وی پاکستان، آگ ٹی وی اور جیو ٹی وی میں وی جے کی حیثیت سے کام کیا۔
انوشے عباسی نے اپنے کریئر میں بہت سارے ڈراموں میں کام کیا، جن میں ’میرا سائیں، میری سہیلی میری ہم جولی، ٹوٹے ہوئے پر، ننھی، پیارے افضل اور رقص بسمل‘ سمیت بہت سے ڈرامے شامل ہیں۔
انوشے نے تقریباً تمام ہی ڈراموں میں ایک رونے والی لڑکی کا یا پھر منفی کردار ادا کیا مگر ڈرامہ ’ایک سے سو ایک طلاقیں‘ میں ان کے کردار کو عوام کی جانب سے خوب پسند کیا جا رہا ہے۔
’میں نے ہمیشہ ایک رونے والی لڑکی کا رول کیا اور میں ہمیشہ مزاحیہ سکرپٹ کرنے سے بھاگتی تھی کیونکہ مجھے لگتا تھا کہ شاید میں اس کی ٹائمنگ نہ پکڑ سکوں مگر مجھے خوشی ہے کہ میری ایکٹینگ کو لوگ کافی پسند کررہے ہیں۔‘
بہترین اداکار تعریف کرے تو مثبت اثر ہوتا ہے
انوشے عباسی آئے دن سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹاگرام پر اپنی تصویروں کی وجہ سے لوگوں کی توجہ حاصل کرتی رہتی ہیں، کئی بار تو اُن کو شدید تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے مگر انوشے نے بتایا کہ وہ صرف اُن لوگوں کے کمنٹس پڑتی ہیں جنھوں نے اُن کے کام کو سراہا ہو کیونکہ اُن لوگوں کی وجہ سے اُن کو مزید اچھا کام کرنے کا موقع ملتا ہے۔
ڈرامہ ’ایک سو ایک طلاقیں‘ کے ساتھ اس وقت انوشے کا ایک اور ڈرامہ ’ورکنگ وومن‘ بھی چل رہا ہے۔ اس ڈرامے میں انوشے گوجرانولہ کی ٹک ٹاکر بنی ہوئی ہیں، جو اپنے حق کے لیے آواز اُٹھاتی ہیں۔
وہ کہتی ہیں ’اگر میں ورکنگ وومن کی بات کروں تو یہ میرے ڈرامے ’ایک سو ایک طلاقیں‘ سے بالکل مختلف ہے۔ میں اُس میں ایک امیر، لاڈلی بگڑی ہوئی لڑکی بنی ہوئی ہوں جس کو صرف اپنی زندگی سے مطلب ہے اور اُسے دوسرے کسی کی زندگی سے کوئی سروکار نہیں جبکہ ورکنگ وومن میں ایک بہت منھ پھٹ لڑکی بنی ہوئی ہوں جس کو لگتا ہے کہ چوری کر لینا کوئی بڑی بات نہیں۔‘
’ورکنگ وومن‘ ڈرامے کی خاص بات یہ ہے کہ اس ڈرامے کی مرکزی کاسٹ میں خواتین ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ اس کی ڈائریکٹر یاسرا رضوی اور رائٹر بی گل ہیں۔ اس ڈرامے میں ان تمام خواتین کے لیے ایک پیغام ہے جو کام کی جگہ پر مردانہ تسلط کے سامنے جھکنے سے انکار کرتی ہیں اور دقیانوسی تصورات کو توڑنے میں اپنا کردار ادا کر رہی ہیں۔ ایسے معاشرے کے لیے کوشش کر رہی ہیں جو عورت کی کامیابی اور منفرد ہونے کا جشن منائیں۔
انوشے نے بتایا کہ ’یہ ڈرامہ اُن خواتین کے بارے میں ہے، جو مشکل حالات میں سے نکل کر کامیابی حاصل کرتی ہیں۔‘
ورکنگ وومن کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ اس کی اقساط یوٹیوب پر اپ لوڈ ہوتے ہی گھنٹوں میں اس کے ویوز لاکھوں تک پہنچ جاتے ہیں۔
انوشے کا کہنا ہے کہ اس ڈرامے کا فیڈ بیک اُن کی سوچ سے بھی زیادہ اچھا آ رہا ہے۔ ’میں یوٹیوب کی قسط کے نیچے لوگوں کے کمنٹس صبح پڑتی ہوں، تاکہ میرا دن اچھا گزرے۔‘
انوشے نے بتایا کہ وہ مستقل میں بھی کامیڈی رولز کرنا چاہیں گی کیونکہ وہ خود کو ایک ورسٹائل ایکٹر کے طور پر دیکھتی ہیں۔