پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سینئر رہنما چوہدری شافع حسین نے کہا ہے کہ ان کی جماعت کسی دوسری سیاسی پارٹی میں ضم نہیں ہو رہی۔
رپورٹ کے مطابق ایک بیان میں پی ڈی ایم کی سابقہ حکومت کے وفاقی وزیر نے کہا کہ ان کی جماعت مسلم لیگ (ن) میں ضم نہیں ہوگی بلکہ اپنی علیحدہ شناخت برقرار رکھے گی البتہ انہوں نے کہا کہ دونوں جماعتیں سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر اتفاق کر سکتی ہیں۔
چوہدری شافع حسین نے کا کہنا تھا کہ ان کے امیدوار ٹریکٹر کے نشان پر انتخابات میں حصہ لیں گے۔
دریں اثنا، مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ پاکستان کے عوام نے سابق وزیر اعظم کے ساتھ امیدیں جوڑ لی ہیں اور آنے والی حکومت کو اقتصادی بحالی، بے روز گاری اور افراط زر پر کام کرنا ہوگا، ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اس وقت سب سے زیادہ قومی ہم آہنگی اور مفاہمت کی ضرورت ہے اور ہمیں ماضی کو بھول کر انتقامی سیاست کرنے کے بجائے آگے بڑھنا چاہیے۔
دوسری جانب مسلم لیگ (ق) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر چوہدری وجاہت حسین اور ان کے بیٹے اور سابق رکن قومی اسمبلی حسین الہی نے مسلم لیگ (ن) کی وفاق میں 16 ماہ کی حکومت کے دوران اقتصادی پالیسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ صرف آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی جانب سے اٹھائے گئے سخت اقدمات کی وجہ سے قومی معیشت اور کرنسی بہتری ہوئی۔
پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سابق قانون سازوں اور پارٹی سربراہ چوہدری شجاعت حسین کے قریبی رشتہ دار کی جانب سے مسلم لیگ (ن) پر تنقید اس وقت سامنے آئی، جب مسلم لیگ کے دونوں دھڑوں کے رہنما 8 فروری 2024 کو ہونے والے انتخابات میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر غور کر رہے ہیں۔
پارٹی کارکنان سے اپنے گھر نت ہاؤس میں بات کرتے ہوئے چوہدری وجاہت حسین کا کہنا تھا کہ عوام مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کے بھکاری والے بیان کے گواہ ہیں اور یہ کہ جب بھی وہ کسی کے پاس مالی امداد کے لیے جاتے ہیں تو دوسرا فریق ان کو بھکاری سمجھتا ہے۔
چوہدری وجاہت حسین نے اپنے بیٹے حسین الہٰی اور پارٹی کے پنجاب اسمبلی کے لیے 2 امیدواروں عبداللہ یوسف وڑائچ اور خالد اصغر گھرال کی انتخابی مہم شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اپنے حامیوں سے کہا کہ وہ ان کی جیت کے لیے کام کریں۔
گزشتہ روز خود ساختہ جلا وطنی سے 10 ماہ بعد واپس لوٹنے والے حسین الہی نے آرمی مخالف بیانیے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے 16 ماہ کی حکومت میں ان کے حلقے گجرات کی ترقی کی اسکیمیں بند کردیں، انہوں نے عہد کیا کہ وہ انتخاب جیتنے کے بعد ان منصوبوں کو دوبارہ شروع کریں گے اور اپنی انتخابی مہم کے لیے انہوں نے عوام سے رابطہ کرنا شروع کردیا ہے، حسین الہی نے اگلا الیکشن چوہدری شجاعت حسین کی قیادت میں پارٹی نشان ٹریکٹر پر لڑنے کا اعلان کیا۔
ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) پر تنقید کر کے چوہدری وجاہت حسین کا کیمپ تحریک انصاف کے ووٹ بینک کو مسلم لیگ (ن) کے مخالف بیانیے کے ساتھ راغب کرنے کی کوشش کر رہا، کیونکہ ان کے روایتی حریف، نواب زادہ خاندان، مسلم لیگ (ن) کا حصہ ہیں اور اس حلقے میں مسلم لیگ (ق) آسانی سے نہیں جیت سکتی، ان کا کہنا تھا کہ حسین الہی مستقبل کے لائحہ عمل کے لیے اپنے حلقے میں زمینی حقائق کا جائزہ لیں گے۔
یہ بات واضح رہے کہ چوہدری وجاہت حسین اور ان کے بیٹے حسین الہی 9 مئی سے پہلے تحریک انصاف کا حصہ تھے، جب پارٹی کے متعدد رہنماؤں نے پارٹی چھوڑنا شروع کردی، ان دونوں نے بھی تحریک انصاف کو خیر باد کر کے مسلم لیگ (ق) میں شمولیت اختیار کرلی۔
مسلم لیگ (ن) گجرات کے رہنما (ق) لیگ کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے مخالف ہیں، جبکہ مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر نے میڈیا کو بتایا کہ ان کی جماعت مسلم لیگ (ق) کے ساتھ گجرات اور بہاولپور میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے لیے تیار ہے اور انہوں نے طارق بشیر اور چوہدری شجاعت حسین کے بچوں کو بھی جگہ دینے کا عندیہ دیا۔
تاہم ان دونوں فریقین کے درمیان متعلقہ حلقے پر ابھی سمجھوتہ نہیں ہوا ہے اور شاید مسلم لیگ (ن) گجرات کے اس حلقے میں مسلم لیگ (ق) کو سپورٹ کرنے کے لیے اپنا امیدوار کھڑا نہ کرے۔