ایران نے صوبہ سیستان-بلوچستان میں 2019 کے بم دھماکوں کے مجرم قرار دیے گئے تین افراد کو پھانسی دے دی۔
شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ان ملزمان کو پھانسی دیے جانے کی خبر ایران کی عدلیہ نے دی۔
تینوں افراد کو سن 2019 میں صوبہ سیستان بلوچستان کے دارالحکومت زاہدان میں کیے گئے بم حملوں کا مجرم ثابت ہونے کے بعد موت کی سزا سنائی گئی تھی، ان بم دھماکوں میں ایک پولیس اسٹیشن اور گشت پر مامور پولیس موبائل وین کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
عدلیہ کی آن لائن ویب سائٹ میزان نے صوبے کے چیف جسٹس علی مصطفوینیا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ زاہدان میں بم دھماکوں کے مجرموں کو آج سزائیں سنائی گئیں۔
چیف جسٹس علی مصطفوینیا نے کہا کہ مدعا علیہان کو فوجی تربیت حاصل کرنے، دھماکا خیز مواد کی منتقلی اور چھپانے پر بھی سزا سنائی گئی ہے۔
میزان کے مطابق انہیں جہادی جیش العدل (آرمی آف جسٹس) گروپ کا حصہ ہونے کا بھی مجرم پایا گیا، یہ گروپ 2012 میں تشکیل دیا گیا تھا جسے ایران نے دہشت گرد تنظیم قرار دے کر بلیک لسٹ کیا ہوا ہے۔
پاکستان کے ساتھ سرحد پر واقع ایران کے صوبہ سیستان بلوچستان میں گزشتہ کئی برسوں کے دوران بےامنی پھیلانے میں منشیات اسمگلروں کے گروہ ملوث ہیں۔
پیر کو ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے کہا کہ پاکستان کی سرحد کے قریب ایک مسلح گروپ کے ساتھ تصادم میں ایک سپاہی ہلاک اور دو دیگر زخمی ہو گئے۔