آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ 7 دسمبر کو اسٹاف لیول معاہدے کی منظوری دے گا
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ سے ممکنہ طور پر 7 دسمبر کو پاکستان کے ساتھ عملے کی سطح پر معاہدے کی منظوری طے ہے جس کے بعد 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ (ایس بی اے) کے پہلے جائزے کے تحت 8 دسمبر کو تقریباً 70 کروڑ ڈالر ادا کردیے جائیں گے۔
رپورٹ کے مطابق آئی یم ایف مشن کے اختتامی بیان میں کہا گیا تھا کہ آئی ایم ایف اور پاکستانی حکام کے درمیان اسٹینڈ بائی ایگریمنٹ (ایس بی اے) کے تحت پہلے جائزے پر عملے کی سطح پر معاہدہ طے پایا گیا۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ ایگزیکٹیو بورڈ کی منظوری کے بعد 70 کروڑ ڈالر دستیاب ہوں گے اور پروگرام کے تحت جاری رقم مجموعی طور پر تقریباً 1.9 ارب ڈالر ہوجائے گی۔
ایک روز بعد نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے عالمی اقتصادی حالات بگڑنے کی وجہ سے 1.5 ارب ڈالر کے یورو بانڈ کے اجرا کو روکنے کا اعلان کیا اور گردشی قرضوں کے مزید بڑھنے سے بچنے کے لیے بجلی اور گیس کے نرخوں کو باقاعدگی سے ایڈجسٹ کرتے رہنے کا عزم ظاہر کیا۔
آئی ایم ایف مشن نے حکام سے مارکیٹ کی طے شدہ شرح مبادلہ پر واپس آنے کا مطالبہ کیا تھا اور جغرافیائی سیاسی کشیدگی، اشیا کی قیمتوں میں اضافے اور پیچیدہ عالمی معاشی حالات کی وجہ سے پیدا ہونے والے خطرات کی نشاندہی کی تھی اور اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے حکام کو لچک پیدا کرنے کی کوششیں جاری رکھنے کی تجویز دی تھی۔
آئی ایم ایف مشن نے یہ بھی نشاندہی کی تھی کہ پالیسی اور اصلاحات کی کوششوں میں حکام کی معاونت کے لیے اعلان کردہ بیرونی امداد کی بروقت آمد ضروری ہے، حکومت کثیرالجہتی اداروں اور دوست ممالک کے ساتھ تیزی سے مصروف عمل ہے۔
طویل عرصے بعد ایسا ہوا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ سہ ماہی جائزہ ہموار رہا اور اس کا نتیجہ عملے کی سطح پر معاہدے کے فوری اعلان کی صورت میں نکلا کیونکہ زیادہ تر اہداف حاصل کیے جا چکے تھے۔
یہ بات چیت تقریباً 2 ہفتے (2نومبر تا 15 نومبر) اسلام آباد میں جاری رہی، اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ پر رواں برس جولائی میں تقریباً 1.2 ارب ڈالر کے پیشگی اجرا کے ساتھ دستخط کیے گئے تھے۔
آئی ایم ایف کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ اس معاہدے نے پاکستان کے مالی استحکام کو آگے بڑھانے، توانائی کے شعبے میں لاگت میں کمی لانے والی اصلاحات کو تیز کرنے، مارکیٹ کے مطابق شرح تبادلہ پر واپس آنے اور سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے سرکاری اداروں اور گورننس اصلاحات کو آگے بڑھانے کے عزم کی حمایت کی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت استحکام کی پالیسیوں کے ذریعے بحالی کا ابتدائی عمل جاری ہے، جسے بین الاقوامی شراکت داروں کے تعاون اور بہتر اعتماد کے اشارے سے آگے بڑھایا جارہا ہے، مالی سال 2024 کے بجٹ کے مستقل نفاذ، توانائی کی قیمتوں میں مسلسل ایڈجسٹمنٹ اور فارن ایکسچینج (ایف ایکس) مارکیٹ میں تیزی نے مالی اور بیرونی دباؤ کو کم کیا ہے۔
آئی ایم ایف نے کہا کہ سپلائی میں کمی اور معمولی طلب کے پیش نظر آنے والے مہینوں میں مہنگائی میں کمی متوقع ہے، تاہم اہم بیرونی خطرات اثرانداز ہوسکتے ہیں، جس میں جغرافیائی سیاسی تناؤ کی شدت، اجناس کی دوبارہ بڑھتی ہوئی قیمتیں اور عالمی مالیاتی حالات میں مزید سختی شامل ہے۔