امریکا کا افغان مہاجرین کی محفوظ آبادکاری کا مطالبہ
امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ افغان مہاجرین اور سیاسی پناہ کے متلاشیوں کی حفاظت اور مؤثر آبادکاری کو ترجیح دے۔
رپورٹ کے مطابق یہ بیان ان خدشات کے تناظر میں سامنے آیا ہے کہ جلدبازی یا غیراخلاقی انداز میں ملک بدری ان افراد کی زندگیوں کے لیے ایک اہم خطرہ بن سکتی ہے۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے منگل کی سہ پہر کی نیوز بریفنگ میں کہا کہ ہماری سب سے بڑی تشویش خطرے سے دوچار افراد کی حفاظت ہے۔
پناہ گزینوں کو درپیش صورتحال کے پیش نظر مشترکہ ذمہ داری کو اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے آبادکاری کے عمل میں حائل پیچیدگیوں کے حل کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ مہاجرین اور پناہ کے متلاشیوں کی محفوظ اور مؤثر آبادکاری کو یقینی بنانا دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔
میتھیو ملر نے کہا کہ ہم اپنے تمام شراکت داروں کے ساتھ پاکستان سمیت تمام ممالک پر زور دیتے ہیں کہ وہ مہاجرین اور پناہ گزینوں کے ساتھ ذمہ دارانہ سلوک اختیار کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہم افغانستان کے تمام پڑوسیوں کو بھرپور ترغیب دیتے ہیں کہ وہ بین الاقوامی تحفظ کے خواہاں افغانوں کو اپنے ملک میں داخلے کی اجازت دیں اور انہیں معاونت فراہم کرنے کے لیے انسانی فلاح و بہبود کے لیے سرگرم بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ رابطہ قائم کریں۔
بدلتی صورتحال کے ساتھ ساتھ امریکا اور پاکستان کے درمیان سفارتی تعلقات میں مہاجرین کی دوبارہ آبادکاری کے عمل میں درپیش چیلنجز مرکزی حیثیت اختیار کرگئے ہیں۔
میتھیو ملر نے امریکی ویزوں کے منتظر افراد کے تحفظ کے بارے میں خاص طور پر تشویش کا اظہار کیا، تاہم امریکا کو پاکستان یقین دہانی کروا چکا ہے کہ وہ امریکی ویزوں کے منتظر 25 ہزار افغان مہاجرین کو ملک بدر نہیں کرے گا۔
بلوچستان کیلئے امداد
بلوچستان کے لیے امداد کے بارے میں بات کرتے ہوئے میتھیو ملر نے کہا کہ پاکستان میں اعلان کردہ پیکج 4 اہم اقدامات کی حمایت کرتا ہے جس میں انسداد دہشت گردی کی تربیت کے لیے 20 لاکھ ڈالر، سیلاب سے متاثرہ 10 تھانوں کی مرمت کے لیے 20 لاکھ ڈالر، 10 نئے تھانوں کی تعمیر کے لیے 20 لاکھ ڈالر جبکہ حفاظتی سامان کی خریداری کے لیے اضافی ڈھائی لاکھ ڈالر شامل ہیں۔
اڈیالہ جیل میں سابق وزیر اعظم عمران خان سے امریکی سفیر کی مبینہ ملاقات کے بارے میں پاکستانی میڈیا رپورٹس پر ردعمل دیتے ہوئے میتھیو ملر نے پاکستان یا کسی دوسرے ملک میں سیاسی عہدے کے امیدواروں کے حوالے سے امریکی مؤقف کو دہرایا۔