اولمپکس کھیلوں میں میڈل جیتنے والی ایران کی واحد خاتون ایتھلیٹ نے ناقابل یقین حالات کی وجہ سے ملک چھوڑ دیا۔
کیمیا علی زادے نامی خاتون ایتھلیٹ اولمپکس کھیلوں میں ملک کے لیے ایوارڈ جیتنے والی ایران کی اب تک کی پہلی اور واحد خاتون ہیں۔
انہوں نے 2016 میں برازیل کے شہر ریوڈی جنیرو میں منعقد اولمپکس میں ٹائی کوانڈو کراٹے میں میڈل جیت کر تاریخ رقم کی تھی۔
کیمیا علی زادے نے ریو اولمپکس میں اگرچہ کانسی کا تمغہ جیتا تھا تاہم وہ یہ اعزاز حاصل کرنے والی پہلی ایرانی خاتون تھیں اور اب تک ان کا ریکارڈ کوئی نہیں توڑ سکا۔
کیمیا علی زادے گزشتہ کچھ عرصے سے لاپتہ تھیں اور ان کی مبینہ گمشدگی کی چہ مگوئیاں تھیں تاہم 12 جنوری 2020 کو انہوں نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعے ملک کو چھوڑنے کی تصدیق کردی۔
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ (اے پی) نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ کیمیا علی زادے نے 12 جنوری 2020 کو مقامی زبان میں شیئر کردہ پوسٹ کے ذریعے ملک چھوڑجانے کی تصدیق کی تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ وہ اب کہاں ہیں اور مستقبل میں کس ملک میں رہنا چاہتی ہیں۔
کیمیا علی زادے نے اپنی پوسٹ میں اس بات کی تصدیق کی کہ وہ یورپ میں ہیں اور ان کی پوسٹ سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ مستقبل میں بھی کسی یورپی ملک میں رہیں گی تاہم یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ وہ کس ملک میں رہیں گی۔
اولمپکس میڈلسٹ خاتون کھلاڑی نے خود کو بھی ایران کی ان ہزاروں خواتین میں سے ایک قرار دیا جو وہاں کے سماجی و ریاستی استحصال اور دباؤ کا شکار ہیں۔
خبر رساں ادارے نے ایران کے نیم سرکاری خبر رساں ادارے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ کیمیا علی زادے ممکنہ طور پر یورپی ملک نیدرلینڈ میں ہیں جہاں وہ کچھ عرصہ قبل تربیت کے لیے گئی تھیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ کیما علی زادے نہ صرف ناقابل یقین ملکی حالات بلکہ وہ ریاستی و حکومتی عہدیداروں کی جانب سے صنفی استحصال کیے جانے کی وجہ سے بھی ملک چھوڑنے پر مجبور ہوئیں۔
رپورٹ کے مطابق کیمیا علی زادے کو بیرون ممالک جاکر مرد حضرات کے ساتھ انتہائی بولڈ انداز میں حجاب کرنے پر بھی تنقید کا نشانہ بنایا جاتا تھا اور سرکاری عہدیدار ہی انہیں تنقید کا نشانہ بناتے رہے۔
اپنی پوسٹ میں کیمیا علی زادے نے لکھا کہ ایرانی حکومت ان کی کامیابی اور میڈلوں کا سیاسی استعمال کرتی رہی اور ساتھ ہی حکام انہیں برا بھلا بھی کہتے رہے اور انہیں لباس کے معاملے میں بھی طعنے دیے گئے۔
کیمیا علی زادے نے اپنی پوسٹ میں یہ بھی لکھا کہ انہوں نے اپنے کیریئر میں آج تک وہی بولا جو ایرانی حکومت نے چاہا اور انہوں نے وہی پہنا جس کے پہننے کی انہیں اجازت دی گئی۔
خاتون ایتھلیٹ نے اس کی بھی وضاحت کی کہ انہیں کسی بھی یورپی ملک نے شہریت کی پیش کش نہیں کی اور نہ ہی انہیں کسی اور طرح کی کوئی پیش کش ہوئی ہے۔
کیمیا علی زادے کی جانب سے ملک چھوڑے جانے کا اعلان ایک ایسے وقت میں آیا جب کہ ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی شدت اختیار کرگئی ہے۔
ایران اور امریکا کے درمیان اس وقت کشیدگی میں اضافہ ہوا جب نیا سال شروع ہوتے ہی امریکا نے تین جنوری 2020 کو عراق کے دارالحکومت بغداد میں امریکی ڈرون حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ میجر جنرل قاسم سلیمانی کو ہلاک کردیا تھا۔
قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے ایک ہفتے بعد ایران نے بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے 8 جنوری 2020 کو عراق میں موجود امریکی فوجی اڈے پر میزائلوں سے حملہ کرکے 80 فوجی ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
تاہم امریکا نے ایران کے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ میزائل حملوں میں کوئی ہلاکت نہیں ہوئی۔