صوبائی وزیر صحت یاسمین راشد نے کہا ہے کہ نواز شریف کی بیماری کے سلسلے میں مزید کسی بھی پیشرفت سے آگاہ نہیں کیا گیا اور ان کے ڈاکٹرز کو 48گھنٹوں کے اندر رپورٹس فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز سوشل میڈیا پر نواز شریف کی چند تصاویر منظر عام پر آئی تھیں جس میں انہیں ریسٹورنٹس میں بیٹھے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
ان تصاویر کے منظر عام پر آنے کے بعد حکومتی وزرا کی جانب سے سابق وزیر اعظم کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کی خرابی صحت کے دعوؤں پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا گیا تھا۔
لاہور میں میڈیا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صوبہ پنجاب کی وزیر صحت یاسمین راشد نے کہا کہ ہمیں نواز شریف کی صحت کے حوالے سے جو رپورٹس بھیجی گئی تھیں وہ مکمل اور تسلی بخش نہیں تھی اور اور اس کے بعد ان کے بیرون ملک معالج نے ہمیں جو خط لکھ کر بھیجا وہ اس سمری سے مماثلت رکھتا تھا جو ہم نے نواز شریف کی صحت کے بارے میں آپ رپورٹرز کو دی تھی۔
‘اس خط میں انہوں نے لکھا کہ نواز شریف کو ہائپر ٹینشن ہے، ہائپر لپیڈیمیا ہے، ٹائپ ٹو ڈیباٹیز ملائٹس ہے اور ان سب چیزوں کے بارے میں ہمیں پتہ تھا، ہماری رپورٹس میں بھی یہ بات موجود تھی۔
انہوں نے نواز شریف کی 2003 سے لے کر اب تک کی بیماریوں کی سمری بنا کر بھیج دی اور 9اپریل کو انہوں نے ہمیں انہیں رپورٹس کی ایک سمری بنا کر بھیج دی جو ہم نے انہیں بھیجی تھی اور یہ ڈاکٹر ڈیوڈ آر لورنس کی جانب سے بھیجی گئی۔
انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ایک اور خط منسلک تھا اور اس خخط میں کہا گیا تھا کہ ہم ہسپتال میں پیک اسکین کا انتظام کر رہے ہیں اور بیماری کی تشخیص کے بعد انہوں نے بھی انہی بیماریوں کا پتہ لگایا جن کی ہم نے تشخیص کی تھی۔
یاسمین راشد نے تایا کہ ڈاکٹرز نے کہا کہ ہمیں اس بیماری کی وجہ کے بارے میں پتہ نہیں چل رہا اس لیے ہم ایک پیک اسکین کرا رہے ہیں جس کی ہم نے بھی یہاں نواز شریف کو پیشکش کی تھی جس پر انہوں نے جواب دیا تھا کہ میں اپنے فزیشنز سے بات کر کے آپ کو بتاؤں گا اور پھر انکار کردیا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے جب نواز شریف کو ریسٹورنٹ کو چائے شائے پیتے دیکھا تو میں نے ان کے معالج ڈاکٹر عدنان کو فون کیا اور کہا کہ آپ لوگ ایک طرف کہتے ہیں کہ ان کی طبیعت بہت خراب ہے، ہمیں لکھ کر بھیجا ہے کہ انہیں اسٹروک کے امکانات بہت بڑھ گئے ہیں لیکن کیا یہ سیر سپاٹے بھی علاج کا حصہ ہیں اور آپ لوگوں سے مل بھی رہے ہیں۔
انہوں نے ایک طرف آپ بتا رہے ہیں کہ ان کی طبیعت بہت خراب ہے اور ان کی بیٹی کو بھی باہر بھیجنے کی درخواست کر رہے ہیں کیونکہ انہیں والد کی تیمارداری کرنی ہے لیکن بیٹی کیا ریسٹورنٹ میں تیمارداری کرے گی کیونکہ تیمارداری تو ان کی ہوتی ہے جو بستر پر ہوں لیکن وہ تو گھوم رہے ہیں۔
وزیر صحت نے بتایا کہ ہمیں دستاویزات نہیں بھیجی گئیں جس پر ہم نے انہیں جواب لکھ کر بھیجا کہ جو دستاویزات فراہم کی گئی ہیں وہ کسی منطقی نتیجے پر پہنچنے کے لیے نامکمل ہیں کیونکہ جو دو صفحے ہمیں بھیجے ان میں کوئی بھی نئی بات نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے خط لکھ کر محکمہ داخلہ کو بھیج دیا ہے کیونکہ ہم ان رپورٹ پر کچھ بھی نہیں کہہ سکتے اور اگر 6ہفتوں میں کچھ نہیں ہوا تو کیوں نہیں ہوا اور اب کس بنیاد پر آپ توسیع کی ایک اور درخواست کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم محکمہ داخلہ نے نواز شریف کو براہ راست خط لکھ دیا ہے اور انہیں ہدایت کی ہے آپ کو 48گھنٹوں میں اپنی میڈیکل رپورٹ فراہم کرنی ہو گی کیونکہ حالیہ میڈیا رپورٹس کے مطابق آپ بالکل ٹھیک نظر آ رہے ہیں اور سیر سپاٹے کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے بھی نواز شریف کا علاج کیا اور رہی علاج کیا جو دنیا کے کسی بھی کونے میں ہونا چاہیے لیکن آپ نے درخواست کی کہ ہم بہت تشخیص کے لیے باہر جانا چاہتے ہیں اور اس کے لیے ان کے پاس مناسب وقت تھا لیکن اس کے باوجود وہ اب تک کسی پیشرف سے آگاہ کرنے میں ناکام رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے انتہائی تشویشناک بات ہے کہ آپ ایک سزا یافتہ فرد ہیں اور عدالت نے آپ کو ریلیف علاج کرانے کے لیے دی ہے اور واپس آئیں لیکن آپ علاج کرا ہی نہیں رہے اور اگر کرا رہے ہیں تو ہمیں رپورٹ بھیج دیں اور اگر کچھ تحریری ثبوت ہیں تو ہمیں بھیج دیں اور وہ بظاہر تو بالکل ٹھیک لگ رہے ہیں۔