قومی ٹیم کے تجربہ کار آل راؤنڈر عماد وسیم نے ٹیم سے مسلسل باہر ہونے کے بعد انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس(سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے پیغام میں عماد وسیم نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں اپنے بین الاقوامی کیریئر کے حوالے سے کافی سوچتا رہا اور اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ یہ انٹرنیشنل کرکٹ سے کنارہ کشی کا بالکل درست وقت ہے۔
— Imad Wasim (@simadwasim) November 24, 2023
عماد نے ماضی میں تعاون کرنے پر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی نمائندگی میرے لیے اعزاز کی بات تھی، ون ڈے اور ٹی20 میں مجموعی طور پر 121 میچوں میں پاکستان کی نمائندگی سے میرا ملک کی نمائندگی کا خواب پورا ہو گیا۔
آل راؤنڈر نے کہا کہ یہ پاکستان کرکٹ کے لیے اچھا وقت ہے جو نئے کوچز اور قیادت کے سائے میں آگے کی جانب گامزن ہو، میں ان کی کامیابی کا خواہش مند اور ٹیم کی شان دار فتوحات دیکھنے کا منتظر ہوں۔
عماد نے شائقین کے ساتھ ساتھ اعلیٰ سطح پر پاکستان کی نمائندگی کے لیے مکمل حمایت کرنے پر اپنے اہل خانہ اور دوستوں کا بھی شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ اب میری نظریں انٹرنیشنل اسٹیج سے ہٹ کر اپنے کیریئر کے اگلے مرحلے پر توجہ دینے پر مرکوز ہیں۔
عماد وسیم کے کیریئر کا آغاز 2006 میں ہوا تھا، جب وہ انڈر19 ورلڈ کپ جیتنے والی قومی ٹیم کے رکن تھے اور 2008 کے اگلے انڈر19 ورلڈ کپ میں انہوں نے پاکستان کی قیادت کی تھی۔
تاہم قومی ٹیم میں شمولیت کے لیے انہیں مزید 7 سال انتظار کرنا پڑا اور ان کی قسمت کا دروازہ اس وقت کھلا جب 2015 میں قومی ٹیم سعید اجمل کے متبادل کی تلاش میں تھی۔
2015 میں زمبابوے کے خلاف ٹی20 میچ میں انہیں ڈیبیو کرایا گیا تھا جبکہ اسی سال جولائی میں انہوں نے سری لنکا کے خلاف اپنا ون ڈے ڈیبیو کیا اور پھر پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔
اگلے ماہ 18 دسمبر کو اپنی 35ویں سالگرہ منانے والے عماد نے 55 ون ڈے میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے 986 رنز بنانے کے ساتھ ساتھ 44 وکٹیں بھی حاصل کیں۔
تاہم ٹی20 اسپیشلسٹ تصور کیے جانے والے آل راؤنڈر نے کھیل کے سب سے مختصر فارمیٹ میں بلے سے ایک نصف سنچری کے ساتھ ساتھ 66 میچوں میں 21.78 کی اوسط سے 65 وکٹیں بھی اپنے نام کیں۔
وہ کیریبیئن پریمیئر لیگ میں ایک عرصے سے بہترین کھیل پیش کررہے ہیں اور خیال ظاہر کیا جا رہا تھا کہ ویسٹ انڈیز کی پچز میں اچھی کارکردگی کی بنا پر وہ اگلے سال ویسٹ انڈیز اور امریکا میں شیڈول ورلڈ کپ کے لیے اہم ہوسکتے ہیں۔