کراچی: راشد منہاس روڈ پر شاپنگ سینٹر میں آتشزدگی، 9 افراد جاں بحق
کراچی میں راشد منہاس روڈ پر شاپنگ مال میں آگ لگنے کے سبب دھویں میں دم گھٹنے سے 9 افراد جاں بحق ہوگئے۔
پولیس سرجن ڈاکٹر سمیہ سید نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کو بتایا کہ اب تک 9 لاشیں ہسپتال لائی جا چکی ہیں، ان میں سے 8 لاشیں جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم سی) اور ایک لاش سول ہسپتال میں لائی گئی ہے۔
مزید بتایا کہ 18 سال کا ایک زخمی نوجوان سول ہسپتال میں زیر علاج ہے۔
ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) ضلع شرقی الطاف شیخ کی جانب سے وزیراعلیٰ ہاؤس کو لگنے والی آگ کے حوالے پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق 22 افراد کو ریسکیو کر کے جناح اسپتال منتقل کیا گیا، جن میں سے ایک شخص ہسپتال منتقلی کے دوران ہی انتقال کرگیا۔
ڈی سی نے مزید بتایا کہ چوتھی فلور تک عمارت کو کلیئر کیا جا چکا ہے، پانچویں اور چھٹی منزل کو کلیئر کر رہے ہیں۔
قبل ازیں، چھیپا ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ جاں بحق افراد اور تشویشناک حالت میں ریسکیو کیے گئے لوگوں کو چھیپا ایمبولینسس کے ذریعے جناح ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے۔
فائر بریگیڈ کے عملے نے بتایا کہ آگ پر قابو پالیا گیا ہے، کولنگ کا عمل جاری ہے، آگ صبح ساڑھے 6 بجے کے قریب لگی تھی، فائر بریگیڈ کے 8 فائر ٹینڈرز، 2 اسنارکلز اور واٹر باؤزر نے آگ بجھانے کے عمل میں حصہ لیا۔
عملے نے بتایا کہ ابھی بھی بلڈنگ میں کچھ افراد پھنسے ہونے کی اطلاع ہے، جس پر ریسکیو آپریشن جاری ہے، مکمل سرچ آپریشن ہونے تک پولیس اور ریسکیو عملہ موجود رہے گا۔
ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ کُل 45 افراد کو ریسکیو کیا جا چکا ہے، 10 افراد کو تشویش ناک حالت میں ہسپتال منتقل کیا جا چکا ہے، مزید لوگوں کے پھنسے ہونے کی اطلاعات پر آپریشن جاری ہے۔
عمارت میں کال سینٹرز اور مارکیٹنگ کے دفاتر موجود ہیں جو رات بھر کھلے رہتے ہیں، تاحال آگ لگنے کی وجوہات کا تعین نہیں کیا جا سکا ہے۔
نگران وزیراعلیٰ سندھ نے نوٹس لے لیا
نگران وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے شاپنگ سینٹر میں لگنے والی آگ کا نوٹس لیتے ہوئے 6 افراد کی اموات پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔
نگراں وزیراعلیٰ نے کمشنر کراچی کو ہدایت کی کہ پھنسے ہوئے لوگوں کو بحفاظت ریسکیو کیا جائے، آگ پر مکمل طور پر قابو پانے کے فوری اقدامات کیے جائیں۔
انہوں نے مزید ہدایت دی کہ کوشش کی جائے کہ زیادہ نقصان سے بچا جاسکے، لوگوں کے جان و مال کی ذمہ داری حکومت کی ہے، زخمیوں کو فوری طور طبی امداد فراہم کی جائے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل ہی کراچی میں منعقدہ ایک سمپوزیم میں سٹی پلانرز، انجینئرز اور بلڈنگ پلانز کے ماہرین نے اس بات پر توجہ دلائی تھی کہ کراچی کے تقریباً 90 فیصد رہائشی، تجارتی اور صنعتی عمارتوں میں آگ سے بچاؤ اور آگ بجھانے کا نظام موجود نہیں ہے۔
رپورٹ کے مطابق سمپوزیم میں موجود تمام ماہرین نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) جیسے ریگولیٹری اداروں کی مجرمانہ غفلت نے شہر میں لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
ماہرین نے اعداد و شمارکا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ملک بھر میں آتشزدگی کے واقعات کی وجہ سے ہر سال 15 ہزار لوگ اپنی جانیں گنواتے ہیں اور ایک کھرب سے زائد کا نقصان ہوتا ہے، یہ حادثات بنیادی طور پر شہری علاقوں میں پیش آتے ہیں جہاں اکثر رہائشی، صنعتی اور تجارتی عمارتیں قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تعمیر کی گئی ہیں۔
قبل ازیں رواں ماہ 13 نومبر کو کراچی کے آئی آئی چندریگر روڈ پر قائم کثیرالمنزلہ عمارت میں آتشزدگی سے ایک خاتون زخمی ہوگئی تھیں۔
ڈان ڈاٹ کام کو کراچی ساؤتھ پولیس کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سید اسد رضا نے بتایا کہ کثیرالمنزلہ عمارت میں آتشزدگی سے ایک خاتون جھلس کر زخمی ہوئیں، جن کی شناخت 25 سالہ اقرا کے نام سے ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آگ بزنس اینڈ فنانس سینٹر کی تیسری منزل پر لگی اور اس کے شعلے چھٹی منزل تک پہنچے، عمارت میں 300 دفاتر ہیں اور وہاں 2 ہزار افراد ملازمت کرتے ہیں جو بحفاظت عمارت سے باہر نکل آئے تھے۔