سابق وزیر اعظم و سربراہ مسلم لیگ (ن) نواز شریف نے کہا ہے کہ قوم نے گزشتہ 4 برس میں مشکل دور دیکھا ہے، ملک کو یہاں تک پہنچانے والوں کا محاسبہ ہونا چاہیے۔
لاہور میں پارٹی کے ٹکٹ امیدواروں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ مجھے بڑی خوشی ہے کہ آپ سب لوگ ہماری دعوت پر تشریف لائے اور پارٹی ٹکٹ کے لیے درخواست دی۔
انہوں نے کہا کہ طویل عرصے بعد آپ سب سے ملاقات ہورہی ہے، ہم نظروں سے اوجھل رہے لیکن دل سے قریب رہے، میں آپ کے بارے میں اور ملک کے بارے میں سوچتا رہا۔
نواز شریف نے کہا کہ قوم نے گزشتہ 4 برس میں مشکل دور دیکھا ہے، 2017 میں جب تک میں وزیراعظم تھا تب تک بڑا اچھا دور تھا، ترقی عروج پر تھی، کسی قسم کا کوئی مسئلہ نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ دنیا بھی اعتراف کررہی تھی کہ پاکستان تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے، یہ ایک خواب تھا جو ادھورا رہ گیا، اسے پورا ہونا چاہیے تھا لیکن کچھ ایسے عوام اور کردار بیچ میں آگئے جنہوں نے دوڑتے پاکستان کو ٹھپ کرکے رکھ دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اُس وقت سے ہماری معیشت نیچے جارہی ہے، ہماری اقتصادی ترقی بھی رک گئی، جی ڈی پی ریٹ بھی نیچے گر گیا۔
نواز شریف نے کہا کہ 2019 سے معیشت بےانتظامی کا شکار ہوئی، 2022 میں جب شہباز شریف نے اقتدار سنبھالا تو ہر شعبے میں بہت زیادہ گراوٹ ہوچکی تھی، اس وقت اگر یہ ملک نہ سنبھالتے تو ملک ڈیفالٹ ہوچکا ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ مجھے سمجھ نہیں آتا کہ اس مک کی باگ ڈور کیسے ایک اناڑی کے ہاتھوں سپرد کردی گئی، اچھے بھلے لوگوں سے اچھی بھلی حکومت لے کر ایک اناڑی کے ہاتھوں میں دے دی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگوں نے ہمیشہ ہمیں کارکردگی کی بنیاد پر ووٹ دیا، اللہ کے ٖل سے ہم ہر دفعہ آئے، ہم نے اچھے اچھے کام کیے اور ہر دفعہ ہمیں نکال دیا گیا، کیوں نکال دیا گیا؟
انہوں نے کہا کہ کم از کم ہمیں پتا لگنا چاہیے کہ 1993 میں ہمیں کیوں نکالا گیا؟ اس وقت ہم نے معاملات کو صحیح طرح سنبھالا اور ہم نے کہا تھا کہ کارگل میں لڑائی نہیں ہونی چاہیے، کیا اس لیے ہمیں نکال دیا گیا تھا؟ آج وقت ثابت کررہا ہے کہ ہم صحیح تھے۔
’ہمیں بھارت کے ساتھ اپنے معاملات کو ٹھیک کرنا ہے‘
نواز شریف نے کہا کہ ہمارے دور میں بھارت کے 2 وزرائے اعظم واجپائی اور مودی پاکستان تشریف لائے، اس سے پہلے کب کوئی آیا تھا؟
انہوں نے کہا کہ صرف اقتصادی اور معاشی ترقی نہیں بلکہ ہر شعبے میں ترقی کرنی چاہیے، یہ کیسے ممکن ہے کہ آپ کے ہمسائے آپ سے ناراض ہوں یا آپ ان سے ناراض ہوں اور آپ دنیا میں کوئی مقام حاصل کرلیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے معاملات کو بھارت کے ساتھ بھی ٹھیک کرنا ہے، افغانستان کے ساتھ بھی ٹھیک کرنا ہے، ایران کے ساتھ بھی مضبوط کرنا ہے، چین کے ساتھ بھی مزید بہتر اور مضبوط کرنا ہے، ہمارے پیچھے تو سی پیک کو بھی سبوتاژ کرنے کی کوشش کی گئی۔
نواز شریف نے کہا کہ دنیا میں ہم بہت پیچھے رہ گئے،ارد گرد کے ممالک کودیکھ کرشرم آتی ہے، جنہوں نے ملک کویہاں تک پہنچایا ان کا محاسبہ ہونا چاہیے، ان سے پوچھ گچھ ہونی چاہیے کہ آپ نے ملک کے ساتھ یہ سلوک کیسے اور کیوں کیا؟
انہوں نے کہا کہ کوئی محبِ وطن پاکستانی ملک کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کر سکتا، یہ ہمارا ملک ہے جہاں ہماری نسلوں نے رہنا ہے، کم از کم ہم ان کے لیے ایک اچھا ملک تو چھوڑ کر جائیں۔