بمباری کے نتیجے میں تباہ شدہ غزہ میں شہریوں کی جانیں بچانے کے لیے بڑھتے ہوئے دباؤکے باوجود امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اسرائیل-حماس تنازع پر جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کردیا۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق متحدہ عرب امارات کی جانب سے پاکستان سمیت 97 ممالک کی جانب سے پیش کردہ قرارداد کے حق میں سلامتی کونسل کے 15 میں سے 13 اراکین نے ووٹ دیا جبکہ برطانیہ نے ووٹنگ سے پرہیز کیا۔
سفارت کاروں نے نوٹ کیا کہ سیکیورٹی کونسل میں ووٹنگ کی زیادہ تعداد نے امریکا کو تنہا کر دیا ہے، کیونکہ وہ اپنے اتحادی اسرائیل کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔
یہ ووٹنگ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کی جانب سے بدھ کو انتہائی کم استعمال ہونے والے اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 99 کے ذریعے سلامتی کونسل کو دو ماہ سے جاری تنازع کی وجہ سے عالمی خطرے سے باضابطہ طور پر خبردار کرنے کے بعد سامنے آئی۔
اقوام متحدہ میں امریکی نائب سفیر رابرٹ وُڈ نے جنگ بندی کے مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ تنہائی کا مسئلہ نہیں ہے،ہمارے خیال سے یہ مسئلہ اس جنگ کو جلد از جلد ختم کرنے کی کوشش اور غزہ میں جانے والی مزید انسانی امداد کو سہولیات فراہم کرنے کا ہے۔
ووٹنگ سے پہلے انہوں نے رپورٹرز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ایسا نہیں ہوسکتا کہ ہم چٹکیاں بجائیں اور جنگ رک جائے، یہ ایک انتہائی مشکل صورتحال ہے۔
امریکا اور اسرائیل اس وجہ سے جنگ بندی کے خلاف ہیں کیونکہ ان کا دعوی ہے کہ یہ صرف حماس کو فائدہ پہنچائے گی۔
ووٹنگ سے قبل اقوام متحدہ کے سربراہ نے خبردار کیا تھا کہ غزہ میں انسانی امداد کے نظام کے مکمل طور پر تباہ ہونے کا خطرہ ہے، جس کے تباہ کن نتائج ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے خدشہ ہے کہ اس کے نتائج پورے خطے کی سلامتی کے لیے تباہ کن ہو سکتے ہیں، مقبوضہ مغربی کنارے، لبنان، شام، عراق اور یمن پہلے ہی تنازعات کی طرف کھینچے جا چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میری نظر میں بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے موجودہ خطرات کے بڑھنے کا ایک سنگین خطرہ موجود ہے۔
امریکا نے کہا کہ وہ مزید یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ میں شہریوں کی بہتر حفاظت کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کے لیے سلامتی کونسل کی کارروائی کے بجائے اپنی سفارت کاری کی حمایت کرتا ہے۔
تاہم، امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے جمعرات کو تسلیم کیا کہ اسرائیل کے شہریوں کے تحفظ کے ارادے اور زمین پر جو کچھ ہو رہا ہے اس کے درمیان فرق ہے، غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اب تک 17ہزار 480 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔
عرب اسلامی وزارتی کمیٹی کا امریکی ویٹو پر اعتراض
عرب اور اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکا کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کرنے پر اعتراضات کا اظہار کردیا ۔
عرب نیوز نے سعودی پریس ایجنسی (ایس پی اے) کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن سے ملاقات کے دوران عرب اسلامی وزارتی کمیٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ واشنگٹن اپنی ذمہ داریاں پوری کرے اور اسرائیل کو فوری طور پر سیز فائر پر آمادہ کرنے کے لیے اقدامات کرے۔
وزرائے خارجہ نے غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو متفقہ طور پر مسترد کرتے ہوئے دشمنی کے خاتمے، شہریوں کے تحفظ اور جنگ زدہ علاقوں تک انسانی امداد کی رسائی میں رکاوٹ بننے والے محاصرے کو ختم کرنے کی ضرورت کا اعادہ کیا۔
اسرائیل کے غزہ پر حملے جاری
اسرائیل نے غزہ میں حماس کے خلاف حملوں میں اضافہ کردیا۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق حماس اور فلسطینی اتھارٹی نے امریکی ویٹو کی مذمت کی، حماس کے زیر انتظام وزارت صحت نے رپورٹ کیا کہ غزہ میں اب تک 17 ہزار 487 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔
وزارت صحت نے ہفتے کو بتایا کہ جنوبی شہر خان یونس پر اسرائیلی حملے میں 6 افراد جاں بحق جب کہ رفح میں ایک الگ حملے میں پانچ لوگ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ۔
غزہ کے وسیع علاقے ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں اور اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ تقریباً 80 فیصد آبادی بے گھر ہو چکی ہے، ساتھ ہی خوراک، ایندھن، پانی اور ادویات کی بھی شدید قلت ہے۔