نونی بٹ: ہم پر لاڈلا ہونے کا الزام لگ رہا ہے جبکہ ہمیں تو انصاف بھی رینگ رینگ کر مل رہا ہے۔ کھلاڑی کو سزائیں سنانے میں تاخیرہو رہی ہے جبکہ ہمیں ریلیف دینے میں اتنا زیادہ وقت لیا جا رہا ہے، ہمارے ساتھ اب بھی زیادتیاں ہو رہی ہیں۔
خفیہ بھائی :ہماری طرف سے تو آپکی پوری مدد کی جا رہی ہے، ادارے تو آپ کیلئے کمر بستہ ہیں، الیکشن سے پہلے عدالتوں کے فیصلے آ جائینگے آپ اپنی توجہ مقبولیت کی طرف دیں صرف ہم پہ بھروسہ نہ کریں، کچھ کام خود بھی کریں۔
نونی بٹ:پہلے تو ہم بہت پاپولرتھے مگر جب ہم نے 16ماہ کی حکومت سنبھالی اور مقتدرہ کیساتھ ملے اس وقت سے ہی ہماری مقبولیت میں کمی آئی ہے ہم نے ملک کی خاطر اپنی سیاست قربان کی ہے آپکو اس قربانی کا احساس کرنا چاہئے، اب ہمارے ساتھ ہونیوالی زیادتیوں کے مداوے کا وقت ہے۔
خفیہ بھائی :دیکھیں سیاسی بیانیہ تو آپ نے بنانا ہے، سیاست تو آپ نے کرنی ہے ہم تو آپ کو تعاون فراہم کرسکتے ہیں، سیاست میں پیسے خرچ کرنے پڑتے ہیں آپ لوگوں کا ہاتھ اس حوالے سے تنگ ہے، پیپلز پارٹی کو دیکھیں وہ ہر انتخاب میں پیسہ پانی کی طرح بہاتی ہے، آپ سارے لوگ بہت امیر ہیں لیکن پیسے خرچنے میں کنجوس ہیں ایسے میں الیکشن مشکل ہو تا جائیگا۔
نونی بٹ: ہم نے نہ تو کک بیکس لئے ،نہ رشوت لی، نہ فنڈ کھائے ،ہم کہاں سے پیسے خرچ کریں ، ہمارے پاس اتنے فنڈز نہیں کہ ہم میڈیا مہم اور دوسرے اخراجات پر بے محابا اخراجات کرسکیں، تحریک انصاف کو تو اوورسیز سے فنڈز ملتے ہیں جبکہ زرداری صاحب پتہ نہیں کہاں سے اتنا کماتے ہیں جو اس طرح کھلے دل سے خرچ کرتے ہیں۔
خفیہ بھائی: ابھی آپ نے ٹکٹوںسے کروڑوں کا فنڈ جمع کیا ، مینا ر پاکستان جلسے کے لئے بھی 75 کروڑ کے عطیات آئے تھے وہ سارے پیسے الیکشن مہم میں خرچ ہونے چاہئیں تبھی جا کر آپ کھلاڑی کے امیدواروں کا مقابلہ کرسکیں گے۔
نونی بٹ: بالکل ہم خرچ کریں گے، ہماری میڈیا مہم بن رہی ہے لیکن یہ بات بھی یاد رکھنی چاہئے کہ الیکشن صرف پیسے سے نہیں بیانیے سے جیتا جاتا ہے، ہم ایسا بیانیہ بنائیں گے کہ ووٹر ہماری طرف آ جائے گا۔
خفیہ بھائی :ابھی تک آپ کی مقبولیت کا بہت ہی برا حال ہے ہماری رپورٹس کے مطابق آپ کارنر میٹنگ تو کرلیں گے فی الحال بہت بڑے جلسے کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں اور جب تک آپ کھلاڑی جتنے بڑے جلسے نہیں کریں گے عوام میں آپ کی مقبولیت کا تاثر کیسے قائم ہوگا؟
نونی بٹ: ابھی ہم ٹکٹ تقسیم کرنے میں مصروف ہیں جب ہم جلسوں کیلئے نکلیں گے تو سب کو حیران کردیں گے، ابھی مریم نواز نے جلال پور جٹاں میں بڑا جلسہ کیا ہے آنیوالے دنوں میں اور بھی بڑے جلسےہونگے، مقبولیت والا معاملہ ہم سنبھال لیں گے۔
خفیہ بھائی :مقبولیت میں آپ کا اور کھلاڑی کا کوئی مقابلہ نہیں ہماری رپورٹس کے مطابق شہروں میں 70 فیصد سے 80فیصد ووٹر کھلاڑی کے ساتھ ہیں، نئے نوجوان ووٹرز کی بڑی تعداد بھی اس کے ساتھ ہے، تحریک انصاف پر سخت پابندیوں کےباوجودابھی بھی خدشہ ہے کہ الیکشن والے دن یہ ووٹرز اگر بڑی تعداد میں نکل آئے تو ساری منصوبہ بندیاں دھری کی دھری رہ جائیں گی، فی الحال اس مسئلے کا کوئی حل نظر نہیں آ رہا۔
نونی بٹ: 2018ءمیں ہم زیادہ مقبول تھے مگر آپ نے کھلاڑی کے حق میں وہ کچھ کیا کہ ہم پیچھے رہ گئے۔ 2018ء میں ہمارے انتخابی گھوڑوں کو توڑا گیا، ہمارے امیدواروں کو ڈرایا اور دھمکایا گیا ووٹرزتک کو متاثر کیا گیا، مقتدرہ خود فریق بنی ہوئی تھی ہم سے اتحاد ہوا ہے تو اب وہی سلوک کھلاڑی کے ساتھ بھی کریں تاکہ ازالہ ہو اور ملک دوبارہ پٹڑی پر چڑھے۔
خفیہ بھائی :ہم تو آپ کی مدد بھی کر رہے ہیں کھلاڑی جیل میں ہے اور اس کیساتھ سیاسی ساتھی بھی سزائیںبھگت رہے ہیں اصل مسئلہ تو ووٹر کا ہے جو کھلاڑی کے جھوٹے بیانیے سے ہٹنے کو تیار نہیں اور فی الحال ایسا کوئی طریقہ نظر نہیں آ رہا جس سے یہ ووٹ بینک ٹوٹ جائے ، ڈر یہ ہے کہ فروری الیکشن میں کھلاڑی کے کھمبوں کوبھی اکثریتی ووٹ نہ پڑ جائیں۔
نونی بٹ: دیکھیں جتنی قوت سے آپ نے ہم پر 2018ء میں دبائو ڈالا تھااتنی قوت سے آپ کھلاڑی پر دبائو نہیں ڈال رہے، آپ کے اندر تقسیم ہے آپ نونیوں کو مکمل طاقت اور اقتدار دینے سے خوفزدہ ہیں، آپ ہم پر بھی چیک رکھنا چاہتے ہیں اسی لئے پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف پر بہت زیادہ دبائو نہیں ڈال رہے۔
خفیہ بھائی :آپ کی ہمارے ساتھ پرانی تاریخ اچھی نہیں ہے، بائو جی جب بھی وزیر اعظم بنے ہمارے ادارے کیساتھ ان کی لڑائی ہوئی، اب بھی ہمیں خدشہ ہے کہ پھر اسی طرح کے واقعات نہ دہرائے جائیں۔ پیپلز پارٹی ہمارے ادارے سے لڑتی ہی نہیں ہے اسلئے اسے کیوں دبائیں، باقی تحریک انصاف پر تو ہم نے بھرپور دبائو ڈالا ہوا ہے مزید بھی ڈالیں گے، مگر فی الحال کھلاڑی کی مقبولیت کا ہمارے پاس توڑ نہیں ہے۔
نونی بٹ: آپ لوگوں پر کھلاڑی کی مقبولیت کا جھوٹا سحر طاری ہے ، اس کی نہ پارٹی تنظیم ہے نہ اس کے کارکنوں کو الیکشن مشینری کی سمجھ ہے، نہ انہیں الیکشن لڑنے کی سائنس کا علم ہے، ووٹر کو پولنگ سٹیشن پر کیسے لانا ہے اور ووٹر کو کیسے مطمئن کرنا ہے یہ ہمیں ہی آتا ہے، ہم 1990ءسے لیکرآج تک کسی عام انتخابات میں پنجاب میں ہارے نہیں ہمارا جیتنے کا ٹریک ریکارڈ کوئی توڑ نہیں سکتا۔
خفیہ بھائی :گزرے ہوئے ماضی اور آج کے حالات میں بالکل فرق ہے، بزنس مین اور شہروں کی مڈل کلاس آپ کو ووٹ دیتے تھے اب مڈل کلاس اور شہروں کے ووٹر کھلاڑی کے حامی بن چکے ہیں یہ ٹھیک ہے کہ تحریک انصاف کی موثر تنظیم نہیں ہے مگر ان کے پاس متحرک اور موثر سوشل میڈیا ہے وہ اس کے ذریعے سے الیکشن ڈے پر پانسہ پلٹ سکتے ہیں۔
نونی بٹ: ہمارا ووٹر خاموش ہے مگر الیکشن ڈے پر چپ چاپ آ کر نون لیگ کو ووٹ ڈالتا ہے وہ تو پولنگ سٹیشن پربھی نہیں بیٹھتا۔ ہمیں الیکشن لڑنا آتا ہے، آپ کا تعاون رہاتو ہم آسانی سے پنجاب میں اکثریت حاصل کرلیں گے، زیادہ تر حلقوں میں تو پی ٹی آئی کو امیدوار ہی نہیں ملے گا، 2002ء میں ہمارے ساتھ بھی ایسا ہوا تھا جنوبی پنجاب کے کئی حلقے خالی چھوڑنا پڑے تھے۔
خفیہ بھائی :آپ کوبڑےشہروں میں بڑے بڑے جلسے کرنے چاہئیں رائے عامہ کو یہ تاثر جانا چاہئے کہ آپ مقبو ل ہیں لاہور کے جلسے میں زیادہ ترباہر کے لوگ تھے جب تک شہروں میں آپ کی مقبولیت کا تاثر قائم نہیںہوتا،ہوا نہیں بدلے گی۔ فیصل آباد، راولپنڈی، گوجرانوالہ، سیالکوٹ اور دوسرے بڑے شہروں میں فوراً جلسے کریں،ابھی ہوا بنانے کی ضرورت ہے۔
نونی بٹ: ہم جلسے کریں گے بڑے شہروں میں بھی جائیںگے لیکن پہلے ٹکٹ بہترین امیدواروں کو دینے ضروری ہیں، آدھا الیکشن تو اچھے امیدواروں کو کھڑا کرنے سے ہی جیت لیا جاتا ہے۔
خفیہ بھائی :الیکشن اتنا آسان نہیں ہے تحریک انصاف کا ووٹر ناراض ہے اور الیکشن کے انتظار میں ہے، یہ نہ ہو کہ الیکشن آپ کو اور ہمیں الٹا پڑ جائے۔
نونی بٹ: الیکشن ملتوی نہیں ہونا چاہئے ہمیں کھلی سیاست کرنے دیں، ہم جیت جائیں گے۔