ہم جو کچھ کھاتے ہیں وہ جسمانی یا نفسیاتی حالت سے لے کر علمی کارکردگی تک ہر سطح پر ہماری صحت پر براہ راست اثر انداز ہوتا ہے۔
لیکن یہ کسی ایسی چیز کو بھی متاثر کرسکتا ہے جو بظاہر زیادہ معمولی لگتی ہے، جیسے آپ کی جلد یا بالوں کی چمک۔
یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے، ہمارے بالوں کا غیر معمولی نقصان اس بات کی پہلی علامات میں سے ایک ہوسکتا ہے کہ کچھ غلط ہو رہا ہے اور ہمیں اسے نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔
ان علامات کی مختلف وجوہات ہوتی ہیں، جیسے دائمی تناؤ، جینیاتی رجحان، ہارمونل تبدیلیاں یا کچھ فارماکولوجیکل علاج۔
دیگر عناصر میں، ہم غذائی عوامل کو دیکھیں گے جو ہمارے بالوں کی فلاح و بہبود پر سمجھوتہ کرسکتے ہیں اور ہم نسبتا آسان طریقے سے ان کا خیال رکھ سکتے ہیں۔
خلیوں کی سوزش
ہم جانتے ہیں کہ کچھ غذائی اجزا، جیسے پروٹین، وٹامن بی، یا کچھ معدنیات جیسے آئرن یا زنک، بالوں کی صحت کے لیے انتہائی مفید ہیں۔
درحقیقت، وہ بیماریاں جو کھانے کی بے ضابطگیوں سے ہوتی ہیں جیسے اینورکسیا یا بلیمیا، ان میں کیلوریز اور وٹامنز کی مقدار میں نمایاں زیادتی یا کمی کا تعلق بالوں کے جھڑنے یا ان کی مضبوطی سے بھی ہوتا ہے۔
جو چیز اتنی مشہور نہیں ہوسکتی وہ غذا کے مخصوص اجزا ہیں جو بالوں کے جھڑنے اور کمی کا باعث بن سکتے ہیں۔
مثال کے طور پر، چینی یا سیچوریٹڈ فیٹ میں زیادہ کھانے نہ صرف دل کی بیماری کا باعث بنتے ہیں بلکہ ہمارے خلیات کو ’تناؤ‘ اور سوزش کے مرض میں بھی مبتلا کرتے ہیں۔
یہ حالت جسم کو مختلف قسم طریقوں سے زیادہ حسّاس بناتی ہے۔ ان میں بالوں کا جھڑنا بھی شامل ہے۔
اس وجہ سے، اس سے بچنے کے لیے مارکیٹ میں بہت سے مرکبات بالوں کو ان مسائل سے نکالنے اور ان کی بہتر نشو نما کے لیے فائدہ مند ہوتے ہیں۔
ہماری میز پر ان خصوصیات کے ساتھ کھانے کو ترجیح دینا بھی نہایت ضروری ہے، جیسے مچھلی کے تیل والی گولیاں یا اضافی ورجن زیتون کا تیل اور ان کے استعمال سے گریز کرنا جو سوزش کی حالت کو بڑھانے کا سبب بنتے ہیں، اس استدلال کے مطابق، بالوں کی تازگی کو برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔
کئی مطالعات اس کی حمایت کرتے ہیں۔
مثال کے طور پر، کچھ ظاہر کرتے ہیں کہ بحیرہ روم کی غذا، اینٹی انفلیمیٹری خصوصیات والے کھانے سے بھرپور مینو کا پروٹو ٹائپ، بالوں کی صحت پر حفاظتی اثر ڈال سکتی ہے۔
تناؤ، بالوں کے جھڑنے کا ایک اور بڑا ذمہ دار
ہماری روز مرہ کی زندگی میں پیدا ہونے والے تناؤ کے حالات دفاعی میکانزم کے طور پر ہارمون کورٹیسول کی سطح کو بڑھاتے ہیں۔
لیکن اگر یہ ’ہنگامی‘ صورتحال طویل مدت تک جاری رہتی ہے تو کیا ہوگا؟
یہیں سے مسائل شروع ہوتے ہیں۔
ایڈرینل گلینڈ کے ذریعہ تیار کردہ، کورٹیسول بالوں کے جھڑنے کے ساتھ براہ راست تعلق ہے۔
ظاہر ہے، تناؤ کے محرکات کو کم کرنا پہلی چیز ہے جو اس مرکب کو معمول کی اقدار پر رکھنے کے لیے ذہن میں آتی ہے۔
کیا ہم اپنی خوراک کو بہتر بنا کر اپنے بالوں کو کمزور ہونے سے بچا سکتے ہیں؟
تو اس سوال کا جواب ہے ’جی بلکل‘۔
کچھ غذائیں جیسے ایواکاڈو، مچھلے کے تیل والی گولیاں یا کچھ قسم کے بیج، جو تمام اومیگا تھری فیٹی ایسڈز اور مختلف وٹامنز اور معدنیات سے بھرپور ہوتے ہیں، کورٹیسول پر قابو میں رکھ سکتے ہیں۔
مائیکروبائیوٹا عنصر
اب آخر میں ایک اور اہم بات وہ یہ کہ خمیر شدہ کھانے میں آنتوں کے بیکٹیریا اور ان کی سوزش کی خصوصیات کی بدولت بالوں کے جھڑنے کے خلاف حفاظتی اثرات بھی پائے گئے ہیں۔
اور یہ وہ جگہ ہے جہاں آنتوں کے مائکروبائیوٹا، ہمارے نظام ہاضمہ میں رہنے والے جراثیموں کا مجموعہ، ہماری مدد کو آتا ہے۔
یہ مائکرواسکوپک ماحولیاتی نظام براہ راست صحت اور بیماری سے وابستہ ہے جس کے ذریعے ہم غذائی اجزاء کے ساتھ تعامل کرتے ہیں۔
اتنا کہ ہمارے مائکروبائیوٹا اس بات پر منحصر ہوں گے کہ ہم کیا کھاتے ہیں۔
یہ جسمانی افعال کو تبدیل کرسکتا ہے جیسے تناؤ کا ردعمل، بالوں کی صحت سے متعلق، جیسا کہ ہم نے اوپر اس بات کا ذکر کیا ہے۔
ہماری غذا جتنی زیادہ اچھی اور متنوع ہوگی، اسی طرح بیکٹیریا کی وہ مقدار اچھی تعداد میں ہو گی جو ہمارے جسم میں پائے جاتے ہیں۔
ہم پروبائیوٹکس کے استعمال کے ساتھ ہاتھ بڑھا سکتے ہیں، جیسے دہی، کیفر یا دیگر خمیر شدہ غذائیں، جو بہتر ہاضمہ اور ذہنی صحت سے وابستہ ہیں۔
اگر ہم اب یہ سب باتیں جاننے کے بعد اپنی خوراک اور دیگر عوامل کا خیال رکھیں گے تو ہمارے بال بھی ہمارا شکریہ ادا کریں گے۔