یہ ایک ایسا کارنامہ تھا جس کا حصول کئی دہائیوں تک ناممکن سمجھا جاتا تھا۔
2023 کے آخر میں ایک 13 سالہ امریکی ولیس گبسن جنھیں انٹرنیٹ پر ’بلیو سکوٹی‘ کے نام سے جانا جاتا ہے نے ٹیٹریس کے نینٹینڈو ورژن کی گیم جیت لی ہے، جو پہلی بار سنہ 1989 میں ریلیز ہوئی تھی۔
ٹیٹرس کے پہلے ورژن کے ڈیزائنرز نے سوچا کہ کوئی بھی ایسا نہیں کر سکتا۔
گیم کو ڈیزائن کیا گیا ہے تاکہ ہم کھیلنا بند نہ کریں۔ اس کے بلاک اس وقت تک تیزی سے گرتے ہیں جب تک کہ کھلاڑی مغلوب نہ ہو جائے۔
گیم جیتنے کے لیے آپ کو سکور کو اتنا زیادہ کرنا ہوتا ہے کہ وہ گیم کی میموری کو اوورلوڈ کر کے ’کریش‘ کر دے۔
ایسے میں جب کمپیوٹر کی یادداشت آگے نہیں بڑھتی تو پھر یہ گیم کھیلنے والا فاتح بن جاتا ہے۔
علمی سائنس کے ایک پروفیسر کے طور پر میں اس بات میں دلچسپی رکھتا ہوں کہ لوگ کس طرح مہارت حاصل کرتے ہیں، خاص طور پر ویڈیو گیمز میں، اس لیے جب ولیس گبسن نے یہ شاندار کارنامہ انجام دیا، تو انھوں نے فوری طور پر میری توجہ اس جانب مبذول کروا لی۔
انھوں نے جس طرح سے یہ کیا وہ ہمیں اس بارے میں بہت کچھ بتاتا ہے کہ ڈیجیٹل دور میں انسانی کارکردگی کی حدود کس طرح بدل رہی ہیں۔
اس سے پہلے صرف مصنوعی ذہانت ہی نینٹینڈو کے لیے اپنے ورژن میں ٹیٹریس کو شکست دینے میں کامیاب رہی تھی۔
وہ خاص طور پر ڈیزائن کیا گیا پروگرام، تقریباً فوری طور پر، ٹیٹریس کی حرکات کو سمجھنے اور عمل کے ساتھ فوری جواب دینے کے قابل تھا۔
وہ تھکے بغیر اور کوئی غلطی کیے بغیر ان حدود سے بہت آگے جا کر کھیلا جو انسان کر سکتا ہے۔
اس وقت سنہ 2021 میں مصنوعی ذہانت گیم کی وہ سٹیجز کھیلنے میں کامیاب ہوا جو اس سے پہلے انسانوں نے دریافت نہیں کی تھیں۔
ٹیٹریس کا کھیل اگلے مراحل میں تیز سے تیز تر ہو جاتا ہے اور رفتار سٹیج 29 پر اچانک دوگنی ہو جاتی ہے، اس سطح پر چند ہی گیمرز پہنچتے ہیں۔
تیز رفتاری
ولیس گبسن نے 21 دسمبر 2023 کو ٹیٹریس کے ساتھ اپنی جنگ کو لائیو سٹریم کیا اور 40 منٹ تک تیز رفتاری سے کھیلے۔
انھوں نے سکورنگ کے نئے عالمی ریکارڈ قائم کیے، متعدد لیولز کھیلے اور تمامم قطاریں صاف کرنے میں کامیاب ہوئے۔
آخر میں انھیں یہ بڑی خبر ملی کہ انھوں نے ناممکن کو ممکن بنا لیا ہے اور وہ اس کھیل کے فاتح بن چکے ہیں۔
کامیابی حقیقی تھی لیکن اس کی اہمیت کلاسک آرکیڈ گیمز اور ان کے مداحوں کے دائرے سے کہیں زیادہ ہے۔
ولیس گبسن نے کیا کیا اور اس نے یہ کیسے کیا؟ یہ بظاہر تو بہت عام سی بات معلوم ہوتی ہے لیکن لوگ کیسے سیکھتے ہیں اور انسانی کارکردگی کی حدود کو کس طرح دھکیلتے ہیں یہ بہت اہم ہوتا ہے۔
یہ سمجھنے کے لیے کہ کیوں آپ کو ذہن میں رکھنا ہو گا کہ ٹیٹرس ایک کمیونٹی کے ساتھ ساتھ ایک گیم بھی ہے۔
جب گبسن نے گیمنگ شروع کی تو وہ صرف ایک پرانے کنسول پر نہیں کھیلتے تھے بلکہ وہ ایک گروپ کا حصہ بن چکے تھے۔
ننٹینڈو پر ہزاروں سرشار ٹیٹریس کھلاڑی ہیں۔ گیمرز کے علاوہ سٹریمرز، بلاگرز، حکمت عملی پر بحث کرنے والے نظریہ ساز اور ریکارڈ توڑنے والے ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کے لیے بیتاب ہوتے ہیں۔
یہاں تک کہ کلاسک ٹیٹریس ورلڈ چیمپیئن شپ بھی ہے جو ہر سال پورٹ لینڈ امریکہ میں منعقد ہوتی ہے۔
آئیڈیا لیبارٹریز اور تجربات
ٹیٹریس اس لیے مشہور ہے کہ یہ کھیلنے والوں کو اپنے اندر محو کر لیتی ہے تاہم یہ کمیونٹی ہے جو اس بات کی ضمانت دیتی ہے کہ نئے کھلاڑی بہت سے متبادل موجود ہونے کے باوجود اس گیم میں کھو جاتے ہیں۔
کمیونٹیز حوصلہ افزائی اور انسانی صلاحیت کو تیز کرنے کے لیے ایک اور اہم جذبہ فراہم کرتی ہیں۔
یہ خیالات اور تجربات کی تجربہ گاہیں بھی ہیں، جہاں مختلف لوگ نئی چیزیں آزما سکتے ہیں اور اپنی کامیابیاں تقسیم کر سکتے ہیں۔
سائنس دان اس سماجی تعلیم کا مطالعہ ’ثقافتی ارتقا‘ کے لیبل کے تحت کرتے ہیں۔
اگرچہ کچھ دوسرے جانور بھی ایسا کرتے ہیں لیکن انسان ان پر سبقت لے جاتے ہیں۔
سماجی تعلیم
فوسبری سٹائل کو ہی لیں، ایک ’ہائی جمپ تکنیک‘ جسے ڈک فوسبری نے سنہ 1968 کے اولمپکس میں امریکہ کے لیے طلائی تمغہ جیتا تھا۔
فوسبری کی چھلانگ جس نے انھیں طلائی تمغہ دلوایا وہ 2.24 میٹر کی تھی۔
لیکن یہ اونچائی 2020 کے ٹوکیو اولمپکس میں تمام حریفوں نے حاصل کر لی۔ ان سب نے فوسبری سٹائل استعمال کیا۔
حال ہی میں انٹرنیٹ نے ثقافتی ورثے کو فروغ دیا ہے۔
چاہے کوڈ کرنا سیکھنا ہو یا اپنے ڈش واشر کو ٹھیک کرنے کے بارے میں صرف ایک ویڈیو دیکھنا ہو، کامیاب مثالوں کو کاپی کرنا اور نئے طریقے سیکھنا پہلے سے کہیں زیادہ آسان ہے۔
شطرنج کے انجنوں کی آمد کے بعد سے کھیل کی مہارتوں میں نسلی طور پر بڑے پیمانے پر بہتری آئی ہے، جس سے آج کے کھلاڑی پہلے کے مقابلے میں بہتر کھیل رہے ہیں۔
یہاں تک کہ مجرم بھی سماجی تعلیم کا استعمال کر رہے ہیں۔ حال ہی میں ایک خبر نے ٹک ٹاک کو کاروں کو چوری کرنے کے لیے ایک خاص انداز مییں استعمال کرتے ہوئے چوری کے واقعات میں اضافے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
گبسن کے ریکارڈ نے کیا ثابت کیا
ٹیٹرس میں ایک اہم اختراع کنٹرولر کو پکڑنے کا ایک نیا طریقہ ہے، جسے ’رولنگ‘ کہا جاتا ہے، جس میں کھلاڑی کی بورڈ کے بالکل اوپر رکھی ہوئی انگلی یا انگوٹھے سے پیڈ کے نیچے مارتے ہیں۔
یہ کھلاڑیوں کو ایک انگلی سے دبانے سے زیادہ تیزی سے کام انجام دینے کی اجازت دیتا ہے۔
اگرچہ ٹیٹریس کی 34 سال کی تاریخ ہے، رولنگ صرف حالیہ برسوں میں مقبول ہوئی ہے اور کمیونٹی میں عام ہو گئی ہے۔
گبسن نے 11 سال کی عمر میں ٹیٹریس کھیلنا شروع کی اور اس تکنیک کا استعمال کیا جس کی مدد سے انھوں نے متعدد ریکارڈ توڑ ڈالے۔
مصنوعی ذہانت کے بارے میں زیادہ تر بحث ان شعبوں پر مرکوز ہے جہاں انسانی مہارتیں متروک ہو سکتی ہیں۔
ہم مسلسل بیرونی حدود کو دیکھتے ہیں اور ان تک پہنچ کر ہم اپنی صلاحیت کو بڑھاتے ہیں لیکن اب مصنوعی ذہانت ہمیں نئی بلندی پر لے جانے کے لیے موجود ہے جیسا کہ گبسن کی ریکارڈ ساز کامیابی نے ظاہر کیا۔